عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) خیبر پختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت اور وفاق اندر سے ملے ہوئے ہیں۔

پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران میاں افتخار حسین نے کہا کہ مائنز اینڈ منرل ایکٹ 2025ء کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، اس بل کا مسودہ امریکی کنسلٹنٹ نے بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرل بل 2017ء پہلے سے موجود ہے، اعتراضات کے باجود بل کا ڈرافٹ کابینہ سے منظور کیا گیا۔

اے این پی کے صوبائی صدر نے مزید کہا کہ جنرل باجوہ کے وقت سے 18ویں ترمیم رول بیک کرنے کی کوشش جاری ہے، جس کے مطابق قدرتی وسائل پر صوبے کا اختیار ہوگا۔

اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں سے اس لیے لڑے کہ وہ ہمارے وسائل لےکر جارہے تھے، کسی طور اجازت نہیں دیں گے کہ 18ویں ترمیم کو رول بیک کریں۔

میاں افتخار حسین نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت ہر روز وفاقی حکومت سے لڑائی کی باتیں کررہی ہے لیکن یہ اندر سے ملے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2013ء سےاب تک لیز کی مد میں صوبے کو کیا ملا، تفصیلات شیئر کی جائیں، لارج اسکیل لیز کےلیے 50 کروڑ روپے سیکیورٹی شرط کہاں کا انصاف ہے۔

اے این پی رہنما نے یہ بھی کہا کہ مجوزہ مائنز اینڈ منرل بل کو بانی پی ٹی آئی کی رہائی سے مشروط کیا جارہا ہے، بل پی ٹی آئی بارگینگ کےلیے استعمال کررہی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ آپ پختونوں کے وسائل پر بارگیننگ نہیں کرسکتے ہیں، بل پاس کروایا گیا تو عدالت میں چیلنج کریں گے اور احتجاج بھی ہوگا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: میاں افتخار پی ٹی ا ئی کہا کہ

پڑھیں:

کراچی: پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کے دوسرے ایڈیشن کا آغاز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-08-25

 

