ویرات کوہلی کی دوران میچ دل کی دھڑکنوں کا معائنہ کروانے کی ویڈیو وائرل، مداح پریشان
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
انڈیا کے مایہ ناز بیٹسمین ویرات کوہلی کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس نے ان کی صحت سے متعلق مداحوں کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔
آئی پی ایل کے میچ کے دوران رائل چیلنجرز بنگلورو کی جانب سے بیٹنگ کرتے ہوئے ویرات نے اچانک مخالف ٹیم کے کھلاڑی سے اپنے دل کی دھڑکن چیک کروائی۔
انہیں وائرل ہونے والے ویڈیو کلپ میں 2 رنز کے لیے دوڑنے کے بعد اچانک سانجو سیمسن کے پاس جاکر ’ہارٹ بیٹ چیک کرنا‘ کہتے سنا جاسکتا ہے جس کے بعد سیمسن دستانے اتار کر ان کی دھڑکنوں کا معائنہ کرکے ٹھیک ہونے کا کہتے ہیں۔ اس کے فوراً بعد ویرات بغیر کسی تعطل کے میچ جاری رکھتے ہیں۔
Kohli asking Sanju to check his heartbeat? What was this ???? pic.
— Aman (@AmanHasNoName_2) April 13, 2025
واضح رہے کہ 36 سالہ ویرات کوہلی کے دل سے متعلق کسی طبی مسئلے کا شکار ہونے کی کوئی رپورٹ اس سے پہلے سامنے نہیں آئی تھی۔ تاہم حالیہ ویڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد ان کے مداح استفسار کرنے لگے ہیں کہ کیا ان کے دل میں کوئی عارضہ پیدا ہوگیا ہے جس کی وجہ سے انہیں میچ کے دوران اپنی دھڑکن چیک کرانی پڑی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیا دل کرکٹ ویرات کوہلیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈیا کرکٹ ویرات کوہلی ویرات کوہلی
پڑھیں:
اسلام آباد ٹریفک پولیس کے انسپکٹر کی ایمبولینس اسٹاف کے ساتھ بدسلوکی؛ ویڈیو وائرل
اسلام آباد:فیض آباد انٹرچینج کے قریب 21 جولائی کو پیش آنے والے ایک تشویشناک واقعے میں اسلام آباد ٹریفک پولیس کے ایک انسپکٹر نے ریسکیو 1122 کے ایمبولینس سٹاف کے ساتھ بدسلوکی کی، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ٹریفک پولیس کا عملہ ایمبولینس کے عملے سے الجھ کر ہاتھا پائی کر رہا ہے۔
واقعے کے بعد ریسکیو 1122 کے حکام نے اسلام آباد کے ایس ایس پی ٹریفک کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں ٹریفک پولیس کے انسپکٹر کے رویے اور ایمرجنسی کور کرنے میں رکاوٹ ڈالنے کی شکایت درج ہے۔
مراسلے کے مطابق ریسکیو 1122 کی ایمبولینس آن وے ایمرجنسی کال موصول ہونے پر فیض آباد انٹرچینج کے قریب ٹریفک ڈائیورژن کی وجہ سے سڑک کی سائیڈ سے اتر کر مرکزی شاہراہ پر جانا چاہتی تھی، تاکہ بروقت مقام حادثہ پر پہنچ سکے۔
مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹریفک پولیس کے عملے نے سرکاری ڈیوٹی سرانجام دینے والے ریسکیو اسٹاف کو نہ صرف روکا بلکہ نازیبا زبان استعمال کرتے ہوئے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
ریسکیو 1122 کے حکام نے اس واقعے کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ٹریفک پولیس کے ملوث عملے کے خلاف نہ صرف ڈسپلنری ایکشن لیا جائے بلکہ محکمانہ و قانونی کارروائی بھی کی جائے۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس کا موقف معلوم کرنے کےلیے ترجمان سے رابطہ کیا گیا اور پیغام بھی چھوڑا گیا، لیکن اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