Juraat:
2025-11-04@04:59:08 GMT

امن تباہ کرنے والوں کوگرفتار کیا جائے ، آفاق احمد

اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT

امن تباہ کرنے والوں کوگرفتار کیا جائے ، آفاق احمد

ہیوی ٹریفک کے نظام پر آواز اٹھائی توالزام لگا آفاق شہر میں مہاجر اور پختونوں کو لڑوا رہا ہے
کراچی میں گزشتہ روز منصوبہ بندی کے تحت واقعات رونما ہوئے ، سربراہ مہاجر قومی موومنٹ

مہاجرقومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ آفاق احمد نے شہر کے سنگین مسائل حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں کل جو واقعات رونما ہوئے وہ منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے لہٰذا حکومت امن و امان تباہ کرنے والوں کو گرفتار کرے ۔ مہاجرقومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ آفاق احمد نے کہا کہ گزشتہ رات نارتھ کراچی میں جو واقعہ رونما ہوا، 12 اپریل کو میں نے لوگوں کو درخواست کی تھی وہ سڑکوں پر اپنے حق کے لیے نکلیں، میں نے شہر کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف شہریوں سے اپیل کی تھی وہ گھر سے نکلیں، اس حوالے سے میں نے سیاسی و مذہبی جماعتوں سے پر امن احتجاج کی دعوت دی ہے ۔انہوں نے کہا کہ شہر میں حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ہم پر امن احتجاج کر رہے ہیں، عوام میں امید پیدا ہوئی کہ نتائج کی پرواہ کیے بغیر شہر کی حفاظت کے لیے موجود ہیں، اس شہر میں صرف ٹریفک حادثات ہی نہیں بلکہ اور بھی نا انصافیاں ہوئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کے معیار کو بھیانک بنا دیا گیا، یہاں پر پورا پورا کا سینٹر تبدیل کر دیا جاتا ہے ، نتائج بدل دیے جاتے ہیں، یہاں کا طالب علم کس اذیت سے گزر رہا ہے اس کا جواب دہ کون ہے ۔ آفاق احمد کا کہنا تھا کہ کراچی میں ہر زبان، رنگ و نسل اور قومیت کے لوگ موجود ہیں، کراچی میں پیدا ہونے والے ، رہنے والے ہر شخص کے ساتھ ناانصافی کی جا رہی ہے ، جب میں نے شہر پر ہیوی ٹریفک کا نظام کے حوالے سے آواز اٹھائی تو ایک جماعت کی جانب سے مجھ پر الزامات لگائے گئے ۔انہوں نے کہا کہ میرے اوپر الزام لگایا گیا کہ آفاق احمد شہر میں مہاجر اور پختونوں کو لڑوا رہا ہے ، آفاق احمد اور مہاجر قومی موومنٹ صوبے کے پانی پر ڈاکا ڈالنے نہیں دے گا، میں نے تمام لوگوں کو جمع کرنے کی کوشش کی تو مجھے مجرم قرار دے دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ شہر میں لوگوں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے ، آج اس ساری صورت حال کو دیکھ کر میں نے سفید پرچم لہرایا تاکہ کوئی یہ نہ سمجھے کے آفاق احمد سیاسی طور پر کھیل رہا ہے ۔مہاجرقومی موومنٹ کے سربراہ نے کہا کہ کل جو واقعہ ہوا، باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ہوا، لوگوں نے افواہیں پھیلائیں کہ کئی لوگ مر گئے ، یہ ساری چیزیں ہیں کیا ہمارے ادارے نہیں سمجھتے ، کیا اس شہر میں واویلا مچایا جا رہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ شہر میں جس جگہ پر یہ واقعہ ہوا وہاں ڈمپر والوں کو بھی لاکر کھڑا کردیا گیا، ہم یہاں پر ملک کے خلاف نعرے بازی سننے نہیں آئے ، اگر ادارے چاہیں تو اک دن کے اندر شہر میں اشتعال انگیزوں کو پکڑ کر سامنے لا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد روکنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈوں کا استعمال کیا جا رہا ہے ، میں نے 6 اپریل کو اپنے دفتر کا افتتاح کرنا تھا، ممکنہ تصادم کے پیش نظر میں نے ملتوی کردیا۔ آفاق احمد کا کہنا تھا کہ کیا شہر میں امن و امان کی صورت حال پر قابو پانے کے لیے ادارے موجود ہیں، جو کل واقعہ ہوا ہے وہ انتہائی الارمنگ ہے ، میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں جنہوں نے امن و امان تباہ کیا انہیں گرفتار کیا جائے اور انہیں عوام کے سامنے لایا جائے تاکہ پتا چل سکے کہ کون شہر میں امن تباہ کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا جو احتجاج ہے یہ بد عنوانیوں اور زیادتیوں کے خلاف ہے ، ہم حکومت کی زیادتیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، ہم تمام شہریوں سے اپیل کرتے ہیں چاہے وہ کسی بھی قوم سے ہوں، پرامن طریقے سے 12 اپریل کو سفید پرچم لے کر نکلیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں دوبارہ کہہ رہا ہوں یہ احتجاج پرامن ہے ، کسی کو شر انگیزی پھیلانے کی اجازت نہیں، اداروں کو چاہیے کہ وہ شرانگیزی پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ آفاق احمد کراچی میں کے خلاف رہا ہے کے لیے

