حکومت کا ایک بار پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل نہ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمت میں اتار چڑھاؤ جاری ہے اور اس کے نتیجے میں آج پٹرول کی قیمت کم ہونے جا رہی ہے تاہم یہ فائدہ عوام کو نہیں دیں گے اور یہ پیسہ عوام کے مسائل پر مرہم پٹی کرنے کے لیے استعمال کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت پچھلے دنوں علیل تھے تو میں نے ان کی خیریت دریافت کی تھی اور وہ الحمداللہ خیریت سے ہیں اور اب گھر چلے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے صوبے سیستان میں 8 بے گناہ پاکستانیوں کو دہشت گردی کے واقعے میں شہید کردیا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، اس حوالے سے ایران کے وزیرخارجہ سے بات ہوئی ہے اور امید کی جانی چاہیے کہ ایرانی حکومت قاتلوں کو فی الفور گرفتار کرکے ان کو قرار واقعی سز دے دی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ اور سیکریٹری پاور سمیت دیگر متعلقہ حکام کی معاونت سے پورے پاکستان کے لیے بجلی کی قیمت میں ساڑھے 7 روپے کمی کی جاچکی ہے، یہ بہت بڑا چیلنج تھا لیکن اللہ نے ہمیں اس میں سرخرو کیا اور ہم سب نے مل کر قوم کو عید کا تحفہ دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ اب ایک موقع پھر آیا ہے کہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں پھر نیچے آئی ہیں، حالیہ جو قیمتیں گری ہیں، یوکرین کی جنگ بند ہونے سے متعلق خبروں یا ابھی ٹیرف لگنے کی وجہ سے بھی قیمتوں کا اتار چڑھاؤ جاری ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج 15 اپریل ہے تو آج تیل اور پٹرول کی قیمت کم ہونے جا رہی ہیں اور ابھی اس کا اعلان ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جو کمی آرہی ہے اس کو ہم نے روکنے کا سوچا ہے تاکہ قوم کے زخموں کی مرہم پٹی کی جائے اور ان کو شفایاب کرسکیں، اس سلسلے میں ہم نے بڑی سوچ و بچار کے بعد طے کیا ہے کہ کراچی، قلات، خضدار، کوئٹہ اور چمن کے سنگل روڈ کو خونی روڈ کہا جاتا ہے لیکن فنڈز کے بغیر یہ مکمل نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ کے پی سے لے کر سکھر تک بہترین موٹروے بن چکی ہے، اب آگے سکھر-حیدرآباد-کراچی بننے والا ہے، امید ہے ایم 6 اور ایم 9 وفاق شفاف طریقے سے خود بنائے گا، جس طرح نواز شریف نے دیگر موٹرویز بنائی ہیں اسی طرح یہ موٹروے بھی وفاق خود بنائے گا اور اعلیٰ معیار کی موٹر وے ہوگی جو سکھر سے حیدرآباد اور حیدرآباد سے کراچی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس خونی سڑک نے دو ہزار لوگوں کو نگل لیا ہے، سیاسی اور سماجی طور پر بھی بلوچستان دیکھ رہا ہے کہ مردان سے سکھر تک موٹر وے بن گئی ہے، جس پر کئی 100 ارب لگے ہیں تو ہم نے کیا بگاڑا ہے کہ ہمارے ہاں ایسی کوئی سڑک نہیں ہے، 2022 میں دو رویہ ہائی وے بنانے کا سنگ بنیاد رکھا تھا جس پر خاطر خوا کام نہیں ہوا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے بہت سوچ و بچار کے بعد طے کیا ہے، میرا ایمان ہے کہ چاروں صوبے چار بھائیوں کی طرح ہیں، اگر ایک روٹی ہے تو چاروں