2025 میں چینی لیڈرشپ کی ڈپلومیسی کا آغاز اور اس میں چھپے گہرے معنی
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
بیجنگ :چین کے صدر شی جن پھنگ ویت نام، ملائیشیا اور کمبوڈیا کے سرکاری دورے کر رہے ہیں ۔ یہ سال 2025 میں چینی رہنما کا پہلا بیرونی دورہ ہے اور ساتھ ہی چینی قیادت کی مرکزی ہمسائیگی کے امور پر ہونے والی کانفرنس کے فوراً بعد چینی رہنما کا ہمسایہ ممالک کا پہلا دورہ بھی ہے۔ بین الاقوامی صورتحال غیر مستحکم ہے، اور امریکی ٹیرف جنگ نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے ۔ ایسے وقت میں، کیا چینی لیڈرشپ کی ڈپلومیسی کا یہ آغاز محض رسمی ملاقاتوں اور تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ہے، یا اس کے پیچھے کوئی گہرا مقصد ہے؟ یہی وہ سوال ہے جس کی وجہ سے اس دورے پر کئی حلقوں کی توجہ مرکوز ہے۔ درحقیقت، میرے خیال میں مبصرین ضرورت سے زیادہ سوچ رہے ہیں۔ چینی لیڈرشپ کےموجودہ دورے میں کسی خفیہ منصوبے یا کسی بڑے کھیل کی تلاش کی قطعی ضرورت نہیں۔ ایسی قیاس آرائیاں چین کے مستحکم اسٹریٹجک وژن کو نہ سمجھنے کے مترادف ہیں۔ چین ہمیشہ سے اپنی ہمسائیگی کی ڈپلومیسی کو اہمیت دیتا رہا ہے جو انسانی ہم نصیب معاشرے کے پرچم کو بلند کرتے ہوئے پڑوسی ممالک کے ساتھ مل کر ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے ہے۔ یہ ڈپلومیسی کبھی بھی دنیا میں سر اٹھانے والے کسی بھی شیطانی منصوبوں ،ان سے اٹھتے طوفانوں یا منفی رجحان سے متاثر نہیں ہوگی، نہ ہی چین کبھی چالاکی سے کام لے گا، یا علیحدگی کی دیوار کھڑی کرےگا ،یا کسی کے خلاف گروہ بندی کرے گا، یا کسی کو دباو میں لیتے ہوئے اپنی بالادستی کو برقرار رکھنے کی کوشش کرےگا۔ ہمسائیگی کے امور کی حالیہ مرکزی کانفرنس میں چینی قیادت نے واضح کیا کہ موجودہ دور میں چین اور اس کے پڑوسی ممالک کے تعلقات جدید تاریخ کے بہترین دور سے گزر رہے ہیں، اور ساتھ ہی یہ خطہ عالمی تبدیلیوں کے ساتھ ایک گہرے تعلق میں داخل ہو چکا ہے۔ ہمیں شی جن پھنگ کے نئے دور میں چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلزم کے نظریات کی رہنمائی میں، پارٹی اور ملک کے مرکزی مقاصد پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، داخلی اور بین الاقوامی دونوں پہلوؤں کو یکجا کرنا ہوگا، ترقی اور سلامتی دونوں کو فروغ دے کر انسانی ہم نصیب معاشرے کے پرچم کو بلند کرتے ہوئے،ہمسایہ ممالک کےساتھ امن، سکون، خوشحالی، خوبصورتی اور دوستانہ تعلقات پر مشتمل “پانچ گھرانوں” کی تعمیر کے مشترکہ خواب کو حقیقت بنانا ہوگا۔پرامن ، اچھی ا ور مشترکہ خوشحالی کی سوچ کی حامل ہمسائیگی، قربت، خلوص ،رواداری اور ہم نصیب معاشرے کے تصور اور پالیسی کے اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے تعاون، کھلے پن اور رواداری کی ایشیائی اقدار کو اپنانا ہوگا۔ اعلیٰ معیار کے “بیلٹ اینڈ روڈ” تعاون کو اہم پلیٹ فارم بنانا ہوگا، اور اختلافات کو نظرانداز کرتے ہوئے مشترکہ نکات تلاش کرنے اور مکالمے پر مبنی ایشیائی سلامتی کے ماڈل کو اسٹریٹجک سہارا بنانا ہوگا، تاکہ پڑوسی ممالک کے ساتھ مل کر ایک روشن مستقبل تعمیر کیا جا سکے۔ لہٰذا، ہم دیکھ سکتے ہیں کہ چینی لیڈرشپ کا یہ دورہ نہ صرف دونوں اطراف کے رہنماؤں کی قیادت میں دوستانہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور انہیں بلند کرنے کا موقع ہے، بلکہ یہ ہمسایہ ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو بھی تقویت دے گا۔ “گلوبل ساؤتھ” کے عروج کے اس دور میں، چین اور یہ تینوں ممالک ترقی پذیر ہیں، جن کے ترقیاتی اہداف اور خواب ایک جیسے ہیں۔ تعاون کو گہرا کر کے تینوں ممالک ایک دوسرے کے فوائد کو یکجا کر سکتے ہیں، بین الاقوامی سطح پر ایشیا کی آواز کو مزید بلند کر سکتے ہیں، اور ترقی پذیر ممالک کے حقوق کی نمائندگی کو بڑھا سکتے ہیں۔ مخلصانہ اور دوستانہ ہمسایہ ڈپلومیسی کے تصور کی رہنمائی میں، چین نے ہمیشہ اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات کے قیام پر یقین رکھا ہے۔ مستقبل میں بھی چین اسی تصور پر کاربند رہے گا، اور پڑوسی ممالک کے ساتھ مل کر ایشیا کو ایک پرامن، خوشحال اور ہم آہنگ خطہ بنانے کی کوشش کرے گا، تاکہ انسانی ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے سفر میں ایشیا کا روشن باب رقم کیا جا سکے۔ اگر ہم یہ کہنا چاہیں کہ سال 2025 میں چینی لیڈرشپ کی ڈپلومیسی کا یہ آغاز دنیا کو کیا پیغام دے رہا ہے تو یہی چند الفاظ ہوں گے کہ خود پر بھروسہ کریں، تعاون کو فروغ دیں، اورراہ راست پر کاربند رہیں۔ دیکھیں، زمین کے دوسرے سرے پر، ایک وائٹ ہاوس نامی اندھیرے کمرے میں، کوئی شخص دن رات یہ سوچ رہا ہے کہ کل دنیا کو خوفزدہ کرنے والا ایک اور بیان کیسے دیا جائے یا ایک اور اقدام کیسے اٹھایا جائے ؟ کیسے غیر یقینی چالوں سے دنیا کو گٹھنوں پر لایا جائے، تاکہ وہ اطاعت کرے۔ سچ کہوں تو، ایسے لوگ چینی دانش مندی کے سامنے قابلِ تحقیر ہیں جو منہ پر میٹھی بات، دل میں کینہ اور ظاہر ی اطاعت اور باطنی مخالفت کا رویہ رکھتے ہیں ۔ خود پر بھروسہ کر کے ایک قوم تعمیر کریں ، تعاون سے دنیا کو سنواریں اور راہ راست پر چل کر دنیا کو پرامن ،خوشحال اور ہم آہنگ بنائیں – یہی وہ قدیم ،با وقار اور سدا بہار مشرقی دانش مندی ہے جو چینی لیڈرشپ کی ڈپلومیسی میں پوشیدہ ہے، اور یہی چینی تہذیب کی روح کی عکاسی کرتی ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے سکتے ہیں میں چینی کی تعمیر میں چین کے ساتھ دنیا کو
پڑھیں:
سعودی عرب میں وزیراعظم شہباز شریف کا والہانہ استقبال، دنیا میں پاکستان کی بڑھتی اہمیت کا عکاس
پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کا نام بھی ان اہم عالمی رہنماؤں میں شامل ہوگیا ہے جنہیں سعودی عرب میں 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا سعودی عرب میں پرتپاک استقبال، 21 توپوں کی سلامی، سبز ہلالی پرچم لہرائے گئے
وزیراعظم سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر سرکاری دورے پر بدھ کو جب سعودی فضائی حدود میں داخل ہوئے تو جیٹ طیاروں نے ان کے جہاز کا استقبال کیا۔
کنگ خالد ایئرپورٹ پر ان کے اعزاز میں سعودی مسلح افواج کے دستے نے سلامی دی وزیراعظم کی ریاض آمد پر پورے شہر میں سبز ہلالی پرچم لہرائے گئے۔
#PICTURES: Crown Prince Mohammed bin Salman receives Pakistan’s Prime Minister Shehbaz Sharif at Al-Yamamah Palace in Riyadh and holds an official reception ceremony in his honor pic.twitter.com/LfaGlKMTvc
— Saudi Gazette (@Saudi_Gazette) September 17, 2025
اس موقعے پر وزیراعظم کو 21 توپوں کی سلامی اور سعودی عرب کی افواج کے چاق و چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔
اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، امریکی صدری ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کو سعودی سرزمین پر 21 توپوں کی سلامی دی جا چکی ہے۔
مزید پڑھیے: وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب پہنچ گئے، جنگی طیاروں کی جانب سے وزیراعظم کا شاندار استقبال
اسرائیلی جارحیت اور پاک بھارت جنگ کے کے تناظر میں دیکھا جائے تو پاکستان کے وزیر اعظم کے اس طرح کا استقبال انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ استقبال نہ صرف مستقبل کا نقشہ کھینچ رہا ہے بلکہ دنیا میں پاکستان کی اہمیت بھی اجاگر کر رہا ہے۔
سابق سفیر نغمانہ ہاشمی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب ہمارا براد اسلامی ملک ہے جس نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور وزیر اعظم پاکستان کا استقبال ایک برادر اسلامی ملک کے وزیراعظم کے شایان شان ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے طیارے کے سعودی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی سعودی فضائیہ کے جہازوں نے اُسے حفاظتی حصار میں لے لیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے طیارے سے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا۔ pic.twitter.com/lskbBqkTaH
— WE News (@WENewsPk) September 17, 2025
نغمانہ ہاشمی کا کہنا ہے کا مئی میں پاکستان اور بھارت کے مابین ہونے والی جنگ میں پاکستان نے جس طرح سیاسی اور عسکری لیڈرشپ کا مظاہرہ کیا اس سے مسلم دنیا کے سر فخر سے بلند ہو گیا اور اس نے پاکستان کی اسلامی دنیا میں اہمیت بڑھا دی ہے جس کا اندازہ ہمیں اس استقبال کو دیکھ کر ہو رہا ہے۔
