سپریم کورٹ: چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں ووٹوں کی تصدیق کا کیس سماعت کے لیے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں ووٹوں کی تصدیق کا کیس سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کرلیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کیخلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کے لیے درخواست دائر
میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی آئینی بینچ 14 اپریل کو کیس کی سماعت کرےگا۔
واضح رہے کہ 2021 میں ہونے والے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں صادق سنجرانی کامیاب قرار پائے تھے، تاہم یوسف رضا گیلانی نے 7 ووٹ مسترد کیے جانے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے وقت اجلاس میں کیا ہوا؟
اسلام آباد ہائیکورٹ نے یوسف رضا گیلانی کی درخواست خارج کردی تھی، جس پر انہوں نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انتخاب چیئرمین سینیٹ کیس سماعت کے لیے مقرر ووٹوں کی تصدیق.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیئرمین سینیٹ کیس سماعت کے لیے مقرر ووٹوں کی تصدیق چیئرمین سینیٹ کے انتخاب سپریم کورٹ کے لیے
پڑھیں:
ملین پاؤنڈ کیس،عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستیں (کل) سماعت کیلئے مقرر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جون2025ء)اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں کو (کل)بدھ کو سماعت کیلئے مقرر کردیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے کل کی کاز لسٹ جاری کردی، قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کریں گے۔عدالت نے نیب کی استدعا پر (آج) بدھ تک اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر تعینات کرنے کی مہلت دے تھی ، 5 جون کی سماعت نیب کی استدعا پر بغیر کاروائی آگے بڑھے ملتوی ہو گئی تھی، 15 مئی کی سماعت میں نیب کو جواب جمع کرانے کے لیے نوٹس جاری ہوا تھا۔(جاری ہے)
عمران خان اور بشری بی بی نے سزا معطل کرکے ضمانت پر رہائی کی استدعا کر رکھی ہے، 17 جنوری کو احتساب عدالت نے عمران خان کو 14 سال اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا تھا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی ای) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے، جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی ای) کے ذریعے 190 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا۔رقم (190 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا تھا۔