مذاکرات کے مقام کی تبدیلی پیشہ ورانہ غلطی ہے، تہران
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
ایران امریکا جوہری مذاکرات کا دوسرا دور ہفتے کو اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہوگا۔ اس سے پہلے مذاکرات مسقط میں ہونے کی اطلاعات تھیں۔
ترجمان ایرانی وزارت خارجہ اسماعیل بقائی نے ایران امریکا جوہری مذاکرات کے مقام کو فٹبال کے گول پوسٹ سے تشبیہ دے دی۔
انکا کہنا تھا کہ مذاکرات کے مقام کی تبدیلی پیشہ ورانہ غلطی ہے، ایسا اقدام نیک نیتی اور سنجیدگی کی کمی سمجھا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا گول پوسٹ کی تبدیلی کسی بھی شروعات کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
ایران امریکا جوہری مذکرات کا پہلا دور گذشتہ ہفتے عمان کے دارالحکومت مسقط میں ہوا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق حساس دستاویزات ایران کو مل گئیں، جلد جاری کرنے کا اعلان
TEHRAN:ایران کے وزیر انٹیلیجینس اسماعیل خطیب نے اسرائیلی کی جوہری تنصیبات اور امریکا، یورپت سمیت دیگر ممالک سے تعلقات سے متعلق حساس دستاویزات ملنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جلد ہی یہ دستاویزات جاری کردی جائیں گی اور اس سے ایران کی دفاعی صلاحیت مضبوط ہوگی۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر انٹیلیجینس اسماعیل خطیب نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ تہران کو ملنے والی اسرائیلی حساس دستاویزات بہت جلد بے نقاب کردی جائیں گی۔
اسماعیل خطیب نے کہا کہ یہ دستاویزات اسرائیل کی جوہری تنصیبات، دفاعی صلاحیت اور اس کے امریکا، یورپ اور دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بیش بہا خزانے کی منتقلی وقت طلب اور سیکیورٹی درکار تھی، منتقلی کا طریقہ کار بدستور خفیہ ہوگا لیکن دستاویزات بہت جلد جاری کردی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حجم کے اعتبار سے دستاویزات کو ہزاروں میں بتایا جائے تو کم ہوگا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران کے سرکاری میڈیا نے گزشتہ روز رپورٹ کیا تھا کہ ایرانی خفیہ ایجنسیوں کو بڑے پیمانے پر اسرائیلی حساس دستاویزات موصول ہوگئی ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل نے تاحال ایران کے ان دعووں پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔
ایران کو ملنے والی اسرائیلی حساس دستاویزات کے حوالے سے یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ دستاویزات گزشتہ برس ہیک کیے گئے اسرائیلی جوہری ریسرچ سینٹر سے جڑی ہوئی ہیں یا کوئی نئی دستاویزات ہیں۔
اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے 2018 میں کہا تھا کہ اسرائیلی ایجنٹوں نے ایرانی دستاویزات کی بڑی تعداد حاصل کرلی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تہران پہلے سے زیادہ جوہری کام کر رہا ہے۔