پڑھیں:

فورسز کی موثر کاروائیاں،عسکریت پسندوں کو اکتوبر میں تباہ کن نقصانات کا سامنا

فورسز کی موثر کاروائیاں،عسکریت پسندوں کو اکتوبر میں تباہ کن نقصانات کا سامنا WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان میں اکتوبر کے مہینے میں عسکریت پسندوں کو گزشتہ 10 سال میں سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے، کیوں کہ سیکیورٹی فورسز نے ملک کے مختلف علاقوں میں انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں میں تیزی لائی ہے۔پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ پیش رفت ستمبر میں عسکریت پسندوں کے دبا میں آنے کے بعد سامنے آئی ہے، جب 69 حملے ریکارڈ ہوئے تھے، اور اگست کے مقابلے میں حملوں میں 52 فیصد کمی دیکھی گئی تھی۔

تھنک ٹینک کی آج جاری کردہ ماہانہ رپورٹ کے مطابق، اکتوبر میں 355 عسکریت پسند ہلاک ہوئے، 72 سیکیورٹی اہلکار اور 31 عام شہری بھی جاں بحق ہوئے، جن میں بنوں میں امن کمیٹی کا ایک رکن بھی شامل تھا۔مزید برآں، ملک بھر میں 92 سیکیورٹی اہلکار، 48 عام شہری اور 22 عسکریت پسند زخمی ہوئے۔اگرچہ پی آئی سی ایس ایس کے مطابق ستمبر کے 69 حملوں کے مقابلے میں اکتوبر میں عسکریت پسندانہ حملوں میں 29 فیصد اضافہ (89 حملے) ہوا، لیکن ان حملوں میں مجموعی جانی نقصان میں 19 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ ماہ عسکریت پسندوں نے 55 افراد کو اغوا کیا، جو پچھلی ایک دہائی میں اغوا کے سب سے زیادہ ماہانہ واقعات ہیں، جب کہ سیکیورٹی فورسز نے 22 مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق عسکریت پسندوں کے حملوں میں 55 سیکیورٹی اہلکار، 29 عام شہری، ایک امن کمیٹی کا رکن اور 24 شدت پسند مارے گئے۔ان حملوں میں 88 سیکیورٹی اہلکار، 45 شہری اور ایک عسکریت پسند زخمی ہوئے۔بلوچستان میں اکتوبر کے دوران 23 عسکریت پسند حملے ہوئے، جو ستمبر کے 21 سے کچھ زیادہ تھے

، تاہم ہلاکتوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی، سیکیورٹی اہلکاروں کی اموات 33 سے گھٹ کر 16 اور شہریوں کی 38 سے کم ہو کر 3 رہ گئیں۔دونوں مہینوں میں 8 عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔زخمی ہونے والے سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد 37 سے کم ہو کر 15، جب کہ شہریوں کی تعداد 85 سے گھٹ کر 20 رہ گئی۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اکتوبر میں عسکریت پسندوں نے 31 افراد اغوا کیے، جن میں زیادہ تر مزدور تھے۔انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں کے حوالے سے پی آئی سی ایس ایس نے بتایا کہ بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز نے 67 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا، جو 2002 کے بعد سے ایک مہینے میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ادارے نے اسے صوبے کی سیکیورٹی صورتحال میں نمایاں بہتری قرار دیا، کیوں کہ شہریوں کی ہلاکتوں میں 92 فیصد اور سیکیورٹی اہلکاروں کی اموات میں 52 فیصد کمی آئی ہے۔

