9 مئی: سپریم کورٹ نے ملزمان کی ضمانت منسوخی کی اپیلیں نمٹادیں، 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کی جانب سے 9 مئی کے ملزمان کی ضمانت منسوخی کی اپیلیں 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کے ساتھ نمٹا دیں۔
خدیجہ شاہ کے وکیل سمیر کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ایک کیس میں عدالت نے ایسا ہی حکم دیا، خدیجہ شاہ پر مزید 3 مقدمات بھی درج ہیں۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھاکہ خدیجہ شاہ سمیت تمام ملزمان کے قانونی حقوق کی فراہمی یقینی بنائیں گے، عدالتی حکم میں اس حوالے سے وضاحت بھی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ 9 مئی پر پنجاب حکومت کی سپریم کورٹ میں جمع کردہ رپورٹ کیا کہتی ہے؟
خدیجہ شاہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ کئی گواہوں کے بیان ریکارڈ ہوچکے ہیں، ابھی تک فردجرم کی کاپی نہیں ملی، ٹرائل کورٹس کی آزادی کو بھی یقینی بنایا جائے، اے ٹی سی سرگودھا کے جج نے اس حوالے سے ہائیکورٹ کو خط بھی لکھا تھا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کی آزادی والا مسئلہ حل ہوچکا، وہ فیصلہ پڑھ لیں، ملزمان کو فردجرم سمیت تمام دستاویزات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
طیبہ راجہ کی ضمانت منسوخی کا کیس
سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما طیبہ راجہ کی ضمانت منسوخی کیس کی سماعت کے بعد ان کا ٹرائل بھی 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس کے استفسار پر طیبہ راجہ نے بتایا کہ 9 مئی کا صرف جناح ہاؤس پر حملے کا کیس ہے، عدالت نے 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے پنجاب حکومت کی اپیل نمٹا دی۔
رہنما پی ٹی آئی عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس
9 مئی مقدمات میں گرفتار رہنما پی ٹی آئی عمر سرفراز چیمہ کے جسمانی ریمانڈ کی اپیل پر سپریم کورٹ نے کوٹ لکھپت جیل انتظامیہ کے توسط سے عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کردیا۔
پروسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے عدالت کو بتایا کہ عمر سرفراز چیمہ سے اسلحہ برآمد کرنا ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے دریافت کیا کہ عمر سرفراز چیمہ ابھی کہاں ہیں؟ جس پر پروسیکیوٹر نے بتایا کہ وہ کوٹ لکھپت جیل میں ہیں۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی بولے؛ ملزم جیل میں ہیں تو تفتیش کر لیں کیا مسئلہ ہے، جس پر پروسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ اسلحہ برآمدگی کے لیے جسمانی ریمانڈ ضروری ہے جو ہائیکورٹ نے نہیں دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9 مئی اے ٹی سی سرگودھا پروسیکیوٹر ذوالفقار نقوی پنجاب حکومت ٹرائل جسٹس یحییٰ آفریدی جسمانی ریمانڈ چیف جسٹس خدیجہ شاہ سپریم کورٹ طیبہ راجہ عمر سرفراز چیمہ قانونی حقوق کوٹ لکھپت جیل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پنجاب حکومت جسٹس یحیی ا فریدی چیف جسٹس خدیجہ شاہ سپریم کورٹ عمر سرفراز چیمہ کوٹ لکھپت جیل کی ضمانت منسوخی عمر سرفراز چیمہ سپریم کورٹ نے چیف جسٹس یحیی پنجاب حکومت خدیجہ شاہ بتایا کہ ماہ میں
پڑھیں:
کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ
اسلام آباد:چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کے تحریر کردہ ایک فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کسی اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کے زیر التوا ہونے کے سبب ازخود چیلنج شدہ فیصلے پر عمل درآمد رک نہیں جاتا۔
اصول سپریم کورٹ کے رولز 1980 سے بھی واضح ہے کہ اپیل دائر کرنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا کہ اس فیصلے پر عمل درآمد نہ کیا جائے، البتہ اگر عدالت چاہے تو کچھ شرائط کیساتھ یا حکم امتناع کے ذریعے چیلنج شدہ فیصلے پر عمل درآمد روکا جاسکتا ہے۔
یہ فیصلہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس شکیل احمد اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل تین رکنی بنیچ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس میں دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت یہ درخواستیں ان ریویژن آرڈرز سے متعلق ہیں جو لاہور ہائیکورٹ نے ایک دہائی قبل جاری کیے تھے، جن میں ریونیو حکام کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اس معاملے پر قانون کے مطابق دوبارہ فیصلہ کریں، ان واضح ہدایات کے باوجود، ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے کوئی کارروائی نہیں کی، جس کے نتیجے میں بلا جواز اور بلاوجہ کیس میں تاخیر ہوئی۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اس بات کی تصدیق کی کہ کسی بھی عدالت کی جانب سے کوئی حکم امتناع جاری نہیں کیا گیا تھا۔ اس اعتراف سے واضح ہوتا ہے کہ عملدرآمد میں ناکامی کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں تھا۔
سپریم کورٹ یہ ضروری سمجھتی ہے کہ اس تشویشناک طرزعمل کو اجاگر کیا جائے جس میں ریمانڈ آرڈرز کو اختیاری سمجھا جاتا ہے یا انہیں غیر معینہ مدت تک معطل رکھا جاتا ہے،ریمانڈ کا مطلب تاخیر کا جواز فراہم کرنا نہیں ہوتا، جب اعلیٰ عدالتیں ریمانڈ کی ہدایات جاری کرتی ہیں تو ان پر مخلصانہ اور فوری عملدرآمد لازم ہوتا ہے، اس میں ناکامی تمام حکام پر آئینی ذمہ داری کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
یہ صرف انفرادی غفلت نہیں بلکہ لازمی عدالتی احکامات سے مستقل انتظامی لاپرواہی کی علامت ہے، جو ایک نظامی ناکامی ہے اور جسے فوری اصلاح کی ضرورت ہے۔ اس معاملے پر غور کرنے کے لیے عدالت نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب کی ذاتی پیشی طلب کی تو انھوں نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ صوبائی سطح پر واضح اور جامع پالیسی ہدایات جاری کی جائیں گی، جن کے ذریعے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ ریمانڈ آرڈرز پر فوری اور بلا تاخیر عملدرآمد کریں۔
عملدرآمد کی نگرانی کی جائیگی اور ان کے دائرہ اختیار میں موجود تمام زیر التوا ریویژن مقدمات کی موجودہ صورتحال کی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی۔ عدالت نے حکم دیا کہ صوبے میں تمام زیر التوا ریویژن مقدمات کی تازہ ترین صورتحال، اس حکم کے اجرا کے تین ماہ کے اندر اندر، اس عدالت کے رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