صنعتی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے؛ وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
سٹی 42 : وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت اقتصادی مشاورتی کونسل کے اجلاس میں برآمدات میں اضافے پر مشاورت و تجاویز پیش کی گئیں، جبکہ شرکاء نے حکومتی اقدامات پر اظہار اطمینان کیا۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت اقتصادی مشاورتی کونسل کا اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا. اجلاس میں اقتصادی مشاورتی کونسل کے ارکان سمیت نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزراء احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، عطاء اللہ تارڑ، شزہ فاطمہ خواجہ، علی پرویز ملک، سردار اویس خان لغاری، مشیران محمد علی، سید توقیر شاہ، وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی، معاون خصوصی ہارون اختر، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی.
ٹرمپ ٹیرفس کا بھونچال؛امریکہ اور دنیا کی سٹاک مارکیٹس ڈاؤن، امریکی معیشت لرز گئی
وزیراعظم نے اجلاس سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی کیلئے برآمدات میں اضافہ ضروری ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات اور انکو قائل کرنے کے بعد بجلی کی قیمتوں کی کمی کا سہرا معاشی ٹیم کو جاتا ہے، بجلی کی قیمتوں میں کمی سے صنعتوں کی پیداواری لاگت کم ہوگی، پیداواری لاگت کم ہونے سے اضافی پیداوار اور نتیجتاً برآمدات میں اضافہ ہوگا. انہوں نے کہا کہ مقامی صنعتوں کی پیداواری لاگت کم کرنے سے پاکستانی مصنوعات کی بین الاقوامی سطح پر مسابقت ممکن ہوسکے گی.
سندھ میں ٹریفک پولیس کا کریک ڈاون ؛ ڈمپر سمیت 40 سے زائد گاڑیاں ضبط
شہباز شریف نے کہا کہ صنعتی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، صنعتی ترقی سے ملک میں روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوگا. انہوں نےکہاکہ شعبے کے ماہرین کی تجاویز سے معیشت میں مزید بہتری لا رہے ہیں، جامع مشاورتی عمل سے پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول انشاء اللہ جلد ممکن ہوگا۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی، ٹیکس نظام کی ڈیجیٹائیزیشن سے اصلاحات کے ذریعے کاروبار و سرمایہ کاری میں آسانیاں پیدا کر رہے ہیں.
آرمی چیف سے امریکی وفد کی ملاقات؛ کاروباری تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق
انہوں نے کہا کہ معیشت کا استحکام، مہنگائی کی شرح میں کمی، شرح سود میں خاطر خواہ کمی، عالمی اداروں کے اعتماد میں اضافہ اور دوست ممالک سے سرمایہ کاری حکومتی معاشی ٹیم کی محنت کا ثمر ہے. شہباز شریف نے کہا کہ فیصلہ کیا ہے، امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کے مزید فروغ اور ٹیرف پر مذاکرات کیلئے پاکستان کا اعلی سطح وفد بھیجا جائے گا، وفد میں پاکستان کی معروف کاروباری شخصیات اور برآمد کندگان شامل ہونگے. انہوں نے کہا کہ اقتصادی مشاورتی کونسل میں شامل شعبے کے ماہرین اپنی مفید تجاویز سے ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کریں.
پاکستان سپر لیگ 2025 ؛ پلیئر ٹریکنگ ٹیکنالوجی متعارف کرادی گئی
اجلاس میں شرکاء نے پاکستان کی معیشت کی ترقی بالخصوص برآمدات میں اضافے کے حوالے سے مستقبل کے لائحہ عمل پر تجاویز پیش کیں. شرکاء نے وزیرِ اعظم کو حکومت کی جانب سے صنعتوں کو فراہم کی جانے والی بجلی کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی پر خراج تحسین پیش کیا. شرکاء نے گزشتہ روز منعقد ہونے والی منرل انویسٹمنٹ فورم کی خصوصی پزیرائی کی اور اسے پاکستان کے معدنیات و کان کنی کے شعبے کی ترقی کیلئے ایک اہم سنگ میل قرار دیا.
شرکاء نے حکومتی پالیسی سازی کو خام مال کی بجائے ویلیو ایڈیشن اور تیار مصنوعات کی برآمد پر توجہ مرکوز کرنے کی تجویز دی. شرکاء نے سامان کی صنعتوں سے بندرگاہوں تک ترسیل کیلئے مواصلاتی ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانے، ملکی افرادی قوت کو فراہم کردہ ہنر کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کرنے، بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں کے ذریعے پاکستانی اشیاء کی تشہیر میں بہتری، ایکسپورٹ پروموشنل کونسلز کے قیام، خصوصی اقتصادی زونز و صنعتی علاقوں میں سہولیات کی مزید بہتری کی تجاویز پیش کیں.
