لبنان کی جانب سے اسرائیل کے جھوٹے الزامات اور حملوں کی حقیقت آشکار
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
مارچ کے آخر میں، جنگ بندی کے دوران، لبنان کی سرزمین سے شمالی مقبوضہ فلسطین میں دو راکٹ فائر کیے گئے، جس سے اسرائیلی فوج نے ان واقعات کو لبنانی سرزمین پر بڑے پیمانے پر حملہ کرنے اور جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کے لیے استعمال کیا۔ اسلام ٹائمز۔ لبنانی فوج نے ان افراد کو گرفتار کر لیا ہے جو ان راکٹ حملوں میں ملوث تھے جنہیں اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا بہانہ بنایا تھا۔ فارس نیوز کے مطابق، لبنانی فوج نے آج (بدھ) اعلان کیا کہ انہوں نے ایک گروہ کے ارکان کو گرفتار کیا ہے جو جنوبی لبنان سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر دو راکٹ حملوں میں ملوث تھے۔ فوج کے بیان کے مطابق، یہ دو حملے 22 اور 28 مارچ 2025 کو انجام دیے گئے تھے، پہلا حملہ کفرتبنیت اور ارنون (ضلع نبطیہ) کے درمیان سے، اور دوسرا قعقعیه الجسر نبطیہ کے علاقے سے کیا گیا تھا۔ تحقیقات سے پتا چلا کہ یہ کارروائیاں ایک گروہ نے انجام دیں جس میں فلسطینی شہری اور لبنانی باشندے شامل تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ لبنانی فوج نے ان حملوں میں استعمال ہونے والی گاڑی اور دیگر سازوسامان بھی ضبط کر لیا ہے۔ مارچ کے آخر میں، لبنان کی سرزمین سے جنگ بندی کے دوران دو بار شمالی مقبوضہ فلسطین پر راکٹ فائر کیے گئے، جنہیں اسرائیلی فوج نے لبنان پر بڑے پیمانے پر حملے اور جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے بہانے کے طور پر استعمال کیا۔ حزب اللہ لبنان نے دو اعلامیوں میں ان راکٹ حملوں میں کسی قسم کا کردار رکھنے کی تردید کی اور اس بات پر تاکید کی کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے پر قائم ہے۔ حزب اللہ نے بالواسطہ طور پر ان حملوں کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ان حملوں کو لبنان پر حملے کا بہانہ بناتا ہے اور اصل فائدہ اسی کو حاصل ہوتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیل کی جارحیت کا اصل حامی امریکہ ہے، شیخ نعیم قاسم
خوراک، زرعی مصنوعات اور دستکاری کی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ یہ مارکیٹ ایک تخلیقی اور نتیجہ خیز خیال ہے اور ہمیں اس بازار کے لیے جہاد البناء فاؤنڈیشن کی کوششوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے اپنے خطاب میں اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرتا ہے اور وہ کبھی بھی ایماندار اور غیر جانبدار ثالث نہیں رہا، بلکہ اسرائیلی جارحیت کا اصل حامی ہے۔ حزب اللہ تحریک کے سکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے آج خوراک، زرعی مصنوعات اور دستکاری کی نمائش کی افتتاحی تقریب میں کہا کہ یہ مارکیٹ ایک تخلیقی اور نتیجہ خیز خیال ہے اور ہمیں اس بازار کے لیے جہاد البناء فاؤنڈیشن کی کوششوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بازار میں حصہ لینے والے، زمین کے (اصل) لوگ اور جنوبی لبنان میں واپس آنے والے وہ لوگ ہیں جو آج اگلی صفوں پر ثابت قدم ہیں اور زمین کی فصل کاٹ رہے ہیں۔
شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ لبنان کا ہر ٹکڑا اس ملک کا حصہ ہے، مستقبل میں زمین کا مالک وہی ہے، جو مزاحمت کرے گا، جو زمین چھوڑ دے گا، اور جو اس پر سودا کرے گا وہ اسے کھو دے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو کوئی بھی طائف معاہدے کی پاسداری کرنا چاہتا ہے وہ اس کے ایک حصے کا انتخاب نہیں کر سکتا اور دوسرے حصوں کو ترک نہیں کر سکتا، پہلی ترجیح زمین کو آزاد کرانا ہے۔ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے صیہونی حکومت کی مسلسل امریکی حمایت اور لبنان میں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں پر اس کی طرف سے حکومت کو دیئے جانے والے گرین سگنل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سطحی طور پر امریکہ لبنان کے بحران کے حل اور صیہونی حکومت کی جارحیت کو روکنے کے لیے ثالث ہونے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن یہ تجربہ شدہ بات ہے کہ امریکہ اسرائیلی جارحیت کا اصل حامی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن کا اصل ہدف لبنان کی خودمختاری اور آزادی کو کمزور کرنا اور علاقے میں صیہونی حکومت کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کی حمایت کرنا ہے، جب کہ امریکی ایلچی لبنان کا سفر کرتے ہیں اور استحکام کی حمایت کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن عملی طور پر ان کے بیانات کا مقصد اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرنا ہے۔ شیخ نعیم قاسم نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکہ ہمیشہ لبنان پر الزام لگاتا ہے اور دباؤ ڈال کر اس ملک کی فوج کو سنگین حرکتوں مجبور کرنیکی کوشش کرتا ہے تاکہ لبنان کی طاقت اور آزادی محدود رہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی سوال یہ ہے کہ صیہونی حکومت کی طرف سے پانچ ہزار سے زائد جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر امریکہ کا موقف کیا ہے؟ حزب اللہ تحریک کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ابھی تک اسرائیل کی جارحیت کو روکنے کے لیے واشنگٹن کی طرف سے کوئی مذمت یا سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ دھمکیاں ہمارے موقف کو تبدیل نہیں کریں گی اور ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے یا جبری وعدوں کو قبول نہیں کریں گے، ہماری زمین کے ساتھ ہمارے تعلق کی مضبوطی ان کی فوجی صلاحیتوں سے زیادہ مضبوط ہے، چاہے وہ کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مزاحمت لبنان کے لیے ایک مضبوط نقطہ ہے جسے برقرار رکھنا ضروری ہے، تم قتل کر سکتے ہو لیکن ہمارے اندر سے غیرت اور افتخار کے جذبے کو ختم نہیں کر سکتے اور ہمارے دلوں اور زندگیوں سے زمین کی محبت کو ختم نہیں کر سکتے۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ لبنانی صدر کا موقف ایک ذمہ دارانہ حیثیت کا حامل رہا ہے، جس نے فوج کو اسرائیلی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ اس موقف کو اتحاد کے ساتھ مضبوط ہونا چاہیے اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوج کی حمایت کے منصوبے پر غور کرے تاکہ وہ دشمن کے مقابلے میں کھڑی ہوسکے۔