کراچی اسٹیڈیم کی خالی کرسیاں: ارسلان نصیر نے انوکھا حل پیش کردیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ہونے والے پی ایس ایل کے میچوں میں خالی کرسیاں اب ایک معمول بن چکی ہیں۔ حالیہ کراچی کنگز اور ملتان سلطانز کے درمیان کھیلے گئے ہائی وولٹیج میچ میں بھی یہی منظر دیکھنے کو ملا۔
سوال یہ ہے کہ آخر کراچی کے تین کروڑ شہری اپنی ہی ٹیم کے میچ دیکھنے اسٹیڈیم کیوں نہیں آتے؟
معروف کانٹینٹ کری ایٹر ارسلان نصیر نے اس مسئلے کا ایک انوکھا حل پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اگر اسٹیڈیم میں ’جیتو پاکستان‘ کی طرز پر تین موٹرسائیکلیں رکھ دی جائیں، تو گراؤنڈ کھچاکھچ بھرجائے گا۔‘‘ یہ بات انہوں نے اپنے مخصوص طنزیہ انداز میں کہی، لیکن اس میں ایک کڑوا سچ بھی چھپا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ کراچی والے انعامات والے شوز کےلیے تو قطار میں لگ جاتے ہیں، لیکن اپنی ٹیم کو سپورٹ کرنے اسٹیڈیم نہیں آتے۔ حالانکہ اس بار چیمپئنز ٹرافی کے دوران روڈ بند کرنے کی پابندی ختم کردی گئی تھی اور پارکنگ کی بھی مناسب سہولت فراہم کی گئی تھی، مگر یہ سب کچھ بے سود ثابت ہوا۔
ارسلان نصیر کی یہ تجویز دراصل کراچی کے کرکٹ شائقین کے رویے پر ایک طنز ہے۔ کیا واقعی ہمیں اپنی ٹیم کو سپورٹ کرنے کے لیے موٹرسائیکل جیتنے کا لالچ چاہیے؟ یا پھر ہمیں اپنے اس رویے پر نظرثانی کرنی چاہیے؟ فی الحال تو صورتحال یہی ہے کہ کراچی والے گھر بیٹھے چھوٹی اسکرین پر میچ دیکھنا ہی ترجیح دیتے ہیں، چاہے اسٹیڈیم میں ان کی اپنی ٹیم کھیل رہی ہو!
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ریچھوں کے بڑھتے حملوں سے نمٹنے کیلئے جاپانی حکومت کا انوکھا اقدام
جاپانی حکام جنگلی ریچھوں کے بڑھتے حملوں سے نمٹنے کی غرض سے شکاریوں کے لیے فنڈز مختص کرنے لگ گئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق جاپان کی وزارتِ ماحولیات کا کہنا تھا کہ وہ ایک پروگرام لانچ کرنے جا رہے ہیں جس کے تحت لائسنس یافتہ شکاریوں یا دیگر افراد کی خدمات حاصل کی جائے گی تاکہ مسئلے سے نمٹا جاسکے۔
رواں برس ریچھوں نے ریکارڈ تعداد میں حملے کیے ہیں جس میں 13 اموات اور 100 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں ریچھوں کے اسکول کے دروازے توڑنے، بس اسٹاپ پر سیاحوں پر حملہ کرنے اور سپر مارکیٹوں میں گھومنے کے واقعات نے عالمی سطح پر سرخیاں بنائی ہیں۔
جمعرات کے روز متعدد وزارتوں اور ایجنسیوں نے پہلی اعلیٰ سطحی اجلاس بلایا جس میں مسئلے پر بحث ہوئی۔
وزیرِ ماحولیات ہیروٹاکا اِشیہارا کا کہنا تھا کہ حکام اس مسئلے میں مدد کے لیے مزید حکومتی شکاریوں اور دیگر افراد کی خدمات حاصل کرنے کے لیے اضافی بجٹ استعمال کریں گے۔