پی ایس ایل میں سب سے زیادہ ٹرافی کس ٹیم نے اپنے نام کیں؟جانئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں اسلام آباد یونائیٹڈ 3 اور لاہور قلندرز 2 بار چیمپئن بن چکی ہیں، بقیہ ٹیمیں ایک ایک بار ٹائٹل جیت سکیں۔
پی ایس ایل میں شامل تمام 6 ٹیمیں چیمپئن بننے کا مزہ چکھ چکیں ہیں، لیگ کا آغاز 2016 میں یواے ای سے ہوا، جہاں مصباح الحق کی قیادت میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے میلہ لوٹا۔
2017 میں پی ایس ایل سیزن 2 کا فائنل لاہور میں ہوا، جس میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز پھر ناکام ہوئی اور پشاورزلمی نے میدان مارا۔
2018 میں اسلام آباد یونائیٹڈ پھر سے بازی لے گئے اور پشاور زلمی کو ہار کا سامنا کرنا پرا جبکہ 2019 میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی قسمت جاگی اور پھر پشاور زلمی کو فائنل میں شکست ہوئی۔
2020 میں کراچی کنگز بنے پی ایس ایل کے کنگ اور روایتی حریف لاہور قلندرز کو شکست سے دوچار کیا، 2021 میں پی ایس ایل سیزن 6 کی ٹرافی رہی محمد رضوان کی ملتان سلطانز کے نام ، انہوں نے بھی پشاور زلمی کو شکست دی۔
2022 میں لاہور قلندرز شاہین آفریدی کی قیادت میں چیمپئن بنی اور 2023 میں لاہور قلندرز بیک ٹو بیک ٹائٹل جیتنی والی پہلی ٹیم بنی۔
اسلام آباد یونائیٹڈ نے 2024 میں تیسری بار ٹرافی اٹھائی اور سب سے زیادہ ٹرافی جتینے والی ٹیم بن گئی۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسلام ا باد یونائیٹڈ لاہور قلندرز پی ایس ایل
پڑھیں:
شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت
ایک نئی اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شادی میں تاخیر سے شہری علاقوں میں رہنے والی پاکستانی خواتین میں موٹاپے کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔
ماضی میں کی جانے والی متعدد تحقیقات میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ شادی کے بعد مرد و خواتین کا وزن بڑھتا ہے اور بعض جوڑوں میں شادی موٹاپے کا سبب بھی بنتی ہے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق سال 2012-13 اور 2017-18 کے پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے کے اعداد و شمار کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں نصف سے زیادہ بالغ خواتین زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں لیکن شادی میں تاخیر کا اثر شہری خواتین کے وزن پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کم عمری میں شادی کرنے سے موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ کم عمری میں خواتین کی زرخیزی کی وجہ سے ان پر بچے پیدا کرنے کا دباؤ ہوتا ہے جب کہ ان میں تعلیم، صحت سے متعلق معلومات اور گھریلو فیصلے کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی ہے۔
مذکورہ تحقیق یونیورسٹی آف یارک کی سربراہی میں کی گئی، اس میں بتایا گیا ہے کہ صنفی سماجی روایات اور شہری زندگی مل کر پاکستان میں موٹاپے کی شرح بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ شادی میں تاخیر سے خواتین کو زیادہ تعلیم، خواندگی اور صحت سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے، اس سے وہ بہتر صحت مند عادات اپناتی ہیں اور غذائیت پر زیادہ توجہ دیتی ہیں۔
اسی طرح شادی میں تاخیر سے اکثر شوہر اور بیوی کے درمیان عمر کا فرق کم ہوتا ہے، جس سے خواتین کو خوراک سمیت گھر میں فیصلہ سازی کا زیادہ اختیار ملتا ہے۔
یہ تحقیق اس سے پہلے کے شواہد پر مبنی ہے کہ شادی میں تاخیر سے تعلیم، روزگار کے مواقع، فیصلہ سازی کی طاقت، خواتین کی صحت اور ان کے بچوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں تقریبا 40 فیصد خواتین 18 سال سے کم عمری میں شادی کر لیتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق شہری علاقوں میں رہنے والی خواتین کے لیے شادی میں ہر اضافی سال کی تاخیر سے موٹاپے کا خطرہ تقریباً 0.7 فیصد کم ہوتا ہے اور 23 سال یا اس کے بعد شادی کرنے والی خواتین اس سے زیادہ فائدہ حاصل کر پاتی ہیں۔