مودی کے مقبوضہ کشمیر کے دورے سے قبل پابندیاں مزید سخت
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
نریندر مودی کے دورے سے قبل علاقے میں بھارتی فوجیوں کی نفری بڑھا دی گئی ہے اور کشمیریوں کی جبری گرفتاریوں کی اطلاعات بھی ہیں۔ نگرانی اور گشت بڑھا دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے 19 اپریل کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے دورے سے قبل پورے مقبوضہ علاقے میں پابندیاں مزید سخت کر دی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے کشمیر کے دورے کے موقع پر قابض حکام نے پورے مقبوضہ علاقے میں پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں جس سے مقامی لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔کئی اضلاع بالخصوص جموں خطے میں عوامی نقل و حرکت پر سخت پابندی عائد ہے۔ نریندر مودی کے دورے سے قبل علاقے میں بھارتی فوجیوں کی نفری بڑھا دی گئی ہے اور کشمیریوں کی جبری گرفتاریوں کی اطلاعات بھی ہیں۔ نگرانی اور گشت بڑھا دیا گیا ہے جبکہ حفاظتی چوکیوں قائم اور تلاشیوں کا سلسلہ تیز کر دیا گیا ہے، جس سے کشمیریوں کی روزمرہ کی زندگی بڑی حد تک متاثرہ ہوئی ہے اور کشمیریوں میں محرومی اور بیگانگی کا احساس مزید بڑھ گئی ہے۔ کشمیری نریندر مودی کے دورے کو مقبوضہ علاقے میں ٹرین یا پل کے افتتاح کے بجائے بھارت کے غیر قانونی قبضے کی علامتی تقویت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ مودی کی سکیورٹی کے ذمہ دار اسپیشل پروٹیکشن گروپ نے ضلع ریاسی کے علاقے کٹرا میں پنڈال کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ مودی 19 اپریل کو کشمیر کے لیے پہلی ٹرین کا افتتاح کریں گریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نریندر مودی کے کے دورے سے قبل علاقے میں کشمیر کے بڑھا دی گیا ہے
پڑھیں:
فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کا معاملہ جلد حل ہونا چاہیئے، حاجی محمد حنیف طیب
نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور منصفانہ امن کے لیے فرانس کا فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ درست اقدام ہے، فلسطینی صدر کے مطابق اس کا باضابطہ اعلان ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ پاکستان کی صدارت میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا کثیر الجہتی تعاون اور تنازعات کے پرامن حل کے ذریعے بین الاقوامی امن و سلامتی کا فروغ اورسہ ماہی کھلے مباحثہ جس کا موضوع ”مشرق وسطیٰ کی صورت حال، بشمول مسئلہ فلسطین“ کے عنوان سے منعقدہ ہوا، یہ اجلاس موجودہ وقت کی اہمیت ہے امید ہے کہ یہ عالمی امن کیلئے بہتر اور مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے اہم قدم ثابت ہوگا، ضرورت اس امر کی ہے کہ اجلاس کو صرف قراردادوں یا بیانات کی حدتک محدود نہ رکھا جائے بلکہ غزہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کا معاملہ جلد حل ہونا چاہیئے۔
حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ فلسطین ایک حقیقت ہے اور اسرائیل غاصب اور ناجائز ریاست ہے، مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل کسی صورت قابل قبول نہیں کیا جاسکتا۔ حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور منصفانہ امن کے لیے فرانس کا فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ درست اقدام ہے، فلسطینی صدر کے مطابق اس کا باضابطہ اعلان ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کیا جائے گا۔ انہوں نے فرانسیسی حکومت سے اپیل کی ہنگامی بنیادوں دیگر ممالک کے تعاون سے مسئلہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کروانے میں اپنا کردار ادار کرے۔ ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ اقوام متحدہ جیسا ادارہ بھی مغربی طاقتوں کے ہاتھو ں یرغمال بنا ہوا ہے اور امریکہ قتل عام کی کھلم کھلا حمایت کررہا ہے اور اسرائیل کو اسلحہ اور پیسہ فراہم کررہا ہے۔