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے پیر کے روز کراچی میں پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس (پی آئی ایم ای سی) کے دوسرے ایڈیشن کا افتتاح کرتے ہوئے پاکستان کو مشرق اور مغرب کے درمیان ایک ’قدرتی سمندری پل‘ قرار دیا۔ یہ ایونٹ پیر3نومبرسے جمعرات 6 نومبرتک کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری رہے گا، جس میں پاکستان سمیت 45 ممالک شرکت کر رہے ہیں، اس نمائش کا اہتمام پاک بحریہ کی مجموعی نگرانی میں کیا گیا ہے، جبکہ وفاقی اور صوبائی محکمے اس کے انتظامات میں معاونت فراہم کر رہے ہیں۔ پی آئی ایم ای سی سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان جغرافیائی لحاظ سے منفرد مقام رکھتا ہے کیونکہ یہ خطے (جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور افریقا) کے سنگم پر واقع ہے، جو اسے مشرق اور مغرب کے درمیان ایک قدرتی سمندری پْل بناتا ہے۔ تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ان تمام جغرافیائی فوائد کے باوجود پاکستان کا میری ٹائم شعبہ ملکی جی ڈی پی میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈال رہا ہے، جبکہ دیگر سمندری ممالک میں یہ شرح 4 سے 7 فیصد کے درمیان ہے۔ وزیر منصوبہ بندی نے بتایا کہ پاکستان کے پاس ایک ہزار کلومیٹر سے زاید طویل ساحلی پٹی، تقریباً 2 لاکھ 90 ہزار مربع کلومیٹر پر مشتمل خصوصی اقتصادی زون اور قابلِ تجدید توانائی، ماہی گیری اور معدنی وسائل کے حوالے سے وسیع ساحلی امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ’اڑان پاکستان‘ منصوبے کا مقصد 2035 تک ملک کو ایک کھرب ڈالر کی معیشت میں تبدیل کرنا ہے، جس کے لیے ’5Es فریم ورک‘ یعنی ایکسپورٹس، ای-پاکستان، ایکوئٹی و ایمپاورمنٹ، ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی اور توانائی و انفرااسٹرکچر پر کام کیا جا رہا ہے۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ حکومت نے ایکسپورٹ پر مبنی ترقی کے 8 کلیدی عوامل کی نشاندہی کی ہے، جن میں زراعت اور فوڈ پروسیسنگ، مینوفیکچرنگ اور صنعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل سروسز، کان کنی اور معدنیات، افرادی قوت اور ہنر مندوں کی برآمد، تخلیقی و ثقافتی صنعتیں، سروسز سیکٹر و سیاحت اور بلیو اکانومی (سمندری معیشت) شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس باہمی جڑے ہوئے دور میں سمندر دوبارہ عالمی تجارت، توانائی اور رابطے کی شاہراہیں بن چکے ہیں اور وہ ممالک جو انہیں دانشمندی سے استعمال کرتے ہیں، دراصل مستقبل کی معاشی طاقت کی سمت طے کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا کی خوشحالی حقیقتاً سمندروں پر سفر کرتی ہے، انہوں نے اقوام متحدہ کی تجارتی و ترقیاتی تنظیم (یو این سی ٹی اے ڈی) کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ دنیا کی کل تجارت کا 80 فیصد حجم اور 70 فیصد مالیت سمندری راستوں سے منتقل ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی بلیو اکانومی ہر سال دنیا کی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) میں 2 ہزار 500 ارب ڈالر سے زیادہ کا حصہ ڈالتی ہے، شپنگ، بندرگاہوں، ماہی گیری، ساحلی سیاحت اور دیگر شعبوں میں 35 کروڑ سے زاید روزگار فراہم کرتی ہے۔ اپنے خطاب میں احسن اقبال نے جدید بلیو اکانومی کی روح کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ تجارت، جدت اور تلاش کے ذریعے خدا کی نعمتوں کی جستجو ہے، جبکہ اس کی تخلیق کے شکر گزار اور ذمے دار نگران بننے کی کوشش ہے۔ سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بھی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔مراد علی شاہ نے اس موقع پر کہا کہ پی آئی ایم ای سی ایک عظیم موقع ہے، جو ملکی اور غیرملکی سمندری کاروباری رہنماؤں کو یکجا کرتا ہے اور سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھولتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سمندری تجارت کو فروغ دینے اور دنیا بھر سے تعلقات مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ پی آئی ایم ای سی 2025 میں 150 مقامی اور 28 بین الاقوامی نمائش کنندگان کو شامل کر رہا ہے۔ برطانیہ، سعودی عرب، چین، مصر اور ترکیہ سمیت 44 ممالک کے نمائندے یورپ، ایشیا، شمالی و جنوبی امریکا، اور مشرق بعید سے آنے والے 133 بین الاقوامی وفود کے ساتھ اس ایونٹ میں شریک ہیں۔ پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس 2025 میں میری ٹائم کے مختلف شعبوں کی نمائش کے ساتھ ساتھ بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) اور بزنس ٹو گورنمنٹ (بی ٹو جی) ملاقاتیں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط شامل ہوں گے۔ ان اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کا مقصد غیر ملکی مندوبین، سرکاری حکام اور بحری صنعت سے وابستہ اسٹیک ہولڈرز کے مابین تعاون کو فروغ دینا اور بندرگاہوں، شپنگ، ماہی گیری اور ساحلی ترقی جیسے اہم شعبوں میں شراکت داری کو مضبوط بنانا ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • اے این پی نے تعلیمی بورڈ وفاق کے حوالے کی تجویز مسترد کردی
  • حکومت بلیو اکانومی کے وسائل کو بروئے کار لانے کے لیے پرعزم ہیں: وزیر خزانہ
  • کراچی: پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کے دوسرے ایڈیشن کا آغاز
  •  پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کیلیے عذاب بنے ہوئے ہیں‘حافظ نعیم الرحمن
  • حکومت اب بجلی نہیں خریدے گی ،وزیر توانائی اویس لغاری
  • وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے وفاق سے صوبائی حقوق کیلئے باضابطہ خط و کتابت کا کہہ دیا
  • پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کیلئے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم الرحمن
  • پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہلِ کراچی کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم
  • آزاد کشمیر: تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے پا گیا، نمبر پورے ہیں، وزیر قانون میاں عبدالوحید
  • لشکری رئیسانی کا مائنز اینڈ منرلز بل سے متعلق سیاسی رہنماؤں کو خط