افغانستان میں امریکی ہتھیار، پاکستان کے استحکام کے لئے خطرہ۔۔۔!امریکی اخبار کے خوفناک انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
ایک امریکی اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ افغانستان سے آنے والے امریکی ہتھیاروں سے پاکستان کے استحکام کو خطرہ ہے۔ اخبار نے رپورٹ کیا کہ جنوری 2018 میں ایک امریکی ’’ ایم فور اے ون‘‘ رائفل افغانستان بھیجی گئی تھی لیکن یہ حال ہی میں ایک مسلح حملے میں استعمال ہونے کے بعد پاکستان میں پہنچ گئی۔ یہ رائفل امریکی فوجی سازوسامان کا حصہ تھی جسے 2021 میں امریکی انخلاء کے بعد افغان فورسز نے ترک کر دیا تھا۔ اخبار نے مزید کہا کہ ان میں سے بہت سے ہتھیار پاکستان میں باغیوں کے ہاتھ میں پہنچ چکے ہیں جو وہاں تشدد میں اضافے میں معاون ہیں اور علاقائی استحکام پر افغانستان میں امریکی جنگ کے مسلسل اثرات کی عکاسی کر رہے ہیں۔ اخبار کے مطابق عسکریت پسندوں، اسلحہ ڈیلروں اور سرکاری اہلکاروں نے کہا ہے کہ امریکی اسالٹ رائفلیں، مشین گنیں اور نائٹ ویژن چشمیں اب ٹی ٹی پی اور دیگر گروپ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس پاکستان میں تباہی پھیلانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ پاکستانی سپیشل فورسز کے 35 سالہ اہلکار احمد حسین نے کہا کہ ان کے پاس جدید ترین امریکی ساختہ ہتھیار ہیں۔ وہ ہمیں دیکھ سکتے ہیں لیکن ہم انہیں نہیں دیکھ سکتے۔ احمد حسین گزشتہ برس شمال مغربی پاکستان میں ایک ٹارگٹڈ حملے میں شدید زخمی ہوگئے تھے۔ حال ہی میں پاکستانی حکام نے واشنگٹن پوسٹ کو ان درجنوں ہتھیاروں کو دیکھنے کی اجازت دی جو ان کے بقول عسکریت پسندوں سے پکڑے گئے تھے۔ کئی مہینوں کی تحقیقات کے بعد امریکی فوج اور پینٹاگون نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا ہے کہ صحافیوں کو دکھائے گئے 63 ہتھیار امریکی حکومت نے افغان فورسز کو فراہم کیے تھے۔ ان میں سے زیادہ تر ایم سکسٹین رائفلیں ہیں۔ اسی طرح کئی اور جدید ’’ کاربائن ایم فور‘‘ ہیں۔ پاکستانی حکام نے پی وی ایس 14 نائٹ ویژن ڈیوائسز کی ایک چھوٹی سی تعداد بھی دکھائی جو امریکی فوج کے زیر استعمال رہی تھیں لیکن یہ آزادانہ طور پر تصدیق کرنا ممکن نہیں تھا کہ وہ پہلے امریکی حکومت کی ملکیت تھیں یا نہیں۔ گیارہ مارچ کو بلوچ عسکریت پسندوں کے ٹرین حملے، جس میں کم از کم 26 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، کے بعد پاکستانی حکام نے تین امریکی رائفلوں کے سیریل نمبر فراہم کیے اور دعویٰ کیا کہ انہیں حملہ آوروں نے استعمال کیا تھا۔ فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کے ذریعے امریکی اخبار کے حاصل کردہ ریکارڈ کے مطابق ان میں سے کم از کم دو ہتھیار افغان فورسز کو فراہم کیے گئے امریکی ذخیرے سے آئے ہیں۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے جنوری کے آخر میں ایک بیان میں لکھا ہے کہ جدید امریکی ہتھیاروں کی موجودگی پاکستان کی حفاظت اور سلامتی کے لیے شدید تشویش کا باعث ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر طالبان امریکہ کی طرف سے فراہم کردہ فوجی سازوسامان واپس نہیں کرتے تو وہ افغانستان کے لیے روکی گئی امداد مستقل طور پر بند کر دیں گے۔ ٹرمپ نے فروری میں اپنی کابینہ کی پہلی میٹنگ کے دوران کہا کہ ہم نے اپنے پیچھے اربوں اور دسیوں اربوں ڈالر مالیت کا سامان افغا نستان چھوڑا ہے۔ یہ تمام جدید آلات ہیں اور ہمیں ان میں سے بہت سا سامان واپس لینا ہے۔ان کے ریمارکس نے پاکستان میں اس امید کو زندہ کیا ہے کہ امریکہ اپنے گم کردہ فوجی سازوسامان کی قسمت سے پردہ اٹھانے کے لیے مزید فیصلہ کن کارروائی کرے گا۔ تاہم زیادہ تر کا خیال ہے کہ غیر قانونی ہتھیاروں کے بہاؤ کو روکنے میں پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے۔ طالبان کی زیر قیادت حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹرمپ کو جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ہتھیار اب افغانستان کے ہیں کوئی انہیں ہم سے چھین نہیں سکتا۔ جنوبی ایشیا کے امور کے تجزیہ کار مائیکل کوگل مین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو 2009 اور 2014 کے درمیان کے خوفناک دور میں واپس آنے کا خطرہ ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان میں میں ایک کے لیے کے بعد
پڑھیں:
ایران مذاکرات میں سنجیدہ ہے، رافائل گروسی
اپنے ایک بیان میں IAEA کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ نہ تو ایران کے پاس جوہری ہتھیار ہیں اور نہ ہی ہمارے پاس ایسی کوئی اطلاع ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ الجزیرہ نے IAEA کے ڈائریکٹر "رافائل گروسی" کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ دی کہ انہوں نے تہران-واشنگٹن غیر مستقیم مذاکرات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی اس معاہدے کا حصہ نہیں تاہم اگر یہ معاہدہ ہو جاتا ہے تو ہم اس کی تائید کریں گے اور اس کے نفاذ کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے اس معاہدے کی کامیابی کو ایک بڑی پیش رفت قرار دیا، جس سے کشیدگی میں کمی آئے گی۔ رافائل گروسی نے ان مذاکرات کے نتائج کے بارے میں کہا کہ میں امریکی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ "اسٹیو ویٹکاف" سے رابطے میں ہوں لیکن مجھے نہیں معلوم کہ ان مذاکرات کا نتیجہ کیا نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی فریق بھی مذاکرات میں سنجیدہ ہے اور وہ کسی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش میں ہیں۔
آئی اے ای اے کے سربراہ نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں اور نہ ہی ہمارے پاس ایسی کوئی اطلاع ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے سے خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔ رافائل گروسی نے مزید کہا کہ میں مشرق وسطیٰ سمیت دنیا کے تمام ممالک سے چاہتا ہوں کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں شامل ہوں۔ دوسری جانب گزشتہ شب ایرانی وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے آئی اے ای اے کے سربراہ سے ٹیلیفونک گفتگو کی اور انہیں مذاکرات کی تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا۔ جس پر ڈائریکٹر IAEA نے ایران کے ذمہ دارانہ طرز عمل کی تعریف کی۔ انہوں نے مذکراتی عمل میں کسی بھی قسم کی مدد فراہم کرنے کے لیے اپنی آمادگی کا اظہار کیا۔