نغمانہ ہاشمی کا کہنا ہے کہ اس سے قبل سمجھا جاتا تھا کہ بھارت کو جنگ میں اسٹریٹیجکلی اور کنوینشنل برتری حاصل ہے لیکن پاکستان نے یہ تاثر ختم کردیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بنیادی طور پر اس وقت ٹیک آف اسٹیج پر ہے اور خطے کے علاوہ بھی بڑے پیمانے پر اپنی برتری ثابت کرچکا ہے۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سعودی ولی عہد و وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کیلئے سعودی شاہی دیوان، قصر یمامہ پہنچے. شاہی دیوان پہنچنے پر وزیرِ اعظم کا سعودی شاہی پروٹوکول کے ساتھ گھڑ سواروں نے استقبال کیا.
شاہی دیوان پہنچنے پر سعودی ولی عہد و وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن… pic.twitter.com/wlx40wV0lm
— PTV News (@PTVNewsOfficial) September 17, 2025
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں معاشی ڈیویلپمنٹ کا آغاز ہو رہا ہے، اس کی مارکیٹ دنیا کے لیے کھلنے جا رہی ہے اور سی پیک کا دوسرا فیز شروع ہونے جا رہا ہے جس سے افغانستان بھی کھل جائے گا۔
مزید پڑھیں: پاکستان سعودی عرب کا ہر فورم پر بھرپور ساتھ دے گا: وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد کو یقین دہانی
نغمانہ ہاشمی نے کہا کہ اسلامی ممالک خاص طور پر سعودی عرب کے لیے سرمایہ کاری کے دروازے کھل رہے ہیں اور خاص طور پر آئل اور گیس کے ساتھ منرلز اور ایگریکلچر سیکٹرز میں سعودی حکومت نے کافی حد تک دلچسپی ظاہر کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اسلامی دنیا کے واحد ایٹمی طاقت ہیں اور ہماری اہمیت وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی چلی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی اسلامی ملک پر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہوں وہاں پاکستان اپنا کردار ادا کرتا دکھائی دیتا ہے خواہ وہ ایران پر اسرائیل کا حملہ ہو، اسرائیل کی فلسطین میں جارحیت ہو یا اسرائیل کا قطر پر حملہ ہو پاکستان سب سے آگے کھڑا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سیاسی اور عسکری طور پر اسلامی دنیا میں ایک طاقت ور ملک ہے اور سعودی عرب کے ساتھ تو ہمارا دفاعی معاہدہ بھی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ معاہدے کی رو سے حرمین شرفین کی حفاظت کے حوالے سے ضرورت پڑنے پر پاکستان اپنا کردار ادا کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: قطر پر اسرائیلی حملہ: پاکستان، سعودی عرب اور ایران کی شدید مذمت
اوور سیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر محمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ باک بھارت جنگ کے بعد پاکستان کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے۔
سعودی ائر فورس کے جہازوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کے جہاز کے سعودی ائر سپیس میں داخل ھوتے ھی اپنی جلو اور حفاظت میں لے لیا۔ سعودی عرب حکومت کیطرف سے برادرانہ محبت اور احترام کا مظاہرہ۔ عالم اسلام میں یہ مقام اللہ کی مہربانی، شہباز شریف کی سفارتی مہارت اور ھماری افواج کی بے مثال… pic.twitter.com/mFyWzVhdJL
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) September 17, 2025
عدنان پراچہ نے کہا کہ پاک فوج نے پاکستان کے ایشین ٹائگر ہونے کا ثبوت پیش کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب ہمارا برادر اسلامی ملک ہے اور ہر مشکل گھڑی میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے اس دورے سے ہمارے دفاعی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے ساتھ ہی سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھنے کے امکانات ہیں۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کا پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لیے اظہارِ اخوت، امدادی سامان کے 5 ٹرک پہنچ گئے
عدنان پراچہ نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کے لیے بھی نئے مواقع کھلنے کے امکانات ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلامی دنیا میں پاکستان کی اہمیت پاکستان کی دنیا میں بڑھتی اہمیت سعودی عرب وزیراعظم پاکستان کا سعودیہ میں استقبال