ایک امریکی اخبار  نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے  کہ افغانستان سے آنے والے امریکی ہتھیاروں سے پاکستان کے استحکام کو خطرہ ہے۔ اخبار نے رپورٹ کیا کہ جنوری 2018 میں ایک امریکی ’’ ایم فور اے ون‘‘ رائفل افغانستان بھیجی گئی تھی لیکن یہ حال ہی میں ایک مسلح حملے میں استعمال ہونے کے بعد پاکستان میں پہنچ گئی۔ یہ رائفل امریکی فوجی سازوسامان کا حصہ تھی جسے 2021 میں امریکی انخلاء کے بعد افغان فورسز نے ترک کر دیا تھا۔ اخبار نے مزید کہا کہ ان میں سے بہت سے ہتھیار پاکستان میں باغیوں کے ہاتھ میں پہنچ چکے ہیں جو وہاں تشدد میں اضافے میں معاون ہیں اور علاقائی استحکام پر افغانستان میں امریکی جنگ کے مسلسل اثرات کی عکاسی کر رہے ہیں۔  اخبار کے مطابق عسکریت پسندوں، اسلحہ ڈیلروں اور سرکاری اہلکاروں نے کہا ہے کہ امریکی اسالٹ رائفلیں، مشین گنیں اور نائٹ ویژن چشمیں اب ٹی ٹی پی اور دیگر گروپ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس پاکستان میں تباہی پھیلانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ پاکستانی سپیشل فورسز کے 35 سالہ اہلکار احمد حسین نے کہا کہ ان کے پاس جدید ترین امریکی ساختہ ہتھیار ہیں۔ وہ ہمیں دیکھ سکتے ہیں لیکن ہم انہیں نہیں دیکھ سکتے۔ احمد حسین گزشتہ برس شمال مغربی پاکستان میں ایک ٹارگٹڈ حملے میں شدید زخمی ہوگئے تھے۔ حال ہی میں پاکستانی حکام نے واشنگٹن پوسٹ کو ان درجنوں ہتھیاروں کو دیکھنے کی اجازت دی جو ان کے بقول عسکریت پسندوں سے پکڑے گئے تھے۔ کئی مہینوں کی تحقیقات کے بعد امریکی فوج اور پینٹاگون نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا ہے کہ صحافیوں کو دکھائے گئے 63 ہتھیار امریکی حکومت نے افغان فورسز کو فراہم کیے تھے۔ ان میں سے زیادہ تر ایم سکسٹین رائفلیں ہیں۔ اسی طرح کئی اور جدید ’’ کاربائن ایم فور‘‘ ہیں۔ پاکستانی حکام نے  پی وی ایس 14 نائٹ ویژن ڈیوائسز کی ایک چھوٹی سی تعداد بھی دکھائی جو امریکی فوج کے زیر استعمال رہی تھیں لیکن یہ آزادانہ طور پر تصدیق کرنا ممکن نہیں تھا کہ وہ پہلے امریکی حکومت کی ملکیت تھیں یا نہیں۔ گیارہ مارچ کو بلوچ عسکریت پسندوں کے ٹرین حملے، جس میں کم از کم 26 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، کے بعد پاکستانی حکام نے تین امریکی رائفلوں کے سیریل نمبر فراہم کیے اور دعویٰ کیا کہ انہیں حملہ آوروں نے استعمال کیا تھا۔ فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کے ذریعے امریکی اخبار کے حاصل کردہ ریکارڈ کے مطابق ان میں سے کم از کم دو ہتھیار افغان فورسز کو فراہم کیے گئے امریکی ذخیرے سے آئے ہیں۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے جنوری کے آخر میں ایک بیان میں لکھا ہے کہ جدید امریکی ہتھیاروں کی موجودگی پاکستان کی حفاظت اور سلامتی کے لیے شدید تشویش کا باعث ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر طالبان امریکہ کی طرف سے فراہم کردہ فوجی سازوسامان واپس نہیں کرتے تو وہ افغانستان کے لیے روکی گئی امداد مستقل طور پر بند کر دیں گے۔ ٹرمپ نے فروری میں اپنی کابینہ کی پہلی میٹنگ کے دوران کہا کہ ہم نے اپنے پیچھے اربوں اور دسیوں اربوں ڈالر مالیت کا سامان افغا نستان چھوڑا ہے۔ یہ تمام جدید آلات ہیں اور ہمیں ان میں سے بہت سا سامان واپس لینا ہے۔ان کے ریمارکس نے پاکستان میں اس امید کو زندہ کیا ہے کہ امریکہ اپنے گم کردہ فوجی سازوسامان کی قسمت سے پردہ اٹھانے کے لیے مزید فیصلہ کن کارروائی کرے گا۔ تاہم زیادہ تر کا خیال ہے کہ غیر قانونی ہتھیاروں کے بہاؤ کو روکنے میں پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے۔  طالبان کی زیر قیادت حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹرمپ کو جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ہتھیار اب افغانستان کے ہیں کوئی انہیں ہم سے چھین نہیں سکتا۔ جنوبی ایشیا کے امور کے تجزیہ کار مائیکل کوگل مین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو 2009 اور 2014 کے درمیان کے خوفناک دور میں واپس آنے کا خطرہ ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پاکستان میں میں ایک کے لیے کے بعد

