موسمیاتی تبدیلی، چترال میں برف پگھلنے اور بارشوں سے سیلابی صورتحال میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
سیلاب کے باعث گھر مکمل تباہ ہوگئے جبکہ اپر چترال کا یارخون بروغل روڈ مختلف مقامات سے بند ہوگیا، لوگوں کو آمدروفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ موسمیاتی تبدیلی کے باعث اپریل کے مہینے میں اپر چترال میں برف پگھلنے اور بارشوں سے سیلابی صورتحال میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ سیلاب کے باعث گھر مکمل تباہ ہوگئے جبکہ اپر چترال کا یارخون بروغل روڈ مختلف مقامات سے بند ہوگیا، لوگوں کو آمدروفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اپر چترال یار خون بورغل روڈ پتھر اور برف کے تودے گرنے کی وجہ سے گزشتہ کئی دنوں سے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے مکمل بند ہے۔ یارخون کے غیراروم نالے میں سیلاب آنے سے ایک گھر مکمل تباہ اور کئی ایکڑ زرعی زمین کو نقصان پہنچا۔ سیلاب سے متاثرہ گھر کے افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
اہلیان علاقہ کا کہنا ہے کہ بالائی یارخون اور بروغل اَپر چترال میں اشیائے خورونوش، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید قلت ہے، یار خون اپر چترال میں قحط پڑنے کا خدشہ ہے۔ ایک طرف پورا اپر یار خون بروغل کا علاقہ برف کی لپیٹ میں ہیں تو دوسری طرف ندی نلوں میں سیلاب نے لوگوں کی زندگی بری طرح متاثر کر دی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: چترال میں
پڑھیں:
طوفانی سیلابوں سے موسم بارے پیشگی اطلاع کی اہمیت اجاگر، ڈبلیو ایم او
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 جولائی 2025ء) عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے کہا ہے کہ ایشیا اور امریکہ میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی موسمیاتی تبدیلی سے لاحق خطرات اور ان کی زد پر موجود لوگوں کو قدرتی آفات سے بروقت آگاہی کے نظام مہیا کرنے کی ضرورت کو واضح کرتی ہے۔
ادارے نے کہا ہے کہ رواں ماہ دونوں خطوں میں شدید بارشوں اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر معاشی تباہی کے علاوہ انسانی نقصان بھی ہوا۔
براعظم ایشیا میں انڈیا، نیپال، پاکستان اور جنوبی کوریا ان حالات سے بری طرح متاثر ہوئے جہاں سیکڑوں ہلاکتیں ہوئیں۔ دوسری جانب، امریکہ میں ریاست ٹیکساس اور نیو میکسیکو میں سیلاب کے باعث 100 سے زیادہ جانوں کا ضیاع ہوا۔آج چین کے جنوبی حصوں میں آنے والے طوفانوں کے نتیجے میں اچانک سیلاب اور پہاڑی تودے گرنے کے بارے میں انتباہ جاری کیا گیا ہے جبکہ ایک روز قبل وِپھا طوفان نے ہانگ کانگ کو بڑے پیمانے پر متاثر کیا تھا۔
(جاری ہے)
بڑھتی حدت سے تباہی'ڈبلیو ایم او' نے کہا ہے کہ اچانک آنے والے سیلاب کوئی نئی چیز نہیں تاہم شہروں کے تیزی سے پھیلنے، زمین کے استعمال میں تبدیلی اور موسمیاتی تبدیلی کے باعث کئی خطوں میں ان کی رفتار اور شدت بڑھتی جا رہی ہے۔
ادارے میں آبیات، پانی اور برفانی سطح زمین سے متعلق شعبے کے ڈائریکٹر سٹیفن اولنبروک نے کہا ہے کہ ان حالات کو پیدا کرنے میں بڑھتی حدت کا اہم کردار ہے کیونکہ کرہ ارض کے درجہ حرارت میں ایک ڈگری سیلسیئس اضافے کے نتیجے میں مزید سات فیصد پانی بخارات میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
اس طرح مزید شدید بارشوں کے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ گرم موسم کے نتیجے میں گلیشیئر پگھلنے اور اس طرح سیلاب آنے کے خطرات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ایسے حالات میں انسانی زندگی، بنیادی ڈھانچے اور معیشت کو تحفظ دینے کے لیے قدرتی آفات سے بروقت آگاہی فراہم کرنے کے نظام کی اہمیت کہیں بڑھ گئی ہے جسے ہر جگہ دستیاب ہونا چاہیے۔