Express News:
2025-11-03@18:01:24 GMT

بڑھتے حادثات پر حکومتی بے حسی

اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT

رواں سال کے 100 دنوں میں کراچی میں ٹریفک حادثات میں جتنا جانی نقصان ہوا ہے، اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی مگر حکومت سندھ اورکراچی کی انتظامیہ نے بڑھتے ٹریفک حادثات کے سدباب پر توجہ دی نہ ہی ان میں ہونے والی ہلاکتوں کو سنجیدہ لیا بلکہ ٹریفک حادثات پر ہونے والے احتجاج کو بھی سیاسی رنگ دیا اور ذمے داروں کو گرفتار کرنے کے بجائے ایک رہنما کو گرفتار کر لیا۔ سو روز تک ہیوی ٹرانسپورٹ کی زد میں آ کر درجنوں ہلاکتوں کے بعد سندھ حکومت نے توجہ دی اور کراچی میں ہیوی ٹریفک کے لیے رفتار کی حد تیس کلومیٹر فی گھنٹہ مقرر کر کے سمجھ لیا کہ ہیوی ٹریفک والے مقررہ رفتار پر عمل کریں گے اور مزید جانی نقصان نہیں ہوگا۔

رفتارکی حد مقررکرنے کے گزشتہ روز ہی روزنامہ ایکسپریس کے مطابق لانڈھی، کورنگی میں ٹریلر نے دو موٹرسائیکل سواروں کو کچل دیا اور نارتھ کراچی میں ڈمپرکی ٹکر سے شہری کے زخمی ہونے کی اطلاع پر صورت حال کشیدہ ہوگئی اور مشتعل افراد نے پانچ ڈمپروں کو آگ لگا دی جن کی آگ بجھانے کے لیے آنے والی فائربریگیڈ کو بھی روکا اور ان پر پتھراؤ کیا گیا۔ ہوائی فائرنگ بھی ہوئی اور پولیس بھی ناکام نظر آئی۔ جس روز رفتار کی پابندی لگی، اسی روز ایک بھکاری بچہ اور گزشتہ روز ایک سابق رینجرز اہلکار بھی ہیوی ٹریفک کی تیز رفتاری کے باعث اپنی جان سے گئے۔

حد رفتار مقررکرنے اور ٹریفک حادثات روکنے کی تجاویز بھی حکومت سندھ کو کراچی ٹریفک پولیس نے ہی دی تھیں کیونکہ سندھ حکومت کو تو اس سلسلے میں کوئی خیال آیا ہی نہیں تھا جس کے بعد ٹریفک پولیس نے پہلی کارروائی کی اور حد رفتار پر عمل نہ کرنے پر درجنوں بڑی گاڑیاں بند کیں۔

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ سندھ حکومت کراچی میں روزانہ ڈکیتی مزاحمت میں ہلاکتوں اور ہیوی ٹریفک سے بڑھتے حادثات روکنے پر توجہ دے کر بے گناہوں کی یہ ہلاکتیں بھی روکتی مگر ڈکیتی مزاحمت پر روزانہ ہونے والی ہلاکتوں کی طرح ہیوی ٹریفک سے ہلاکتوں کو بھی معمول سمجھا گیا اور سندھ حکومت نے ان دو معاملات میں ہلاکتوں پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا بلکہ اس کو سیاسی و لسانی بنانے کی کوشش کی۔

سندھ کی حکومت نے ڈکیتی مزاحمت پر ہلاکتوں کی طرح ڈمپر، ٹریلر اور واٹر ٹینکروں کی زد میں آ کر ہلاک ہونے والوں کو انسان ہی نہیں سمجھا اورکراچی سے تعلق رکھنے والے ایک سرکاری عہدیدار کے سوا کسی اور پی پی رہنما یا سرکاری عہدیدار کو تعزیت کی بھی توفیق ہوئی نہ کوئی سرکاری بیان جاری ہوا۔

کراچی کے ایک سیاسی رہنما کا یہ بیان بھی سامنے آیا کہ حکومت کراچی میں مرنے والوں کو جو روزانہ ڈکیتی مزاحمت یا ٹریفک حادثوں میں ہلاک ہوئیاہمیت ہی نہیں دیتی بلکہ ان پر نشہ کرکے مرنے والوں کو ترجیح دیتی ہے اور انھیں معاوضہ بھی دیتی ہے۔ ہیوی ٹریفک کی زد میں ہلاکتیں کوئی ایک زبان بولنے والوں کی نہیں بلکہ کراچی میں رہنے والوں کی ہے جن کی حفاظت حکومت کی ذمے داری ہے۔ آل ڈمپر ٹرک ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے تسلیم کیا ہے کہ کراچی میں حال ہی میں ٹریفک حادثات میں ڈھائی سو جو ہلاکتیں ہوئی ہیں ان میں صرف 17 افراد ڈمپروں کی زد میں آ کر ہلاک ہوئے ہیں جب کہ یہ تعداد حقائق کے برعکس ہے۔ ایسوسی ایشن نے اپنے ڈرائیوروں کو تیز رفتاری سے منع نہیں کیا بلکہ ٹریفک حادثات پر احتجاج کرنے والوں کے جواب میں خود بھی احتجاج اور ملک بھر کی سڑکیں بند کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔

