گورنر خیبرپختونخوا کا آرمی چیف کے خطاب کی حمایت، صوبے میں امن و امان کے لیے مؤثر کردار کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 اپریل 2025ء)گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے آرمی چیف جنرل سید حافظ عاصم منیر کے اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب کو سراہتے ہوئے اسے قومی مفاد، نظریاتی تشخص اور افواج پاکستان کے عزم و بصیرت کا مظہر قرار دیا ہے۔ اپنے بیان میں گورنر نے کہا کہ آرمی چیف کا دو قومی نظریے اور پاکستان کی نظریاتی اساس پر زور دینا واضح کرتا ہے کہ ہماری افواج نہ صرف جغرافیائی سرحدوں کی محافظ ہیں بلکہ ملک کی نظریاتی سرحدوں کی بھی نگہبان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی پاکستان کا فخر ہیں اور دنیا بھر میں ملک کے غیر سرکاری سفیر کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ گورنر فیصل کریم کنڈی نے خیبرپختونخوا میں حالیہ بدامنی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی نئی لہر اور صوبائی حکومت کی غیر سنجیدگی ایک خطرناک صورت حال کو جنم دے رہی ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ وہ خیبرپختونخوا میں قیام امن کے لیے مؤثر اور عملی کردار ادا کریں تاکہ عوام کو ایک پرامن ماحول فراہم کیا جا سکے۔
افغان مہاجرین سے متعلق خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کے حالیہ بیانات کو گورنر نے غیر ذمہ دارانہ اور وفاقی پالیسیوں سے متصادم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کا طرز عمل نہ صرف قومی وحدت کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ دہشت گردی کے خلاف قومی جدوجہد کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام مزید سیاسی انتشار اور تضاد کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے تمام قومی اداروں، بالخصوص افواج پاکستان، پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنرل حافظ عاصم منیر کی قیادت میں ملک درپیش چیلنجز سے کامیابی سے نبرد آزما ہو گا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا کہ آرمی چیف انہوں نے
پڑھیں:
!ورزش اور غذا کے ساتھ بلڈپریشر کے مؤثر کنٹرول کیلئے یہ عوامل بھی اہم ہیں
بلند فشارِ خون (ہائی بلڈ پریشر) ایک عام لیکن خطرناک بیماری ہے جو دل اور شریانوں پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف غذا اور ورزش ہی نہیں بلکہ طرزِ زندگی کے دیگر پہلو بھی بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔
’جرنل آف دی امریکن کالج آف کارڈیالوجی میں‘ شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق متوازن طرزِ زندگی، جیسے کہ صحت مند خوراک، جسمانی سرگرمی اور ذہنی دباؤ کا بہتر انتظام، بلَڈ پریشر کی سطح کو نمایاں طور پر کم کر سکتا ہے اور ادویات کی ضرورت بھی گھٹا سکتا ہے۔
غذائی عادات اور ورزش سے ہٹ کر یہ اقدامات بھی بلڈ پریشر پر اثرانداز ہوتے ہیں:
ذہنی دباؤ پر قابو
بلڈ پریشر جان لیوا ہو سکتا ہے، اسے قابو میں رکھیں
مسلسل تناؤ (اسٹریس) بلڈ پریشر کو بڑھا دیتا ہے، مراقبہ، یوگا یا گہری سانس لینے جیسی سرگرمیاں ذہنی سکون فراہم کر کے بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
مناسب نیند
ناقص نیند یا نیند کی کمی بلڈ پریشر میں اضافے کا باعث بنتی ہے، روزانہ 7 سے 9 گھنٹے پُرسکون نیند لینے سے دل کی صحت بہتر رہتی ہے۔
تمباکو نوشی ترک کرنا
سگریٹ نوشی وقتی طور پر بلڈ پریشر کو بڑھاتی ہے اور خون کی نالیوں کو نقصان پہنچاتی ہے، تمباکو نوشی چھوڑنے سے دل اور رگوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
بلڈ پریشر کی باقاعدہ نگرانی
گھر پر بلڈ پریشر چیک کرنے کی عادت ہائی بلڈ پریشر کی بروقت نشاندہی اور فوری علاج میں مدد دیتی ہے۔
وزن کو قابو میں رکھنا
اضافی وزن ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو دوگنا کر دیتا ہے، مناسب غذا اور ورزش کے ساتھ صحت مند وزن برقرار رکھنا دل کی بیماریوں سے بچاؤ کا مؤثر طریقہ ہے۔
کیفین کا استعمال محدود کرنا
کافی یا چائے میں موجود کیفین بلڈ پریشر کو وقتی طور پر بڑھا سکتی ہے، حساس افراد کے لیے کیفین کا کم استعمال بہتر ہے۔
پانی کی مناسب مقدار
میڈیٹیرین غذائیں ہائی بلڈ پریشر سے بچانے کیلئے بہترین ہیں
جسم میں پانی کی کمی بلڈ پریشر پر اثر ڈال سکتی ہے، دن بھر مناسب مقدار میں پانی پینا دل کی صحت کے لیے ضروری ہے۔
سماجی تعلقات
اچھے سماجی تعلقات اور مثبت رشتے ذہنی دباؤ کو کم کرتے ہیں جس سے بلڈ پریشر بھی قابو میں رہتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تمام عوامل غذا اور ورزش کے ساتھ مل کر ہی مؤثر ثابت ہوتے ہیں اور اگر ڈاکٹر نے ادویات تجویز کی ہوں تو اِنہیں جاری رکھنا بھی ضروری ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے جامع طرزِ زندگی اپنانا ہی صحت مند زندگی کی کنجی ہے۔