وزیراعلیٰ پنجاب کا کاروباری افراد کیلئے بڑا ریلیف
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں آسان کاروبار فنانس اور آسان کاروبار کارڈ کے منصوبوں پر تفصیلی جائزہ لیا گیا اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ نے سکیم کو مزید سادہ بنانے اور ضرورت مند کاروباری افراد کو ان کی ضروریات کے مطابق قرض فراہم کرنے کی ہدایت کی تاکہ چھوٹے کاروباروں کو فروغ ملے اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اب تک اسی ہزار سے زائد درخواست دہندگان کی قرض کی درخواستیں منظور کی جا چکی ہیں جن میں ٹرانسپورٹ فارماسوٹیکل اور چھوٹے کاروبار سے وابستہ افراد شامل ہیں اس سکیم کے تحت چونتیس ہزار سے زائد کاروباری افراد کو قرض کی رقم جاری کی جا چکی ہے وزیراعلیٰ نے ان افراد سے براہ راست فیڈ بیک لینے اور سکیم میں مزید بہتری لانے کے احکامات بھی جاری کیے ہیں وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے اجلاس کے دوران خود بھی قرض حاصل کرنے والے افراد سے فون پر رابطہ کیا اور ان کے تجربات دریافت کیے کریانہ سٹور چلانے والے عدنان علی نے وزیراعلیٰ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اسے تین لاکھ پچپن ہزار روپے کا قرض ملا جس سے اس نے اپنی دکان میں سامان کا اضافہ کیا اور کاروبار میں نمایاں بہتری آئی اسی طرح تونسہ سے زرعی مداخل کے کاروبار سے وابستہ معین الدین نے بتایا کہ اسے ایک لاکھ چھپن ہزار روپے کا قرض ملا جس سے اس نے کھل بنولہ چوکر اور ونڈا خریدا اور اس کا کاروبار بہتر ہو گیا معین الدین نے وزیراعلیٰ اور محمد نواز شریف کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے دیہی کاروباری افراد کی سہولت کے لیے ایسی اسکیم شروع کی علاوہ ازیں لودھراں کے نواحی علاقے کے رہائشی ندیم احمد نے بھی وزیراعلیٰ سے گفتگو کی اور بتایا کہ اسے آٹھ لاکھ روپے کی رقم عید سے پہلے ملی جس سے اس نے اپنی دکان میں مزید مال ڈال کر کاروبار کو وسعت دی اور آمدن میں اضافہ ہوا وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کاروباری افراد کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت پنجاب اس اسکیم کے ذریعے خود روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے پرعزم ہے تاکہ عوام کو معاشی طور پر خودمختار بنایا جا سکے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کاروباری افراد نواز شریف
پڑھیں:
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: چینی کی درآمد کیلئے ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد کرنے کا انکشاف
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: چینی کی درآمد کیلئے ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد کرنے کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں چینی کی درآمد کے لیے ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد کرنے کا انکشاف ہوا ہے، پی اے سی نے شوگر ملز مالکان کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ بتایاجائے کس نےچینی برآمد کرنے کی اجازت دی،کس کس نےبرآمد کی، یہ بھی بتایا جائے کہ کس کس ملک کو چینی برآمد کی گئی تھی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا، کمیٹی کو ملک چینی کی قیمتوں پر بریفنگ دی گئی۔
رکن کمیٹی معین پیرزادہ نے کہاکہ شوگر مافیا صوبائی حکومتوں کے بس میں نہیں ہے، کیا مراد علی شاہ یا مریم نواز کے پاس اس مافیا کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار ہے؟ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں تمام مال بیچنے والے موجود ہیں لیکن صارفین کی کوئی نمائندگی نہیں ہے۔