کراچی میں حادثات کے سدباب کے لیے ٹریفک پولیس نے جو ایکشن لیا اس کے نتیجے میں زیادہ نشانہ بھی موٹرسائیکل سوار بنے اور پہلے روز 382 موٹرسائیکلیں تحویل میں لی گئیں اور صرف36 ایچ ٹی وی اور ایل ٹی وی گاڑیاں پکڑی گئیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ کراچی میں ٹریفک حادثات کی خلاف ورزی میں موٹرسائیکل سوار بھی کم نہیں اور حادثات کا زیادہ نشانہ بھی موٹرسائیکل سوار بن رہے ہیں جو تیز رفتاری، ون وے کی خلاف ورزی میں نہ صرف پیش پیش ہیں بلکہ غیر ذمے داری کا مظاہرہ کرکے اپنی جانیں گنوا رہے ہیں اور ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد موٹرسائیکل سواروں کی ہے۔ سندھ حکومت نے سندھ بھر میں ٹریفک قوانین پر عمل کرانے کی ہدایات جاری کی ہیں جو ایک اچھا فیصلہ ہے مگر اس پر ایمانداری اور غیر جانبداری سے عمل بھی ہونا چاہیے محض بیانات دینے سے حادثات کو نہیں روکا جا سکتا۔

کراچی میں جو ٹریفک حادثات ہورہے ہیں ان میں اندوہناک حادثات ٹرالروں، ڈمپروں اور ٹینکروں کی زد میں آنے والوں کے ہیں جن کے جسم کے پرخچے اڑ جاتے ہیں اور ایک سیاسی رہنما کے بقول ان کی لاشیں سڑکوں سے کھرچ کر اٹھانا پڑتی ہیں جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا مگر یہ ہو بھی رہا ہے جو انسانیت سوز ہے۔

ہیوی ٹرانسپورٹ کے جو اوقات مقرر ہیں ان پر سختی کے ساتھ عمل بھی ہونا چاہیے اور رفتار کی حد سے زیادہ تیز رفتاری روکنے پر زیادہ توجہ کی ضرورت ہے جس کی ذمے دار ٹریفک پولیس اور ایک طاقتور مافیا ہے جو قوانین پر عمل نہیں ہونے دے رہی۔ اس سلسلے میں متعلقہ ٹرانسپورٹ نے خود انھیں بھتہ دینے کا اعتراف کیا ہے۔ ٹریفک قوانین پر عمل کی ذمے داری ٹریفک پولیس کے ساتھ خصوصاً تیز رفتاری کے ذمے داروں اور جلدباز موٹرسائیکل سواروں پر بھی عائد ہوتی ہے جو ازحد ضروری ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈکیتی مزاحمت ٹریفک حادثات ٹریفک پولیس سندھ حکومت ہیوی ٹریفک تیز رفتاری کراچی میں میں ٹریفک کی زد میں میں ہلاک حکومت نے

پڑھیں:

غلطی نہیں کی تو جرمانہ نہیں لگے گا، تصدیق کے بعد چالان معاف ہونگے، آئی جی سندھ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی:۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے شہریوں کو ریلیف دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جن شہریوں کو غلط ٹریفک چالان موصول ہوئے ہیں، وہ سہولت مراکز پر جاکر تصدیق کے بعد اپنے چالان منسوخ یا معاف کرا سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جس شہری کی غلطی نہ ہو، اسے کسی بھی صورت جرمانہ نہیں کیا جائے گا۔

غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے چوری شدہ موٹر سائیکلوں کی برآمدگی اور اس جرم میں ملوث عناصر کی گرفتاری کے لیے مو ¿ثر اقدامات کر رہی ہے۔

آئی جی سندھ کی زیرِ صدارت سینٹرل پولیس آفس کراچی میں فیس لیس ای ٹکٹنگ سسٹم پر پہلا جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایڈیشنل آئی جیز، ڈی آئی جیز، ڈی جی سیف سٹی اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران ڈی آئی جی ٹریفک کراچی پیر محمد شاہ نے نظام کی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 27 اکتوبر سے کراچی میں فیس لیس ای ٹکٹنگ سہولت کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے، جسے شہریوں کی جانب سے مثبت ردِعمل حاصل ہو رہا ہے۔ اجلاس میں کراچی ٹریفک مینجمنٹ بورڈ کے قیام کو ضروری قرار دیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ فیس لیس ای چالان کے نظام کو دیگر اضلاع میں بھی مرحلہ وار متعارف کرایا جائے گا۔

افسران نے تجویز دی کہ جب تک سیف سٹی منصوبہ مکمل طور پر فعال نہیں ہوتا، اس دوران شہر کی اہم شاہراہوں اور چوراہوں پر نصب سرکاری کیمروں کے ذریعے یہ نظام نافذ رکھا جائے۔ آئی جی سندھ نے ڈی آئی جی ٹریفک کراچی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ فیس لیس ای ٹکٹنگ نظام کا مقصد شہریوں کو شفاف سہولت فراہم کرنا، ٹریفک حادثات میں کمی اور شہری نظم و ضبط کو یقینی بنانا ہے۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • قصور: مختلف ٹریفک حادثات میں 2خواتین جاں بحق
  • کراچی والوں کو بخش بھی دیں
  • سندھ میں ڈینگی کے بڑھتے کیسز، پی ڈی ایم اے کا امدادی سامان روانہ
  • شہر کی سڑکیں یا کھنڈر ،شہریوں نے 60ارب ٹیکس دیا، سفر آج بھی عذاب سے کم نہیں
  • غلطی نہیں کی تو جرمانہ نہیں لگے گا، تصدیق کے بعد چالان معاف ہونگے، آئی جی سندھ
  • جاپان میں ریچھوں کے بڑھتے حملے:حکومت نے شکاریوں کو میدان میں اتار دیا
  • ٹریفک حادثات میں معمرشخص سمیت 4افراد جان کی بازی ہارگئے
  • سڑکیں کچے سے بدتر، جرمانے عالمی معیار کے
  • ریچھوں کے بڑھتے حملوں سے نمٹنے کیلئے جاپانی حکومت کا انوکھا اقدام
  • پنجاب میں مساجد کے امام کی رجسٹریشن سے متعلق حکومتی وضاحت سامنے آگئی