کراچی: ایس ایچ او کو شہری کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
سندھ ہائی کورٹ------فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ نے ایس ایچ او تھانہ کراچی ایئر پورٹ کو شہری کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالتِ عالیہ میں کراچی ایئر پورٹ سے لاپتہ شہری کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے مزید سماعت کے لیے لاپتہ شہری کی درخواست آئینی بینچ کو بھیج دی۔
سندھ ہائی کورٹ میں 2017ء سے لاپتہ شہری سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران ایک لاپتہ شہری کے اہلِ خانہ نے عدالت کو بتایا کہ بیٹے کی گمشدگی کے دکھ سے اس کے والد انتقال کر گئے ہیں۔
عدالتی نے ریمارکس میں کہا ہے کہ مسنگ پرسن کیس سننے کے اختیارات آئینی بینچ کے پاس ہیں۔
ریمارکس میں کہا گیا ہے کہ یہ کیس آئینی بینچ کو ارسال کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: لاپتہ شہری کی گمشدگی شہری کی
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2025ء) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی ۔ آئینی بنچ میں زیر سماعت سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں جمعرات کو ٹیکس پیئرز کے وکیل خالد جاوید نے دلائل کا آغاز کیا۔سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ٹیکس پیئرز کے وکیل خالد جاوید نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ پالیسی میکنگ اور ٹیکس کلیکٹر دو مختلف چیزیں ہیں۔ ٹیکس کلیکٹر ایف بی آر میں سے ہوتے ہیں جو ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں، پالیسی میکنگ پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر میں پالیسی میکر ہوں تو میں ماہرین سے پوچھوں گا کہ کیا عوام کو اس کا فائدہ ہے یا نقصان۔(جاری ہے)
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے پارلیمنٹیرین عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ عوام کے مسائل کیا ہیں۔
وکیل خالد جاوید نے موقف اپنایا کہ قومی اسمبلی میں آج تک کسی ٹیکس ایکسپرٹ کو بلا کر ٹیکس کے نفع نقصان پر بحث نہیں ہوئی، وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ سپر ٹیکس کے حامی ہیں، قومی اسمبلی میں ایسی بحث نہیں ہو سکتی جو ایک کمیٹی میں ہوتی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ یہی سوال ہم نے ایف بی آر کے وکلا سے پوچھا تھا، ایف بی آر کے وکلا نے جواب دیا تھا مختلف چیمبرز آف کامرس سے ماہرین کو بلایا جاتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مختلف کمیٹیاں ہیں لیکن کمیٹیوں کے کام کے کیا نتائج ہوتے ہیں، یہ آج تک نہیں بتایا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اصول تو یہ ہے کہ ٹیکس نافذ کرنے سے پہلے ماہرین کی رائے ہونی چاہیے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے ہونی چاہیے کہ اگر 10 فیصد ٹیکس لگ رہا ہے تو کتنے لوگ متاثر ہوں گے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