ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ عام طور پر ڈائیٹ ڈرنکس، سوپ، ڈیری ڈیزرٹس اور چٹنیوں میں پائے جانے والے فوڈ ایڈیٹوز مکسچر ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے کو قدرے بڑھا سکتے ہیں۔

محققین نے جریدے پی ایل او ایس میڈیسن میں رپورٹ کیا کہ عام طور پر مصنوعی میٹھے والے مشروبات میں پائے جانے والے ایڈیٹیوز سے تقریباً 110,000 افراد کے گروپ میں ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ 13 فیصد بڑھتا پایا گیا ہے۔

نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ اسی طرح اسٹاک فوڈز اور ساس جیسے الٹرا پروسیسڈ فوڈز میں بھی شامل ایڈیٹیوز ذیابیطس کے خطرے کو 8 فیصد تک بڑھا سکتے ہیں۔

فرانس میں ایک طبی تحقیقی تنظیم INSERM میں ڈاکٹریٹ کی طالبہ اور سرکردہ محقق میری پیین ڈی لا گانڈری نے کہا، "نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ بہت سی مصنوعات میں موجود کئی اضافی چیزیں اکثر ایک ساتھ کھائی جاتی ہیں اور یہ کہ کچھ مرکبات اس ٹائپ 2 ذیابیطس کے زیادہ خطرے سے منسلک ہوتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ملک میں ایل پی جی کے سنگین بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا

لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 17 جون 2025ء ) ملک میں ایل پی جی کے سنگین بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا، بحران پیدا ہونے کی صورت میں فی کلو ایل پی جی کی قیمت 500 روپے تک پہنچ جانے کا خدشہ ظاہر کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ایل پی جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین عرفان کھوکھر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں ایل پی جی کا تاریخ ساز شارٹ فال کا خدشہ ہے، حکومت ایل پی جی کی امپورٹ کے لیے فوری طور پر خصوصی بندوبست کرے ورنہ پاکستان میں ایل پی جی کا شارٹ فال شروع ہو جائے گا۔

عرفان کھوکھر نے کہا کہ بحران کے سبب گھریلو سلنڈر کی قیمت 5000 سے 6000 ہزار روپے سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے، فی کلو کی قیمت 450 سے 500 روپے تک متوقع ہے، کمرشل سلنڈر 20,000 روپے سے 23,000 روپے تک پہنچ جائے گا۔ چیئرمین ایل پی جی ایسوسی ایشن کے مطابق ملک بھر میں ایل پی جی کی یومیہ کھپت 6000میٹرک ٹن ہے، مقامی پیداوار ماہانہ 60,000سے 70,000 میٹرک ٹن ہے، پورٹ قاسم پر موجود ایل پی جی ٹرمینل ایس ایس جی سی اور ای وی ٹی ایل کی اسٹوریج 6500میٹرک ٹن ہے، پورٹ قاسم پر ٹوٹل اسٹوریج 13000میٹرک ٹن ہے جوکہ پاکستان کیلئے ناکافی ہے، بنگلہ دیش جیسے ملک میں ایل پی جی کی اسٹوریج 300,000میٹرک ٹن ہے، فوری طور پر پاکستان کی ایل پی جی اسٹوریج میں اضافہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

عرفان کھوکھر نے کہا کہ پاک ایران بارڈر سے 100,000 میٹرک ٹن ماہانہ ایل پی جی کی درآمد کی جاتی تھی جبکہ اس وقت بارڈر بند ہے، پاکستان میں ایل پی جی کی مقامی پیداواری کمپنی او جی ڈی سی ایل کو مافیا کے ہاتھ سے حکومت اپنی تحویل میں لے، ایس ایس جی سی، پی ایس او اور پارکو کے ذریعے پاکستان کی تمام ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیوں میں پی پی ایل کے فارمولے کے تحت بیڈ کے ذریعے تقسیم کی جائے، او جی ڈی سی ایل کی گیس اس وقت گیس مافیا کے ہاتھ میں ہے، مقامی پیداواری گیس زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا؟ عرفان کھوکھر نے مزید کہا کہ تمام ڈسٹری بیوٹرز اور دکان دار کو چاہیے کے اپنا اسٹاک فل رکھیں، ہماری جانب سے وزیراعظم پاکستان اور وزیر پٹرولیم کو درخواست لکھ دی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • انسداد عصمت دری ایکٹ 2021ء سے دفعہ 354 کو ہٹا دیا گیا
  • الخدمت اور شان فوڈز کے تعاون سے پانی کے بڑے منصوبے مکمل
  • ایران، اسرائیل جنگ سنگین مرحلے میں
  • آبنائے ہرمز میں بھارتی کمپنی کا خالی آئل ٹینکر چین جانے والے تیل سے بھر ے آئل ٹینکر سے ٹکرا گیا، خطے میں مزید کشیدگی کا خطرہ
  • ملک میں ایل پی جی کے سنگین بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا
  • بنگلہ دیش نے بی ایس ایف کی جانب سے زبردستی سرحد پار بھیجے جانے والے جوڑے کو واپس انڈیا بھیج دیا
  • پی آئی اے کے پائلٹ نے ایران کی جانب سے اسرائیل پر فائر کیے جانے والے میزائلوں کی ویڈیو ریکارڈ کرلی
  • بھارتی طیارہ حادثے میں زندہ بچ جانے والے واحد شخص سے نئی معلومات آگئیں
  • اسلام آباد ایئرپورٹ سے مسقط جانے والے مسافر سے منشیات برآمد
  • ایران اسرائیل کشیدگی: پاکستان میں ایرانی مصنوعات کا کاروبار کرنے والے افراد کتنے متاثر ہو سکتے ہیں؟