بھائی اس کے چار حصے کرکے کھائیں گے اور اللہ کا شکر ادا کریں گے اور اسی طرح جب 4 روٹیاں ہوں گی تو چاروں بھائی ایک ایک روٹی کھائیں گے، اسی طرح جتنی رقم بڑھے گی اسی طرح صوبوں کا حصہ بھی بڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور اس فاصلے اتنے زیادہ ہیں اور ان کو پر کرنے کے لیے سرمایہ کاری بھی اتنی زیادہ درکا ہے، حکومت جو ہزاروں ٹیوب ویل لگا رہی ہے، سرفراز بگٹی کی حکومت بھی اس میں حصہ ڈال رہی ہے، 70 فیصد وفاقی حکومت حصہ ڈال رہی ہے اور باقی صوبائی حکومت کا حصہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے کی قیمت ہے اور رہی ہے
پڑھیں:
کوویڈ کے دوران بابا نے اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں دھمکیاں موصول ہوئیں: تارا محمود
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ تارا محمود نے اپنے والد کے سیاسی پس منظر کو چھپائے رکھنے کی وجہ پر سے پردہ اُٹھا دیا۔
حال ہی میں اداکارہ نے ساتھی فنکار احمد علی بٹ کے پوڈ کاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف امور پر کھل کر بات چیت کی۔
دورانِ انٹرویو انہوں نے انکشاف کیا کہ میرے قریبی دوست احباب یہ جانتے تھے کہ میں شفقت محمود کی بیٹی ہوں اور ان کا سیاسی پس منظر کیا ہے لیکن کراچی میں یا انڈسٹری میں کسی نہیں ان کے بارے میں معلوم نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جب میں نے شوبز میں کام شروع کیا تو مجھے کراچی آنا پڑا، اس دوران والد نے سیکیورٹی خدشات کے سبب مشورہ دیا کہ بہتر ہوگا کہ کسی کو بھی اس بارے میں نہ بتایا جائے۔ تاہم ڈرامہ سیریل چپکے چپکے کی شوٹنگ کے دوران سوشل میڈیا پر والد کے ساتھ تصاویر وائرل ہوگئیں۔
اداکارہ نے کہا کہ والد کے ساتھ تصاویر وائرل ہوئیں تو تھوڑی خوفزدہ ہو گئی تھیں کیونکہ مجھے توجہ کا مرکز بننا نہیں پسند۔
انہوں نے بتایا کہ کوویڈ کے پہلے سال کے دوران وبائی مرض کے سبب اسکول بند کرنے پڑے تو بابا ہیرو بن گئے تھے لیکن جب انہوں نے دوسرے سال اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں کئی دھمکیاں بھی موصول ہوئیں۔
تارا محمود نے چپکے چپکے کے سیٹ پر پیش آنے والا ایک دلچسپ قصہ سناتے ہوئے بتایا کہ جب یہ بات منظر عام پر آئی کہ میرے والد کون ہیں تو ایک دن میں شوٹ پر جاتے ہوئے اپنی گاڑی خود چلاتے ہوئے سیٹ پر پہنچی تو ہدایتکار دانش نواز مجھ سے مذاق کرتے ہوئے کہنے لگے کہ سیاسی خاندان سے تعلق ہونے کے باوجود سیکیورٹی کیوں نہیں رکھتیں اور خود گاڑی کیوں چلاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے کبھی بھی اپنے والد کے اثر و رسوخ یا طاقت کو ذاتی فائدے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش نہیں کی۔
واضح رہے کہ تارا محمود کے والد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں وفاقی وزیر تعلیم کے عہدے پر فائز رہنے والے شفقت محمود ہیں۔
انہیں طلبہ کے درمیان کوویڈ کے دوران امتحانات منسوخ کرنے اور تعلیمی ادارے بند کرنے کے سبب شہرت حاصل ہوئی۔
فلم میں رہے کہ شفقت محمود نے جولائی 2024 میں سیاست سے ریٹائر ہونے کا اعلان کیا تھا۔
Post Views: 5