پڑھیں:

بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، 24 کروڑ پاکستانیوں کا پانی روکنا جارحیت ہے، بلاول بھٹو

واشنگٹن میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی پی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے لیے صدر ٹرمپ نے اہم کردار اد اکیا، پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے، کشیدگی کے دوران پاکستان کی حمایت پر دوست ملکوں کے مشکور ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستانی اعلیٰ سطح کے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ واشنگٹن میں پاکستانی اعلیٰ سطح کے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ بھارت سے تمام معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، بھارتی نیول آفیسر کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا، بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 24 کروڑ پاکستانیوں کو پانی سے روکنے کا اقدام کھلی جارحیت ہے، بھارت اپنے عوام سمیت عالمی برادری سے جھوٹ بول رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ بھارت کو اپنے طیارے گرنے کا اعتراف کرنے میں ایک ماہ کا وقت لگا، بھارتی وزیرِ اعظم مسلسل دھمکی آمیز رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ پاکستان بھارت کشیدگی کے دوران بھارتی میڈیا مسلسل جھوٹ بولتا رہا، دہشت گردی کا کسی مذہب یا ملک سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، کشیدگی کے دوران پاکستان کے کسی طیارے کو نقصان نہیں پہنچا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارے شاہینوں نے بھارت کے 6 طیارے مار گرائے، بھارت کے 20 طیارے ہمارے ہدف پر تھے، پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • پانی کو ہتھیار بنانے کی روایت بننے نہیں دیں گے، پانی روکنا اعلان جنگ تصور ہوگا، بلاول بھٹو کا اسکائی نیوز کو انٹرویو
  • ہندوتوا نظریہ پورے خطے کے امن و استحکام کیلئے خطرہ بن چکا ہے:صدر آصف زرداری
  • افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
  • پاک افغان تعلقات میں بہتری: کیا طورخم بارڈر سے تجارت پر اثر پڑے گا؟
  • منشیات سمگلنگ، امریکی عدالت نے پاکستانی تاجر کو 16 برس کی سزا سنا دی
  • امریکا میں سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے: شیری رحمٰن
  • بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، 24 کروڑ پاکستانیوں کا پانی روکنا جارحیت ہے، بلاول بھٹو
  • پاکستان اور بھارت جنگ کے اگلے مرحلے میں جوہری ہتھیار استعمال کر سکتے تھے، امریکی صدر
  • افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک
  • علاقائی یا عالمی طاقتیں استحکام کو جنگ سے نہیں بلکہ امن کے ذریعے قائم رکھتی ہیں، سینیٹر شیری رحمان