میانمار کے اسکیم کمپاؤنڈز سے مزید 21 پاکستانی شہری بازیاب ہوئے ہیں، پاکستانی سفیر رخسانہ افضال نے متاثرین کو بینکاک سے رخصت کیا۔

میانمار میں بازیاب پاکستانیوں کا واپس آنے والا یہ دوسرا گروپ ہے، میانمار میں اب بھی تقریباً 500 پاکستانی مرد و خواتین پھنسے ہوئے  ہیں، اسکیم کمپاؤنڈز میں پھنسے پاکستانیوں سے جبری مشقت لی جاتی ہے۔

خیال رہے کہ میانمار میں سیکڑوں پاکستانیوں کو جبری قید میں رکھے جانے کا انکشاف ہوا تھا۔

میانمار میں جبری قید میں درجنوں پاکستانی خواتین بھی شامل ہیں۔ بیگار کیمپوں میں پاکستانیوں پر تشدد بھی کیا جانے لگا اور ان سے زبردستی غیر قانونی مالی جرائم بھی کروائے جا رہے ہيں۔

برما میں 500 سے زائد پاکستانیوں کے قید ہونے کا ہولناک انکشاف

یہ تمام پاکستانی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں تاہم یہ نوجوان آن لائن جعلی بھرتیوں کے اشتہارات دیکھ کر روزگار کی تلاش میں تھائی لینڈ پہنچے۔

تھائی لینڈ میں پاکستانی ہائی کمشنر رخسانہ افضال نے گزشتہ ماہ بتایا تھا کہ قید سے 11 پاکستانیوں نے فرار کی کوشش کی جن میں 6 بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے جنہيں پاکستان بھجوادیا  گیا جبکہ باقی 5 لاپتہ ہیں اور ان کا کچھ پتہ نہیں چل رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے اچھی ملازمتوں کا جھانسہ دیکر بینکاک بلاتے ہیں اور نوجوان ایجنٹس کو پیسہ دیکر یہاں پہنچتے ہیں تو انہیں میانمار بھیج دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ میانمار میں اسکیم کمپاؤنڈ ہیں جب ایک بار وہ پھنس جاتے ہیں وہاں سے نکالنے کیلئے کوئی طریقہ نہیں ہوتا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: میانمار میں

پڑھیں:

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلیے پاکستانی امیدوں کا چراغ پھر روشن ہونے لگا

لاہور:

ورلڈ کپ کے لیے پاکستانی امیدوں کا چراغ پھر روشن ہونے لگا، جنوبی افریقا کے خلاف ٹی 20 سیریز میں فتح نے گرین شرٹس کے حوصلے بلند کر دیے۔

بابراعظم نے فارم کی جھلک دکھا کر بیٹنگ لائن کے حوالے سے بڑی تشویش کم کر دی، فہیم اشرف نے بھی خود کو آنے والے میگا ایونٹ کیلیے کارآمد ’’دو دھاری‘‘ تلوار ثابت کر دیا۔

کپتان سلمان علی آغا کے تفکرات بھی کم ہوگئے، وہ کہتے ہیں کہ کھیل کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنا ہی کامیابی کی کنجی ہے، پاکستانی ٹیم کم بیک کرنا بھی جانتی ہے، شوپیس ایونٹ سے قبل کھلاڑیوں نے اپنے کردار کو اچھی طرح سمجھ لیا۔

سینیئر بیٹر بابراعظم کا کہنا تھا کہ کافی عرصے سے ایک اچھی اننگز کے انتظار میں تھا، دباؤ تو ہر چیز میں ہوتا مگر اس سے نمٹتے کیسے ہیں یہ سب سے اہم ہے، فہیم اشرف کہتے ہیں کہ میں ہمیشہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق خود کو ڈھالنے کے لیے تیار رہتا ہوں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان نے ہفتے کی شب کھیلے گئے تیسرے اور آخری ٹی 20 میچ میں جنوبی افریقا کو مات دے کر مختصر فارمیٹ کی سیریز بھی جیت لی، اس فتح سے گرین شرٹس کے آئندہ برس فروری میں بھارت اور سری لنکا میں شیڈول ٹی 20 ورلڈکپ کے لیے حوصلے بھی بلند ہوگئے ہیں۔

اس کامیابی نے کپتان سلمان علی آغا کے تفکرات بھی کم کرلیے ہیں، پروٹیز سے سیریز کے پہلے ٹی 20 میں شکست کے بعد خود سلمان کی ٹیم میں جگہ کے حوالے سے سوال اٹھنا شروع ہوگئے تھے، سیریز جیتنے کے بعد میڈیا سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ اچھی ٹیم وہی ہوتی ہے جو اپنی بہترین کارکردگی کو برقرار رکھتی ہے، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اب 3، 4  ماہ باقی ہیں، کھلاڑی اپنی ذمہ داریوں کو سمجھ چکے ہیں، بس اب ان کرداروں کو عملی جامہ پہنانا ہے۔