یاد رہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے گزشتہ ہفتے حکومتی فیصلے کی روشنی میں چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کی منظوری پر ایف بی آر کے نوٹیفیکیشن کا نوٹس لیتے ہوئے ایس آر او پر وضاحت کے لیے چیئرمین ایف بی آر کو آج طلب کیا تھا۔
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے آج پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش ہوکر انکشاف کیا کہ 5لاکھ ٹن چینی کی درآمد کیلئے کابینہ کی ہدایت پر 4 قسم کے ٹیکسوں میں کمی کی گئی، مختلف ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد پر لایا گیا۔
سیکریٹری فوڈ سکیورٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ سیزن کے آغاز میں 1.3 ملین ٹن چینی کا ذخیرہ موجود تھا، چینی برآمد کرنے کی اجازت کاشتکاروں کو تحفظ دینے کے لیے دی گئی تھی، سیکریٹری فوڈ سیکورٹی کے ریمارکس پر کمیٹی کے ارکان نے تشویش کا اظہار کیا۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا کہ چند شوگر ملز مالکان کو ارب پتی بنانے کے لیے پہلے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی، پی اے سی نے چینی کا معاملہ آئندہ ہفتے تک موخر کر دیا۔
واضح رہے کہ فاقی کابینہ نے شوگر ملز مالکان کی جانب سے 21 نومبر 2024 سے پیداوار شروع کرنے کی شرط پر مزید 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی تھی۔
بعدازاں ملک بھر میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد حکومت نے گزشتہ ماہ 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم حکومت کو 50 ہزار ٹن چینی درآمد کرنے کے عالمی ٹینڈر پر کوئی بولی موصول نہیں ہوئی ہے۔
علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے آڈٹ رپورٹ 24-2023 میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا، فراڈ پر مبنی سرگرمیوں میں ملوث کمپنی کو قرضہ دینے کی وجہ سے 23 ارب روپے کے نقصان کا معاملہ بھی اجلاس بھی زیر غور آیا۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ نیشنل بینک نے حیسکول پٹرولیم لمیٹڈ کا معاشی تجزیہ کیے بغیر یہ قرضہ دیا، سینیٹر افنان اللہ نے فنانس ڈویژن کے حکام سے سوال کیا کہ آپ بتائیں 23 ارب روپے کہاں گئے، سید نوید قمر نے کہاکہ آپ کو ذمہ داروں کا تعین کرنا ہوگا۔
ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ایف آئی آر کے اندر 32 ملزمان کے نام تھے، اس میں کچھ بینکرز کا کردار بھی تھا، صدر نیشنل بینک نے بتایا کہ 2 ارب روپے ہمیں وصول ہوچکے ہیں، جنہوں نے جرم کیا وہ چھوٹ گئے جبکہ نیشنل بینک کے لوگ ایف آئی اے کے پاس ہیں۔
ایف آئی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ حیسکول کے 12 میں سے 7 بندوں کا کوئی کردار نہیں تھا،2 افراد کو عدالت نے چھوٹ دی جبکہ 5 افراد کا کیس ابھی ختم نہیں ہوا، پی اے سی نے معاملہ عدالت میں ہونے کی وجہ موخر کردیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرناکام ’’پریشن سندور‘‘کا دعویٰ ایک بار پھر جھوٹا ثابت، امریکی صدر کے ہاتھوں بھارت کو سبکی کا سامنا ناکام ’’پریشن سندور‘‘کا دعویٰ ایک بار پھر جھوٹا ثابت، امریکی صدر کے ہاتھوں بھارت کو سبکی کا سامنا سلامتی کونسل مباحثہ: بھارت دہشت گردی کی منظم سرپرستی کر رہا ہے، پاکستان حماد اظہر روپوشی ختم کرکے اپنے والد کی نماز جنازہ میں شرکت کے لئے پہنچ گئ ڈیگاری واقعہ: غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون کی والدہ کا مبینہ قاتلوں کی رہائی کا مطالبہ کیا9مئی کیس میں بری شاہ محمود پی ٹی آئی کی قیادت سنبھال سکتے ہیں؟ اسلام آباد کی نجی سوسائٹی کے برساتی نالے میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کی تلاش جاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم