نوم پین :
چینی صدر شی جن پھنگ اور کمبوڈیا کے بادشاہ سیہامونی کے درمیان نوم پین کے شاہی محل میں ملاقات ہوئی ۔

جمعرات کے روز ملاقات کے دوران شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اور کمبوڈیا کی دوستی ہزار سال پرانی ہے اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بین الاقوامی حالات کیسے بھی تبدیل ہوتے ہیں، چین اور کمبوڈیا نے ہمیشہ ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور بڑے خدشات سے متعلق امور پر باہمی حمایت کی ہے، اور بڑے اور چھوٹے ممالک کے لئے مساوی سلوک، پر خلوص باہمی اعتماد ، باہمی فائدے اور جیت جیت کی ایک مثال قائم کی ہے۔

چین اور کمبوڈیا ہمیشہ انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر میں سب سے آگے رہے ہیں ، جس سے کمبوڈیا کے لوگوں کو ٹھوس فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین کمبوڈیا کے شاہی خاندان کے ساتھ اپنی دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے ، انہوں نے کمبوڈیا کے شاہی خاندان کی جانب سے گزشتہ برسوں کے دوران چین اور کمبوڈیا کی دوستی میں اہم کردار ادا کرنے کی تعریف کی۔
کمبوڈیا کے شاہی خاندان، سینیٹ، حکومت اور کمبوڈیا کے تمام عوام کی جانب سے سیہامونی نے صدر شی جن پھنگ کے اس دورے کا گرمجوشی سے خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کی مشترکہ کوششوں سے کمبوڈیا اور چین کی دوستی مختلف شعبوں میں تیزی سے مضبوط ہوئی ہے اور ہم نصیب معاشرے کی تعمیر گہری ہوئی ہے۔ کمبوڈیا ایک چین کے اصول پر سختی سے عمل پیرا ہے، صدر شی جن پھنگ کی جانب سے تجویز کردہ تین عالمی انیشی ایٹوز کو انتہائی سراہتا ہے، اور بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کا شکریہ ادا کرتا ہے جس نے کمبوڈیا کو ترقی کے زبردست مواقع فراہم کیے ہیں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور جج بن جاتا ہے

لاہور:

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ جیسے کل بھی ہم نے ذکر کیا تھا انڈیا نے جو کچھ کیا ہے اس پر ہمیں حیرت تو نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ ایک پرانا اسکرپٹ ہے، آپ دیکھیں ہمیشہ جب بھی انڈیا میں اس قسم کی کارروائی ہوتی ہے تو فوری ردعمل آتا ہے۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارت کا مسئلہ ہے کہ بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور خود ہی جج بن جاتا ہے، اس بار انھوں نے انڈس واٹر ٹریٹی کو چھیڑا یہ ڈائریکٹ پاکستان پر اٹیک ہے۔ 

دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر(ر)مسعود خان نے کہا کہ ایک تو لائیکلی ہے کہ کچھ نہ کچھ ہو سکتا ہے، آج بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بہار میں تھے وہاں نے بڑے بلند بانگ دعوے کیے ہیں،یہ پہلی دفعہ نہیں ہے، انڈس واٹر ٹریٹی کے بارے میں ان کی یہ سوچ 2015 سے تھی لیکن پاکستان نے آج جو میسج دیا ہے بڑا کلیئر تھا، میسج کل بھی جا چکا تھا ان کو بتایا تھا کہ جہاں سے کوشش کی جائے گی پاکستان میں مس ایڈونچر کرنے کی تو اس علاقے کو ملیامیٹ کر دیا جائے گا۔ 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ہم نے جو انڈس واٹر ٹریٹی پر کہا نہ کہ فل اسپیکٹرم سے نیشنل ریزلوو سے جواب دیا جائے گا اس میں ساری چیزیں پنہاں ہیں اور سارا جواب موجود ہے کہ ایک معاہدہ جو آپ منسوخ نہیں کر سکتے، معطل نہیں کر سکتے، آپ کر رہے ہیں تو پھر شملہ معاہدے سمیت ہم پابند نہیں رہیں گے کسی دوطرفہ معاہدے کے اور جواب دینے کا یہ ہے کہ اسے جنگ کے مترادف قرار دیا ہے تو پھر ان کے ڈیم جو انھوں نے ہمارے تین پانی جو ہماری طرف آنے ہیں ان پر بنائے ہیں اور باقی بھی پھر کچھ نہیں بچے گا، پھر لڑائی ہے، دو ایٹمی قوتوں کی۔ 

تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ پاکستان کے نقصان کی جہاں تک بات ہے دو دو طرح کے ہیں، ایک شارٹ ٹرم اور ایک لانگ ٹرم ابھی تو انھوں نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا ہے اور اگر اس سے وڈڈرا کرتے ہیں تو پھر لانگ ٹرم ظاہر ہے کہ فوری طور پر دریاؤں کا پانی اس کو ڈائیورٹ کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا سالوں لگتے ہیں اس کے لیے ان کو ڈیمز بنانا ہوں گے ٹائم لگے گا، ان دی لانگ رن، ہمیں پھر نقصان ہوگا، میری اطلاع ہے کہ انڈین حکومت کسی بڑے ایکشن سے پہلے تمام حجب پوری کر رہے ہیں تو میرے خیال میں پاکستان کو الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔

تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو سب سے بڑا حملہ تھا وہ بھارتی حکومت نے سندھ طاس معاہدہ جو ہے اس کو معطل کرکے پاکستان کی معیشت پر اور پاکستان کی زراعت پر حملہ کر دیا ہے، میں نہیں سمجھتا کہ صرف اس سے جو ہے وہ پاکستان کی معیشت کو نقصان ہو گا بلکہ میرے خیال میں پاکستان سے زیادہ جو انڈین اکانومی ہے بھارتی معیشت جو ہے اس کو نقصان ہوگا،بھارت کی طرف سے جو آبی جارحیت کی گئی ہے براہ راست حملہ کرنے کے بجائے یا براہ راست کوئی اقدام اٹھانے کے بجائے اب اس طرح کے ذرائع اور طریقے ہیں وہ بھارتی حکومت کی طرف سے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور جج بن جاتا ہے
  • چین اور کینیا کے درمیان دوستی کی ایک طویل تاریخ ہے، اہلیہ چینی صدر
  • چین دنیا کی سبز ترقی میں ایک مضبوط رکن اور اہم شراکت دار ہے، چینی صدر
  • ہم ہمیشہ چین کو اپنا قابل اعتماد دوست اور پارٹنر سمجھتے ہیں، سید عباس عراقچی
  • پیپلز پارٹی اور لیگی وزرا کے ایک دوسرے پر الزامات سچ پر مبنی ہیں، شوکت یوسفزئی
  • چین دہشتگردی کے خلاف کارروائیوں میں آذربائیجان کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہے، چینی صدر
  • چینی صدر کا فوجی-سول اتحاد پر زور
  • پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن ایک دوسرے کی پیٹھ پر وار کر رہے ہیں۔ عمر ایوب
  • شبمن گِل اور سارہ ٹنڈولکر نے راہیں جدا کرلیں؟
  • چائنا میڈیا گروپ کی جانب سے “گلوبل چائنیز کمیونیکیشن پارٹنرشپ”میکانزم کا قیام