سنگاپور ایئرپورٹ سے پرفیوم چوری کرنے والی آسٹریلوی خاتون 2 سال بعد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
سنگاپور ایئرپورٹ سے پرفیوم چوری کرنے والی آسٹریلوی خاتون کو 2 سال بعد گرفتار کرلیا گیا
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق خاتون نے دو سال قبل چانگی ایئرپورٹ کے ایک اسٹور سے پرفیوم کی بوتل چوری کی تھی، اس نے 11 اپریل کو چوری کے الزام کا اعتراف کیا جس کے بعد اس پر 750 ڈالر جرمانہ عائد کیا گیا۔
35سالہ آسٹریلوی خاتون راج ورشا، نے 22 مارچ 2023 کو ہوائی اڈے کے ٹرمینل ون کے ڈیپارٹر ٹرانزٹ ایریا کے ایک اسٹور سے تقریباً 250 ڈالر مالیت کی پرفیوم کی بوتل چرائی، جب وہ 31 مارچ 2025 کو ایئر پورٹ پر واپس آئی تو اسے حراست میں لیا گیا۔
امیگریشن اینڈ چیک پوائنٹس اتھارٹی کے افسران نے اس کے بعد معاملہ پولیس کے حوالے کر دیا
اسٹیٹ پراسیکیوٹنگ آفیسر (ایس پی او) نے عدالت کو بتایا کہ چوری کے دن خاتون رات 3 بجے کے قریب آسٹریلیا سے چنگی ایئرپورٹ پہنچی،
رات 4.
بعد میں سیکیورٹی افسر نے بوتل دیکھی اور اسٹور کے ملازمین کو آگاہ کیا۔
ایس پی او ذاکر نے کہا کہ یہ معلوم ہونے پر کہ چوری کا پتا چل گیا ہے، خاتون فوراً پرفیوم کی مذکورہ بوتل کی قیمت ادا کیے بغیر اسٹور سے نکل گئی اور صبح 9 بجے اپنے اہل خانہ کے ساتھ تھائی لینڈ کے لیے روانہ ہوگئی۔"
اسٹور سپروائزر نے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج دیکھی اور ایئرپورٹ پولیس ڈویژن کو آگاہ کیا۔
عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ خاتون کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ 2 سال بعد 31 مارچ کو بھارت سے ایک پرواز سے سنگاپور واپس آئی۔
اس کے بعد خاتون نے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس نے پرفیوم کی چوری شدہ بوتل اپنی والدہ کو بطور تحفہ دی
خاتون 11 اپریل کو ڈسٹرکٹ جج کے سامنے رو پڑی اور
روتے ہوئے کہا کہ میں نے جو کچھ کیا، اس کی پوری ذمہ داری لیتی ہوں اور مجھے بہت افسوس ہے، میں ٹھیک سے سوچ نہیں پا رہی تھی اور صحیح دماغی حالت میں نہیں تھی۔"
چوری کے مرتکب مجرموں کو 3 سال تک قید اور جرمانہ کی سزا ہو سکتی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پرفیوم کی
پڑھیں:
قربانی کے بعد قیمہ بنوانا شہریوں کے لیے امتحان بن گیا
عادیہ ناز: عید الاضحیٰ کے دوسرا دن قربانی کے بعد قیمہ بنانے والی دکانوں پر رش دیکھنے میں آ رہا ہے جہاں ہر کوئی اپنے حصے کے گوشت کو کوفتے، کباب اور قیمہ پلاؤ جیسی لذیذ ڈشز کے لیے تیار کروا رہا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ قربانی کے بعد قیمہ بنوانا بھی کسی امتحان سے کم نہیں، گھنٹوں لائن میں لگنا پڑتا ہے اور بعض مقامات پر تو قیمہ بنانے کے لیے نوبت بکنگ تک آ چکی ہے۔
قیمہ بنانے والی دکانوں کے مالکان کے مطابق،عید کے پہلے اور دوسرے دن کام کا دباؤ معمول سے کئی گنا بڑھ جاتا ہے، صبح سے شام تک مشینیں بغیر رکے چلتی ہیں اور عملہ اضافی گھنٹے لگا کر کام کر رہا ہے۔
مودی کے بھارت میں مندر کے نام پر بڑا فراڈ بے نقاب
ایک شہری نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ قربانی کا گوشت قیمہ بنوا کر کوفتے، کباب یا قیمہ پلاؤ بنانا ہماری عید کی روایت ہےلیکن ہر سال رش اور انتظار بڑھتا جا رہا ہے۔