پولیس نے بہت مارا اور کہا منہ بند کرو، مار دو، جنت میں ہی جاؤں گا، کامران قریشی
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان قریشی کے والد کامران قریشی نے کہا ہے کہ پولیس نے مجھے بہت مارا اور کہا کہ اپنا منہ بند کرو اور میڈیا سے بات مت کرو، ماردو،جنت میں ہی جاؤں گا۔
سینٹرل جیل کراچی میں جوڈیشل کمپلیکس میں غیر قانونی اسلحہ اور منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی، مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی کوعدالت میں پیش کیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خواجہ کی عدالت میں سماعت ہوئی، عدالت نے تفتیشی افسر کی عدم حاضری پر اظہار برہمی کیا، عدالت نے کہا کہ تفتیشی افسر پیش ہوئے نہ ہی چالان پیش کیا گیا، عدالت نے تفتیشی افسر کو شوکاز نوٹس جاری کردیے۔
https://www.
وکیل صفائی خرم عباس اعوان نے کہا کہ ملزم کامران قریشی کی گرفتار 20 مارچ کو ظاہر کی گئی، جبکہ 16 مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا، مجھے ایف آئی اے کی جانب سے دھمکیان دی جارہی ہیں۔
جج شہزاد خواجہ نے کہا کہ آپ متعلقہ فورم سے رجوع کریں، وکیل صفائی نے کہا کہ میں صرف اطلاعی درخواست عدالت کو دے رہا ہوں، مجھے حراست میں لینے کی دھمکیاں دی گئیں، میں اپنے موکل سے متعلق معلومات کیسے دے سکتا ہوں۔
عدالت میں ایف آئی اے حکام بھی پیش ہوئے، ایف آئی اے نے ملزم کامران قریشی کے فیزیکل ریمانڈ کی درخواست دائر کی اور مؤقف اپنایا کہ کامران قریشی کو انٹروگیٹ کرنا ہے۔
عدالت نے کہا کہ آپ متعلقہ عدالت سے این او سی لے کر آئیں، اس کے ساتھ ہی عدالت نے 16 اپریل تک سماعت ملتوی کردی۔
سماعت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کامران قریشی نے کہا کہ پولیس نے مجھے بہت مارا اور کہا کہ اپنا منہ بند کرو اور میڈیا سے بات مت کرو۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پولیس کو کہا کہ مجھے ماردو، جنت میں ہی جاؤں گا۔
https://www.facebook.com/expressnewspk/videos/455411280993946/
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کامران قریشی نے کہا کہ عدالت نے
پڑھیں:
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (آن لائن)پاکستان کے دفتر خارجہ نے امریکی عدالت میں عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق حکومتی عدالتی معاونت کے لیے اٹارنی جنرل آفس سے قانونی رائے مانگ لی جبکہ اٹارنی جنرل آفس نے حکومتی جواب جمع کروانے کے لیے عدالت سے دس روز کی مہلت کی استدعا کی جسے عدالت عالیہ نے منظورکرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی ،ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ اور سابق سینیٹر مشتاق احمد عدالت میں پیش ہوئے، دفتر خارجہ حکام بھی عافیہ صدیقی کیس میں عدالت میں پیش ہوئے۔ دفتر خارجہ نے امریکی عدالت میں عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق حکومتی عدالتی معاونت کے لیے اٹارنی جنرل آفس سے قانونی رائے مانگ لی۔اٹارنی جنرل آفس نے حکومتی جواب جمع کروانے کے لیے عدالت سے دس روز کی مہلت کی استدعا کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ عافیہ صدیقی کیس میں امریکہ میں حکومتی عدالتی معاونت کے لیے دس روز کا وقت دیا جائے۔عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی ایک ہفتے کی وقت دینے کی استدعا منظور کرلی، کیس کی سماعت 25 جون تک ملتوی کردی گئی۔