شرکاء نے قابل برآمد مصنوعات اور انکے خام مال کے حصول سے تیاری کے مراحل کے حوالے سے جامع تحقیق کی تجویز پیش کی جس سے پاکستانی صنعتکاروں کو عالمی منڈی میں مسابقت اور برآمدات میں اضافے میں مدد ملے گی. مزید برآں شرکاء نے پاکستان کے بینکنگ شعبے کی برآمدات میں سہولت کیلئے اصلاحات کی تجاویز بھی پیش کیں.
شرکاء نے امریکہ کی جانب سے حالیہ ٹیرف کے نفاذ کے معاملے پر مزاکرات کیلئے پاکستان کے اعلی سطح وفد بھیجنے کے فیصلے کی تعریف کی. شرکاء نے کونسل میں ہر شعبے سے نمائندگی اور جامعیت کو سراہا.
وزیرِ اعظم کی حکومتی معاشی ٹیم کو کونسل ارکان کی تجاویز کے حوالے سے ایک قابل عمل ایکشن پلان مرتب کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی. وزیرِ اعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے تحت مختلف شعبہ جات کی علیحدہ علیحدہ ذیلی کمیٹیاں بنانے کی ہدایت جو ان شعبوں کے حوالے سے قابل عمل تجاویز مرتب کرکے پیش کریں گی.
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اقتصادی مشاورتی کونسل برآمدات میں کے حوالے سے شہباز شریف میں اضافہ کی تجاویز نے کہا کہ انہوں نے شرکاء نے پیش کی
پڑھیں:
چین نے جرمنی کو پیچھے چھوڑ دیا، پہلی بار دنیا کے 10 بڑے جدت پسند ممالک میں شامل
بیجنگ/جنیوا: جدید ٹیکنالوجی اور تحقیق کی دوڑ میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں چین نے پہلی بار اقوام متحدہ کے جاری کردہ گلوبل انوویشن انڈیکس میں دنیا کے 10 سب سے زیادہ جدت پسند ممالک میں جگہ بنا لی ہے — اور اس عمل میں یورپ کی مضبوط ترین معیشت جرمنی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
یہ ترقی بیجنگ میں نجی کمپنیوں اور ریاستی اداروں کی جانب سے تحقیق و ترقی (R&D) کے شعبے میں مسلسل بھاری سرمایہ کاری کا نتیجہ ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (WIPO) کی رپورٹ کے مطابق، چین اب دنیا میں سب سے زیادہ تحقیق پر خرچ کرنے والا ملک بننے کے قریب ہے۔
انوویشن انڈیکس کی تازہ فہرست:
سوئٹزرلینڈ
سویڈن
امریکا
جنوبی کوریا
سنگاپور
برطانیہ
فن لینڈ
نیدرلینڈز
ڈنمارک
چین
جرمنی اس سال 11ویں نمبر پر چلا گیا ہے۔
WIPO کی رپورٹ کے مطابق، 2024 میں عالمی سطح پر درج ہونے والی پیٹنٹ (ایجادات) کی درخواستوں میں سب سے زیادہ — تقریباً 25 فیصد چین سے آئیں، جو ایک نیا عالمی ریکارڈ ہے۔ اس کے برعکس امریکا، جاپان اور جرمنی کی مشترکہ پیٹنٹ درخواستوں میں تقریباً 40 فیصد کی معمولی کمی دیکھی گئی ہے۔
چین کی کامیابی کا راز
ماہرین کے مطابق، چین کی یہ ترقی اس کی نجی صنعتوں اور سرکاری اداروں کی مشترکہ حکمتِ عملی کا نتیجہ ہے، جہاں نہ صرف مالی معاونت میں تیزی آئی بلکہ جدید ٹیکنالوجیز، مصنوعی ذہانت، اور توانائی کے شعبوں میں بھی غیر معمولی پیش رفت ہوئی۔
جرمنی کے لیے پیغام
انوویشن انڈیکس کے شریک مدیر ساچا وونش کا کہنا ہے کہ جرمنی کو 11ویں نمبر پر آنے پر زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، کیونکہ یہ درجہ بندی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لگائے گئے تجارتی محصولات جیسے عوامل کو پوری طرح ظاہر نہیں کرتی۔
WIPO کے ڈائریکٹر جنرل ڈیرن تانگ نے کہا کہ جرمنی کے لیے اصل چیلنج یہ ہے کہ وہ اپنی تاریخی صنعتی برتری کو برقرار رکھتے ہوئے، ڈیجیٹل انوویشن میں بھی ایک طاقتور مقام حاصل کرے۔
مستقبل غیر یقینی
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ عالمی سطح پر انوویشن کا مستقبل کچھ غیر یقینی دکھائی دے رہا ہے، کیونکہ تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری کی رفتار سست ہو چکی ہے۔ اس سال عالمی ترقی کی شرح 2.3 فیصد رہنے کا امکان ہے، جو گزشتہ سال کی 2.9 فیصد کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے — اور 2010 کے بعد سب سے کم سطح ہے۔
Post Views: 2