غزہ میں پانی کا بحران سنگین، چند لٹر پانی کے لیے میلوں سفر
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 اپریل 2025ء) غزہ شہر کے لاکھوں باشندے گزشتہ ایک ہفتے سے پینے کے صاف پانی کا اپنا بنیادی ذریعہ کھو چکے ہیں۔ غزہ کی میونسپل اتھارٹی کے مطابق اسرائیلی فوج کی ایک حالیہ کارروائی کے نتیجے میں 'اسرائیلی واٹر یوٹیلیٹی‘ سے آنے والی پانی کی سپلائی منقطع ہو چکی ہے۔ غزہ شہر کے مشرقی علاقے شجاعیہ میں بمباری اور زمینی کارروائی نے اسرائیلی کمپنی میکوروٹ کی پائپ لائن کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق اب بہت سے باشندوں کو چند لٹر پانی کے حصول کے لیے بھی میلوں پیدل سفر کرنا پڑتا ہے۔ غزہ کی 42 سالہ رہائشی فاتن نصار کا کہنا تھا، ''میں صبح سے پانی کے انتظار میں ہوں۔ کوئی اسٹیشن نہیں، کوئی ٹرک نہیں، پانی بالکل نہیں ہے۔
(جاری ہے)
سرحدیں بند ہیں، خدا کرے یہ جنگ جلد ختم ہو۔‘‘
اسرائیلی فوج کا موقفاسرائیل کی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ شمالی پائپ لائن کی خرابی کو جلد از جلد ٹھیک کیا جا سکے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق جنوبی غزہ کو پانی فراہم کرنے والی دوسری پائپ لائن اب بھی کام کر رہی ہے۔ فوجی بیان میں کہا گیا کہ غزہ کی واٹر سپلائی کنوؤں اور مقامی ڈی سیلینیشن پلانٹس سمیت مختلف ذرائع پر مبنی ہے۔اسرائیلی فوج نے گزشتہ ہفتے شجاعیہ کے رہائشیوں کو اس وقت انخلا کا حکم دیا تھا، جب اس نے وہاں ایک نئی فوجی کارروائی شروع کی تھی۔
فوج کا کہنا ہے کہ وہ ''دہشت گردی کے انفراسٹرکچر‘‘ کے خلاف کارروائی کر رہی ہے اور حماس کے ایک سینیئر عسکریت پسند رہنما کو ہلاک کر چکی ہے۔ پانی کا بحران بد سے بدترغزہ میونسپلٹی کے مطابق شمالی پائپ لائن غزہ شہر کے 70 فیصد پانی کی ضروریات پورا کرتی تھی، کیونکہ جنگ کے دوران زیادہ تر کنویں تباہ ہو چکے ہیں۔ بلدیاتی ترجمان حسنی مہنا نے کہا، ''حالات انتہائی مشکل ہیں۔
لوگوں کی روزمرہ زندگی، خاص طور پر پانی کی ضروریات، جیسے کہ صفائی، کھانا پکانا اور پینا، بہت پیچیدہ ہو گئی ہیں۔ ہم غزہ شہر میں پیاس کے ایک حقیقی بحران سے گزر رہے ہیں۔ اگر حالات نہ بدلے تو آنے والے دنوں میں صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔‘‘اسرائیلی اقدامات فلسطینیوں کے وجود کے لیے خطرہ ہیں، اقوام متحدہ
غزہ پٹی کی 23 لاکھ آبادی کا بیشتر حصہ جنگ کی وجہ سے مقامی سطح پر بے گھر ہو چکا ہے۔
بہت سے لوگ روزانہ پلاسٹک کے کنٹینر لے کر دور دراز کے چند فعال کنوؤں سے پانی لینے جاتے ہیں، لیکن یہ کنویں بھی صاف پانی کی ضمانت نہیں دیتے۔اسرائیلی ناکہ بندی کا ایک ماہ مکمل، غزہ میں ’بھوک کا راج‘
جنگ اور پانی کی قلتسات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے، جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1,200 افراد ہلاک اور 250 یرغمال بنائے گئے، کے بعد سے غزہ میں پانی کی دستیابی ایک لگژری بن چکی ہے۔
فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں غزہ پٹی میں اب تک 50,800 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔غزہ کے 64 سالہ عادل الحورانی کا کہنا تھا، ''میں ایک طویل فاصلہ پیدل طے کرتا ہوں، میں تھک جاتا ہوں۔ میں بوڑھا ہوں، ہر روز پانی کے لیے چل کر آنا آسان نہیں۔‘‘ غزہ کے باشندے گھنٹوں قطاروں میں کھڑے رہ کر ایک بار پانی بھرتے ہیں، جو عموماً ان کی روزانہ ضروریات کے لیے ناکافی ہوتا ہے۔
غزہ میں پانی کا واحد قدرتی ذریعہغزہ کا واحد قدرتی واٹر سورس کوسٹل ایکوفر بیسن ہے، جو مشرقی بحیرہ روم کے ساحل سے مصر کے شمالی سینائی، غزہ اور اسرائیل تک پھیلا ہوا ہے۔ تاہم اس کا پانی کھارا اور شدید آلودہ ہے، جس کی 97 فیصد مقدار انسانی استعمال کے قابل نہیں۔ فلسطینی واٹر اتھارٹی کے مطابق جنگ کے دوران اس کے بیشتر کنویں ناکارہ ہو چکے ہیں۔
فلسطینی شماریاتی دفتر اور واٹر اتھارٹی کے 22 مارچ کو جاری کردہ ایک مشترکہ بیان کے مطابق غزہ کی 85 فیصد سے زائد واٹر اینڈ سینی ٹیشن سہولیات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ اسرائیل کی طرف سے بجلی اور ایندھن کی بندش کے سبب زیادہ تر ڈی سیلینیشن پلانٹس یا تو بند ہو چکے ہیں یا بری طرح متاثر ہیں۔
انسانی ضروریات سے بھی کم پانیحکام کے بیان کے مطابق غزہ میں فی کس پانی کی دستیابی تین سے پانچ لٹر یومیہ تک گر چکی ہے، جو عالمی ادارہ صحت کے ایمرجنسی حالات میں فی کس کم از کم 15 لٹر یومیہ کے معیار سے بھی کہیں کم ہے۔
عالمی اداروں کے مطابق غزہ میں پانی کا بحران نہ صرف بنیادی ضروریات کو خطرے میں ڈال رہا ہے بلکہ وبائی امراض کے پھیلاؤ کا خطرہ بھی بڑھا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے غزہ میں مصروف عمل امدادی اداروں کے مطابق اسرائیلی پابندیوں اور فوجی کارروائیوں نے امدادی کوششوں کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔ادارت: مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی فوج غزہ میں پانی ہو چکے ہیں پائپ لائن کے مطابق پانی کا پانی کے پانی کی چکی ہے کے لیے غزہ کی
پڑھیں:
پنجاب میں گندم کے بحران کا خدشہ ہے: ملک احمد خان بھچر
---فائل فوٹوپنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے کہا ہے کہ صوبے میں گندم کے بحران کا خدشہ ہے۔
ملک احمد خان بھچر نے سرگودھا کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ حکمرانوں کی غلط پالسیوں کے باعث 16 لاکھ ایکڑ رقبے پر گندم کاشت نہیں کی گئی۔
احمد خان کا کہنا ہے کہ رورل ہیلتھ سینٹر اور اسکولوں کو آؤٹ سورس کرنے کے بعد یہ پنجاب کو بھی آؤٹ سورس کردیں گے۔
پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے وزیراعظم شہباز شریف کو نشانے پر لے لیا۔
احمد خان نے یہ بھی کہا کہ پنجاب میں پی ٹی آئی ورکرز اور رہنماؤں کو مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل ملک احمد خان بھچر نے لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ وزیرِ اعظم نے بجلی 60 روپے مہنگی کر کے اب 7 روپے کم کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں بجلی کا فی یونٹ 17 روپے تھا جو اب 34 روپے ہے، مہنگائی 212 فیصد بڑھ گئی ہے۔
ملک احمد خان بھچر نے مزید کہا کہ رمضان میں چینی 172 روپے کلو ہوئی، ماڈل بازاروں میں کوئی چیز معیاری نہیں تھی۔