حکومت کا پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی نجکاری پر وفاقی کابینہ کا بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی کابینہ نے پی آئی اے کے 51 فیصد سے 100 فیصد تک شیئرز کے فروخت کی جزوی یا مکمل شئیرز کے فروخت کی منظوری دے دی جبکہ وفاقی کابینہ نے ڈیل کے ساتھ خریدار کو پی آئی اے کے انتظامی کنٹرول کی منتقلی کی بھی منظوری دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ نے کمیٹی برائے نجکاری کی پی آئی اے کے ٹرانزیکشن کی سمری کی منظوری دے دی۔ بین الاقوامی اور مقامی اخبارات میں نئی “ایکسپریشن آف انٹرسٹ” (EOI) شائع کی جائے گی تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کیا جا سکے۔
کابینہ نے آئی ایم ایف کی پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق دو اہم شرائط پر رضامندی کی منظوری بھی دی ہے۔
اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے نجکاری کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
شیئرز کی فروخت کس طرح کی جائے گی؟
شیئرز کی فروخت تین ممکنہ طریقوں سے کی جائے گی: ہولڈنگ کمپنی سے شیئرز کی فروخت، نئی سبسکرپشن، یا دونوں طریقوں کا مجموعہ۔
پی آئی اے کے مالیاتی مشیر کی تجاویز کو 17 مارچ 2025 کو پی سی بورڈ اجلاس میں پیش کی گئیں جبکہ نجکاری کی پہلی کوشش میں ناکامی کے بعد دوبارہ کوشش کرنے کا فیصلہ قومی خزانے کو نقصان سے بچانے کے لیے کیا گیا۔
پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق تین اہم اجلاس 24 دسمبر، 14 جنوری اور 11 فروری کو منعقد ہوئے ہیں۔
تاہم کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے مطابق م بولی کے عمل کے دوران حتمی شرائط طے کی جائیں گی، جو پہلے سے مختلف بھی ہو سکتی ہیں۔
مزیدپڑھیں:چوڑیاں اتارتے ہوئے خون نکلا تو آدھے پاکستان کی جان نکل گئی، سبینا فاروق
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: وفاقی کابینہ نے پی آئی اے کے
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیاہے۔اے آروائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13، 13لاکھ مقرر کردی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا، وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی اس سے پہلے تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے تھی۔اس سے قبل ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں بھی 5لاکھ 19ہزار روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔(جاری ہے)
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزاز ماہانہ تنخواہ والے کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے، ملک میں موجود پروفیشنلز ڈاکٹر ز، انجینئرز، بزنس ایڈ منسٹریشن کے لوگوں کے لیے ملک سے باہر بھی مواقع ہوتے ہیں اگر ان کی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ان پر ٹیکس بڑھا یا جائے گا تو وہ ملک میں کیوں رکیں گے، پروفیشنل لوگوں کو باہر جانے پر مجبور نہ کیا جائے، تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کے سارے نظام پر نظر ثانی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بجلی پر 7روپے 41 پیسے کمی کی گئی ہے لیکن یہ کمی ٹیرف میں کیوں نہیں کی جارہی؟ کمی مستقل بنیاد پرہونی چاہیے اور یہ 7 روپے 41پیسے کمی کچھ بھی نہیں ہے اگر ایوریج بجلی کی قیمت دیکھیں تو 13,12 روپے سے زیادہ نہیں ہوتی، اسکا مطلب ہے کہ بجلی ہمارے پاس زیادہ بھی ہے اور اس زیادہ بجلی کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو بجلی بن نہیں رہی ہم اس کے پیسے بھی اداکررہے ہیں اور وہ ہزاروں ارب روپے اداکررہے ہیں، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی دیا ہوا ہے، بجلی کا بل ایک دن کوئی جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دی جاتی ہے اب میٹروں کا ایک نیا نظام متعارف کرانا شروع کردیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ عام صارفین سے ہر صورت میں لوٹ مار کر نا چاہتے ہیں۔