امریکہ کی جانب سے محصولات کی نام نہاد “باہمی مساوات” دراصل معاشی جبر کی کارروائی ہے، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
امریکہ کی جانب سے محصولات کی نام نہاد “باہمی مساوات” دراصل معاشی جبر کی کارروائی ہے، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 12 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین نے امریکہ سے تمام درآمدات پر اضافی 125 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے تاکہ امریکہ کی طرف سے چین پر عائد کردہ نام نہاد ” ریسیپروکل ٹیرف” کا جواب دیا جاسکے۔ اس کے ساتھ ہی، اشیاء کی تجارت پر ڈبلیو ٹی او کونسل کے پہلے سالانہ اجلاس میں، چین نے یہ واضح کیا کہ ڈبلیو ٹی او کے قوانین کے مطابق’’باہمی مساوات ‘‘کا مطلب یہ ہے کہ تجارتی فریق ایک دوسرے کو ترجیحی سلوک اور سہولت فراہم کرتے ہیں، اور بالآخر حقوق اور ذمہ داریوں کا مجموعی توازن حاصل کرتے ہیں.
ڈبلیو ٹی او کا “باہمی مساوات ” کا اصول ہر رکن کی اقتصادی ترقی کی سطح میں اختلافات کو مدنظر رکھتے ہوئے حقوق اور ذمہ داریوں کا مجموعی توازن پیدا کرتا ہے۔ امریکہ نے ڈبلیو ٹی او کے ارکان کے درمیان ترجیحی سلوک کو ” مساوی تعداد ” میں غلط انداز میں پیش کیا اور ” مساوی محصولات” عائد کیے ہیں، جو بالکل اس تصور کا ایک غیر مساوی اور غیر معقول اظہار ہے اور اس سے ترقی پذیر ممالک کو ان کے ترقی کے حق سے محروم کردیا گیا ہے۔ جہاں تک امریکی فریق کے اس دعوے کا تعلق ہے کہ محصولات ’’غیر مساوی‘ہیں اور اس کی وجہ سے اسے تجارت میں ’’نقصان ‘‘اٹھانا پڑ رہا ہے، تو یہ اور بھی زیادہ مضحکہ خیز بات ہے۔
درحقیقت امریکہ موجودہ بین الاقوامی تجارتی نظام میں سب سے بڑا فائدہ اٹھانے والا ملک ہے۔ امریکہ نے خدمات کی تجارت میں طویل مدتی سرپلس برقرار رکھا ہے ، جس میں 2024 میں تقریباً 300 بلین ڈالر کا سرپلس رہا ۔ خدمات کی برآمدات نے 4.1 ملین امریکی ملازمتیں پیدا کیں۔امریکہ نام نہاد “باہمی مساوات ” کے جھنڈے تلے زیرو سم گیم میں مصروف ہے، جو بنیادی طور پر “امریکہ فرسٹ” اور “امریکہ اسپیشل” کا تعاقب ہے۔ تاہم، ٹیرف کی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے، اور دنیا کے خلاف کیے جانے والے طرز عمل سے امریکہ خود کو دنیا سے الگ تھلگ کر دے گا۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
امریکہ کے ساتھ معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، وزیر خزانہ
ہم تعمیری انداز میں آگے بڑھیں گے ، جلد ہی ایک سرکاری وفد امریکہ جائے گا
پاکستان امریکہ سے مزید کپاس اور سویا بین خریدنے کا خواہش مند ہے، انٹرویو
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم امریکہ کے ساتھ بڑے پیمانے پر معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، ہم تعمیری انداز میں آگے بڑھیں گے ، جلد ہی ایک سرکاری وفد امریکہ جائے گا۔عالمی جریدے بلوم برگ کو انٹرویو میں وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکہ سے مزید کپاس اور سویا بین خریدنے کا خواہش مند ہے ۔انہوں نے کہا کہ غیر ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے پر بھی بات چیت جاری ہے تاکہ امریکی مصنوعات کے لیے پاکستانی منڈیوں کے دروازے کھل سکیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ امریکی مصنوعات پر پاکستان میں کوئی غیر ضروری جانچ پڑتال یا رکاوٹیں ہیں تو اس کا جائزہ لینے کو تیار ہیں، پاکستان میں امریکی فرموں کی سرمایہ کاری کو خوش آمدید کہیں گے ۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ خصوصی طور پر کان کنی اور معدنیات کے نئے شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں گے ، پاکستان معیشت کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کا خواہشمند ہے ۔انہوں نے کہا کہ ترقی کے سفر میں سرمائے کے حصول کے لیے عالمی مالیاتی منڈیوں سے رجوع کریں گے ، پاکستان کو معاشی اتار چڑھاؤ کے چکر سے نکالنا ہمارا نصب العین ہے ۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان کو مستحکم ترقی کے سفر پر گامزن کرنے کے لیے پُرعزم ہے ۔