سابق قبائلی اضلاع میں 22 عسکریت پسند حملے ریکارڈ ہوئے، جو ستمبر کے برابر تھے مگر جانی نقصان میں نمایاں اضافہ ہوا۔ان حملوں میں کل 31 افراد مارے گئے، جن میں 18 سیکیورٹی اہلکار اور 13 شہری شامل تھے، جبکہ 45 افراد زخمی ہوئے، جن میں 32 سیکیورٹی اہلکار اور 13 شہری تھے۔عسکریت پسندوں نے علاقے سے 18 افراد کو اغوا بھی کیا۔پی آئی سی ایس ایس کے مطابق اس خطے میں سیکیورٹی اہلکاروں کی اموات میں 200 فیصد اضافہ ہوا (6 سے بڑھ کر 18)، جب کہ مجموعی ہلاکتوں میں 48 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 209 عسکریت پسند مارے گئے، جو نومبر 2014 کے بعد کسی ایک مہینے میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ان کارروائیوں میں 16 سیکیورٹی اہلکار بھی شہید ہوئے،

جن میں اورکزئی ضلع میں پیش آنے والا سب سے خونریز واقعہ شامل ہے، جس کے بعد افغانستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی پیدا ہوئی۔ادارے نے تصدیق کی کہ سیکیورٹی فورسز نے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق نائب امیر اور شیڈو وزیرِ دفاع، قاری امجد کو باجوڑ میں ہلاک کیا، جو 2007 میں ٹی ٹی پی کے قیام کے بعد سب سے ہائی پروفائل ہلاکت ہے۔خیبر پختونخوا میں اکتوبر کے دوران 37 عسکریت پسند حملے ہوئے، جو ستمبر کے 25 حملوں سے زیادہ ہیں، جن میں 48 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 21 سیکیورٹی اہلکار، 10 شہری، 16 عسکریت پسند اور ایک امن کمیٹی رکن شامل ہیں۔

مجموعی طور پر 42 افراد زخمی ہوئے، جن میں 35 سیکیورٹی اہلکار اور 7 شہری شامل تھے، جبکہ 4 افراد کو عسکریت پسندوں نے اغوا کیا۔سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 55 عسکریت پسند مارے گئے، جب کہ ایک اہلکار شہید ہوا۔ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر میں کارروائیوں میں عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں کی تعداد 88 سے کم ہو کر 55 رہی۔سندھ میں 3 حملوں میں 3 شہری ہلاک اور 7 افراد زخمی ہوئے، جن میں 4 شہری اور 3 سیکیورٹی اہلکار شامل تھے۔پی آئی سی ایس ایس کے مطابق، کالعدم زینبیون بریگیڈ کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا، جس کے اہم کمانڈرز سمیت 8 مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکا نے چین کی معدنی بالادستی کے توازن کیلئے پاکستان سے مدد طلب کرلی امریکا نے چین کی معدنی بالادستی کے توازن کیلئے پاکستان سے مدد طلب کرلی خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں کا لالچ دیکر اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ ڈی جی این سی سی آئی اے نے ضبط تمام جائیدادوں،گاڑیوں کی تفصیلات مانگ لیں وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد پنجاب میں اب کسی غریب اور کمزور کی زمین پرقبضہ نہیں ہوگا، وزیر اطلاعات پنجاب TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے ایک بار پھر تباہ شدہ اسکولوں کا رخ کرنے لگے
  • بی جے پی نے اقتدار میں رہتے ہوئے غریبوں کیلئے ایک بھی گھر نہیں بنایا، ضمیر احمد خان
  • زمین اور گھر خریدنے و بیچنے والوں سے بھتہ طلب کرنے والے لیاری گینگ کے 3 کارندے گرفتار
  •  تاجروں کے بعد غیر قانونی جائیداد اور گھروں کی خرید و فروخت کرنے والوں کیخلاف بھی شکنجہ سخت 
  •  اہوریوں کو غیر معیاری گوشت فروخت کرنے والوں کیخلاف شکنجہ سخت 
  • شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
  • شامی صدر نے سرکاری ملازمین کی مہنگی گاڑیاں ضبط کرنے کا حکم دے دیا
  • وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے ہیں، میرا کیریئر بھی تباہ کیا؛ عمر اکمل
  • فورسز کی موثر کاروائیاں،عسکریت پسندوں کو اکتوبر میں تباہ کن نقصانات کا سامنا
  • پشاور، پولیس وردی میں ڈکیتیاں کرنے والے افغان 4 شہری ہلاک