پاکستان کے قرضوں کا حجم 75 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا، ہر شہری کتنا مقروض ہوا؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
پاکستان قرضوں کے مزید بوجھ تلے دب گیا تین ماہ میں مزید ایک ہزار 388 ارب قرض لیا گیا جس کےبعد مجموعی حجم 75 ہزار ارب سے زائد ہو گیا۔
وزارت خزانہ نے پاکستان کے قرضوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دی ہیں جس کے مطابق ملک مجموعی طور پر 75 ہزار روپے کا مقروض ہے۔
وزارت خزانہ نے قومی اسمبلی کے رواں اجلاس میں پاکستان پر قرض کی تفصیلات پیش کر دی ہیں جس کے مطابق ملک پر قرضوں کا مجموعی حجم 75 ہزار ارب تک جا پہنچا ہے۔دستاویزی رپورٹ کے مطابق دسمبر سے فروری تک تین ماہ کے دوران قرض میں مزید ایک ہزار 338 ارب روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد یہ حجم بڑھ کر 75 ہزار ارب تک جا پہنچا ہے۔
اس قرض میں ملکی اور غیر ملکی دونوں قرضے شامل ہیں۔ ملکی قرض کا حجم 51 ہزار جب کہ غیر ملکی قرض کی مالیت 24 ہزار ارب تک پہنچ گئی ہے۔اس مجموعی قرض کو اگر پاکستان کی مجموعی آبادی 24 کروڑ، 14 لاکھ، 99 ہزار 431 پر تقسیم کیا جائے تو ہر پاکستانی شہری 3 لاکھ 10 ہزار سے زائد کا مقروض ہو چکا ہے۔
دریں اثنا قومی اسمبلی اجلاس میں ایف بی آر نے رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان اور کاروباری افراد کی تفصیلات پیش کیں جس کے مطابق ملک میں رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کمپنیز اور کاروباری افراد کی تعداد ایک کروڑ 25 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق تین سال میں رجسٹرڈ کاروباری ٹیکس دہندگان کی تعداد میں 53 لاکھ کا اضافہ ہوا۔اس کے علاوہ قومی اسمبلی اجلاس میں وزارت تعلیم نے ملک میں سینکڑوں غیر قانونی تعلیمی اداروں جب کہ اسٹیٹ لائف میں جعلی اموات کیسز کے حوالے سے بھی رپورٹس پیش کی گئیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی کے مطابق
پڑھیں:
پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کے 83.6فیصد کے برابر ہونا تشویش کا باعث ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(کامرس ڈیسک)سینئر ایگزیکٹو کمیٹی ممبر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری علی عمران آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کے 83.6فیصد کے برابر ہونا تشویش کا باعث ہے ،پاکستان میں فی کس سرکاری قرضے کا بوجھ اب 318,252روپے ہے جبکہ ایک دہائی قبل یہ فی کس 90,047روپے کی سطح پر تھا،سالانہ تقریباً 13فیصد کی شرح نمو سے یہ بوجھ ہر چھ سال میں دوگنا ہو رہا ہے۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ سرکاری قرضے کی مجموعی مقدار نے بھی جی ڈی پی کے تناسب کے طور پر بڑھنے کا رجحان ظاہر کیا ہے، ڈیڑھ دہائی قبل2009-10میں یہ جی ڈی پی کا 54.6فیصد تھا جو 2014-15تک بڑھ کر 57.1فیصد تک پہنچ گیا اور 2019-20میں جی ڈی پی کے 76.6فیصد کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا۔یہ شرح تیزی سے گر کر 2023-24میں جی ڈی پی کے 67.8فیصد پر آ گئی لیکن 2024-25میں دوبارہ بڑھ کر 70فیصد سے اوپر جا چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری قرضے اور جی ڈی پی کے تناسب کا موازنہ منتخب ایشیائی ممالک کے ساتھ کیا جائے تو پاکستان میں یہ تناسب فی الوقت 70.2فیصد ہے،سب سے کم سطح بنگلہ دیش میں ہے جہاں سرکاری قرضہ جی ڈی پی کے 36.4فیصد کے برابر ہے۔