مودی حکومت کے وقف قانون پر نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کے درمیان خفیہ مفاہمت ہے، شیخ رشید
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
کشمیر کے بزرگ سیاسی رہنما کے مطابق پارلیمنٹ میں منظور شدہ وقف ایکٹ کو نہ صرف مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتا ہے بلکہ اسکے ذریعے ملک بھر میں مسلم وقف املاک پر حکومت کی بالادستی قائم کی جارہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف قانون کے خلاف جموں کشمیر میں بھی بیشتر سیاسی و سماجی تنظیموں کی جانب سے مذمتی بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔ بعض لیڈران کی جانب سے حکمران جماعت نیشنل کانفرنس (این سی) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مابین خفیہ مفاہمت کے بھی الزامات عائد کئے جا رہے ہیں۔ اس ضمن میں جنوبی کشمیر کے ترال علاقے کے بزرگ سیاسی رہنما شیخ رشید نے نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کے مابین وقف معاملے میں مبینہ ساز باز کا الزام عائد کیا ہے۔
شیخ رشید نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتیں اس معاملے پر عوام کو گمراہ کر رہی ہیں اور پس پردہ ایک دوسرے کی حمایت میں سرگرم ہیں۔ شیخ رشید کے مطابق پارلیمنٹ میں منظور شدہ وقف ایکٹ کو نہ صرف مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتا ہے بلکہ اس کے ذریعے ملک بھر میں مسلم وقف املاک پر حکومت کی بالادستی قائم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون مداخلت فی الدین کے مترادف ہے اور اس سے مسلمانوں کے مذہبی و معاشی اداروں کی خودمختاری کو شدید خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
انہوں نے نیشنل کانفرنس کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ پارٹی ایک طرف عوام کے سامنے بی جے پی کی مخالفت کا ڈھونگ رچا رہی ہے، وہیں دوسری طرف اس کے لیڈران بی جے پی کے مرکزی وزراء کے ساتھ میل جول میں مصروف ہیں۔ فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ جیسے سینیئر قائدین ٹیولپ گارڈن میں کرن رجیجو کے ساتھ تصویریں کھنچوا رہے ہیں، جب کہ اسی وقت اسمبلی میں نیشنل کانفرنس کا اسپیکر وقف بل پر بحث کی اجازت نہیں دیتا۔ ان کے مطابق یہ تمام اقدامات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کے درمیان وقف قانون کے سلسلے میں خاموش، خفیہ یا پس پردہ مفاہمت موجود ہے، جسے وہ عوام کی آنکھوں سے اوجھل رکھنا چاہتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیشنل کانفرنس بی جے پی کے
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ: 500 کے وی اے سے زائد صارفین پر بجلی ڈیوٹی عائد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب حکومت نے صوبے میں بجلی کے بڑے صارفین پر نئی بجلی ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
پنجاب اسمبلی نے پنجاب فنانس ترمیمی بل 2025 کو بغیر کمیٹی کو بھیجے ہی منظور کرلیا، جس کے تحت 500 کے وی اے سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صنعتی اور کمرشل صارفین پر فی یونٹ 4 پیسے کی شرح سے بجلی ڈیوٹی لاگو ہوگی۔
بل کے مطابق 500 کے وی اے تک بجلی استعمال کرنے والے صنعتی اور تجارتی صارفین کو اس ڈیوٹی سے مکمل استثنیٰ حاصل ہوگا، جبکہ گھریلو صارفین کو بھی اس ٹیکس کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے۔
مجوزہ قانون کے تحت 500 کے وی اے سے بڑے جنریٹر رکھنے والے ادارے بھی ٹیکس نیٹ میں لائے جائیں گے تاکہ زیادہ بجلی استعمال کرنے والے بڑے ادارے صوبائی محصولات میں حصہ ڈال سکیں۔
بل کے متن کے مطابق نیشنل گرڈ سے بجلی لینے والے صنعتی و کمرشل صارفین سے یہ ڈیوٹی ڈسکوز (بجلی تقسیم کار کمپنیاں) کے ذریعے وصول کی جائے گی جب کہ وہ ادارے جو نجی طور پر بجلی پیدا کرتے یا استعمال کرتے ہیں، ان سے الیکٹرک انسپکٹرز کے ذریعے یہ ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔
پنجاب حکومت کے مطابق یہ اقدام صوبے میں بجلی کے بڑے صارفین سے مناسب حصہ وصول کرنے اور بجلی کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے، تاہم اپوزیشن جماعتوں اور کاروباری حلقوں نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پہلے سے معاشی دباؤ کا شکار صنعتی و تجارتی شعبے پر مزید مالی بوجھ ڈالنا معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
بل کے تحت پنجاب فنانس ایکٹ 1964 میں ترامیم کی جائیں گی، جس کے بعد اس قانون کی حتمی منظوری گورنر پنجاب دیں گے۔ اس منظوری کے بعد پنجاب میں یہ نیا مالی ضابطہ باقاعدہ نافذالعمل ہوگا۔