جنوبی افریقا کے خلاف سیریز کے آخری میچ میں فتح حاصل کرنے کے بعد سلمان علی آغا کا کہنا تھا کہ کھیل کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنا ہی کامیابی کی کنجی ہے، ہمارے سامنے اگلے 20، 25 دنوں میں 14، 15 میچز ہیں اور سب کے لیے ہر میچ کھیلنا آسان نہیں ہوگا۔

انکا کہنا تھا کہ آخری میچ کی جیت اسی بات کا ثبوت ہے کہ یہی پاکستان ٹیم ہے جو عمدہ کم بیک کرنا جانتی ہے، ہمیں اپنی کارکردگی میں تسلسل لانا ہے، ہم 1-0 کے خسارے سے دوچار ہونے کے بعد واپس آکر سیریز جیتے ہیں۔

یاد رہے کہ اس کامیابی میں بابراعظم نے 68 رنز بناکر اہم کردار ادا کیا اور مین آف دی میچ بھی قرار پائے، ان کی فارم میں واپسی سے بیٹنگ لائن کے حوالے سے بڑی تشویش تھوڑی کم ہوگئی ہے۔

میچ کے بعد ان کا کہنا تھا کہ  لاہور کے شائقین نے جس طرح سپورٹ کیا، یہ اننگز ان ہی کے نام کرتا ہوں، میں نے خود پر بھروسہ رکھا اور ٹیم نے مجھ پر یقین کیا، کافی عرصے سے ایسی اننگز کی تلاش میں تھا، دباؤ تو ہر چیز میں ہوتا ہے، اصل بات یہ ہے کہ آپ اسے کس طرح سنبھالتے ہیں، میں نے کوشش کی کہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق کھیلوں، حالات کے لحاظ سے رنز بناؤں۔

انھوں نے کہا کہ میں نے خود پر اعتماد کیا اور کمزوریوں پر توجہ دی، ابتدا میں گیند اسپنرز کے لیے رک رہی تھی، اس لیے سلمان علی آغا اور میں نے فیصلہ کیا کہ اسپنرز کو محتاط انداز میں کھیلیں، فاسٹ بولرز کے خلاف کھیلنا نسبتاً آسان تھا، ہم نے ارادہ کیا کہ کریز پر زیادہ سے زیادہ ٹھہریں اور لمبی پارٹنرشپ قائم کرنے کی کوشش کریں گے، یہ حکمت عملی ٹیم کے لیے سودمند رہی۔

بابراعظم کا کہنا تھا میری خواہش ہے کہ شائقین جس طرح مجھے سپورٹ کرتے ہیں، اسی طرح ہر پاکستانی کھلاڑی کی بھی حوصلہ افزائی کریں۔

پلیئر آف دی سیریز کا اعزاز حاصل کرنے والے آل راؤنڈر فہیم اشرف نے کہا کہ میری ٹیم میں ایک مخصوص ذمہ داری ہے اور میں ہمیشہ اسی کے مطابق کھیلنے کی کوشش کرتا ہوں، چاہے وہ بیٹنگ، بولنگ یا فیلڈنگ ہو،اگر کبھی بیٹنگ یا بولنگ کا موقع نہ بھی ملے، تب بھی میں فیلڈنگ میں ٹیم کے لیے بھرپور کردار ادا کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

انھوں نے کہا کہ مجھے بطور بولر ایک فائدہ یہ ہے کہ میں بیٹر کے زاویے سے بھی سوچ سکتا ہوں، جب میں بولنگ کرتا ہوں تو یہی سوچ مدد دیتی ہے کہ بیٹر کیا توقع رکھتا ہے، میں ہمیشہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق گیند یا بیٹ سے خود کو ڈھالنے کے لیے تیار رہتا ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • نومولود کی مبینہ خرید و فروخت ‘ بچہ بازیاب کرلیا، اسپتال سیل
  • غیر قانونی طور پر ایران جانیوالے 29افغانی اور 21 پاکستانی گرفتار
  • 47فیصد پاکستانیوں نے کبھی ٹرین کا سفر نہیں کیا، سروے میں انکشاف
  • نیپالی گلوکارہ کا پاکستانی سنگر ریشما کو زبردست خراج تحسین
  • سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
  • روس کا پاکستانی طلباء کیلئے اسکالرشپ پروگرام کا اعلان
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
  • ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلیے پاکستانی امیدوں کا چراغ پھر روشن ہونے لگا
  • پاکستانی فاسٹ بولر نے جیت ماں کے نام کر دی
  • اپنی چھت اپنا گھر اسکیم، ایک ماہ میں ریکارڈ قرضے بلا سود جاری