عدالت کا ساحر حسن کیخلاف منشیات برآمدگی کے مقدمے کا حتمی چالان پیش کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
کراچی: جوڈیشل مجسٹریٹ ساؤتھ جج شہزاد خواجہ نے تفتیشی افسر کو اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن کیخلاف منشیات برآمدگی کے مقدمے کا حتمی چالان پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
رپورٹ کے مطابق کراچی سینٹرل جیل میں جوڈیشل کمپلیکس میں جوڈیشل مجسٹریٹ ساؤتھ جج شہزاد خواجہ کی عدالت کے روبرو اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن کیخلاف منشیات برآمدگی کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔
جیل حکام نے ملزم ساحر حسن کو عدالت پیش کیا۔ پولیس نے کیس کا عبوری چالان درست کرنے کے بعد جمع کرادیا۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو کیس کا حتمی چالان جمع کرانے کے لئے 6 روز کی مہلت دے دی۔
عدالت نے ملزم ساحر 22 اپریل کو پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ پولیس کے مطابق ملزم ساحر حسن عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہے۔ ملزم ساحر حسن کو 22 فروری کو ڈی ایچ اے فیز 6 سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزم کے قبضے سے 5 پیکٹ ویڈ گانجا برآمد ہوا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان
قطر نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) میں قانونی چارہ جوئی کرے گا۔
اس بات کا اعلان قطری وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور ڈاکٹر محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ نے اپنے ایک بیان میں کیا۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہیگ میں آئی سی سی کی ڈپٹی پراسیکیوٹر نزہت خان سے دو ملاقاتیں کی ہیں جن میں اسرائیل کو قانونی طور پر کٹہرے میں لانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
قطر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر الخلیفہ نے کہا کہ قطر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر دستیاب قانونی راستہ اختیار کرے گا۔
محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ کا مزید کہنا تھا کہ مجرموں کو سزا دلوانے اور عالمی قوانین کے تحت جوابدہ بنانے کے لیے عالمی انصاف کے در پر دستک دی ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب رواں ماہ اسرائیل نے دوحہ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا جس میں حماس کی اعلیٰ قیادت غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی تجویز پر مشاورت کر رہے تھی۔
حماس نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملے میں الخلیل الحیا کے بیٹے سمیت 5 ارکان شہید ہوگئے تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ حماس رہنما الخلیل الحیا ہدف تھے جو 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملے کے ذمہ دار تھے۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا تھا کہ نشانہ بنائے گئے حماس رہنما وہ افراد تھے جو اسرائیل میں 1,200 شہریوں کے قتل اور 251 افراد کے اغوا میں ملوث تھے۔
تاہم بعض اسرائیلی سیکیورٹی حکام نے اس حملے پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ قطر نے دو سال تک اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی اور ایک مرکزی ثالث کے طور پر سامنے آیا ہے لیکن دوحہ پر حملے کے بعد اس نے اسرائیل کے خلاف قانونی جنگ کا فیصلہ کیا۔