پرائیویٹ حج اسکیم: اس سال کتنے عازمین حج پر جائیں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
اس سال 2025 پاکستان سے پرائیوٹ حج اسکیم کے تحت صرف 23،620 عازمین فریضہ حج ادا کر سکیں گے۔
حج 2025 کے کوٹہ کے ساتھ خدمات فراہم کردہ سروس پرووائیڈرز کی فہرست وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کی ویب سائٹ اور پاک حج ایپ پر اپ ڈیٹ کر دی گئی ہے۔
ایسے تمام عازمین جنہوں نے رجسٹرڈ سروس پرووائیڈرز کے ساتھ بکنگ کرائی ہے، وہ وزارت کی ویب سائٹ https://pvt-inquiry.
وزارت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تمام منظم / سروس پرووائیڈرز کمپنیوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ حج 2025 كے منظورشدہ كوٹہ كےمطابق عازمین حج کو اپ ڈیٹ شدہ معاہدہ (حج فارم) فراہم کریں اور وزارت حج و عمرہ، مملکت سعودی عرب کی تعلیمات کے مطابق 18.4.2025 تک عازمین حج کے ویزا اجرا کے عمل کو یقینی بنائیں۔
سیکشن افسر مانیٹرنگ (برائے شکایات) فون: 0519218571
ای میل: [email protected]
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پرائیوٹ عازمین حج پرائیویٹ حج اسکیم وزارت مذہبی امورذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پرائیوٹ عازمین حج پرائیویٹ حج اسکیم
پڑھیں:
اب بغیر بینک لون یا ڈاؤن پیمنٹ کے گاڑی خریدیں: نئی اسکیم متعارف
متحدہ عرب امارات میں رہائشیوں کے لیے گاڑی کا ہونا ایک اہم ضرورت بن چکا ہے، تاہم بعض افراد روایتی بینک فنانس کی مدد سے گاڑی خریدنے سے محروم رہ جاتے ہیں یا پھر بینک لون کے لیے ڈاؤن پیمنٹ جمع کرنے میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ خاص طور پر نئے آنے والے، فری لانسرز اور نوجوان پیشہ ور افراد کے لیے گاڑی کی خریداری ایک چیلنج بن سکتی ہے۔
خلیج ٹائمز کے مطابق ایسے افراد کے لیے اب ایک نیا متبادل سامنے آیا ہے جسے ”رینٹ ٹو اون“ یا ”لیز ٹو اون“ پروگرامز کہا جاتا ہے۔ اس اسکیم کے تحت صارفین کو گاڑی خریدنے کے لیے نہ تو بینک لون کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ ہی کسی قسم کی ڈاؤن پیمنٹ کی ضرورت پڑتی ہے۔ صارفین صرف ایک مقررہ ماہانہ کرایہ ادا کرتے ہیں، جس میں گاڑی کی انشورنس، مینٹیننس اور رجسٹریشن شامل ہوتی ہے۔ لیز کے اختتام پر، صارف اپنی مرضی سے گاڑی خرید سکتے ہیں یا اسے واپس کر سکتے ہیں۔
رینٹ ٹو اون اسکیم کیسے کام کرتی ہے؟
رینٹ ٹو اون پروگرام روایتی کرایہ داری سے مختلف ہوتا ہے کیونکہ اس میں صارف کو گاڑی کی ملکیت کا اختیار دیا جاتا ہے۔ عموما روایتی گاڑی فنانسنگ میں تقریباً 20 فیصد ڈاؤن پیمنٹ اور 3 سے 5 فیصد سالانہ سود لگتا ہے، لیکن رینٹ ٹو اون پروگرام میں نہ تو کوئی ڈاؤن پیمنٹ، نہ سود اور نہ ہی کسی قسم کی فنانس چارجز اور پروسیسنگ فیس ہوتی ہے۔
تھرفٹی کار رینٹل کے منیجنگ ڈائریکٹر رہول سنگھ نے اس حوالے سے کہا، ’جو صارفین حال ہی میں یو اے ای آئے ہیں اور روزمرہ کی ضرورت کے لیے ایک قابل اعتماد گاڑی چاہتے ہیں، ان کے لیے روایتی فنانسنگ مشکل ہو سکتی ہے۔ ہمارے رینٹ ٹو اون پروگرام میں صارفین کو ایک ہی ماہانہ رقم ادا کرنی ہوتی ہے جو انشورنس، رجسٹریشن اور مینٹیننس کی خدمات شامل ہوتی ہے۔‘
ڈالر کار رینٹل کے جنرل منیجر مروان المولا نے خلیج ٹئمزسے اس ماڈل کی تعریف کی اور کہا، ’روایتی گاڑی فنانسنگ میں طویل مدتی قرض اور بڑی ڈاؤن پیمنٹ شامل ہوتی ہے، لیکن ہمارا رینٹ ٹو اون ماڈل صارفین کو 12 سے 60 ماہ تک گاڑی لیز پر دینے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ لیز کے اختتام پر، صارف ایک طے شدہ رقم ادا کر کے گاڑی خرید سکتے ہیں یا بغیر کسی جرمانے کے گاڑی واپس کر سکتے ہیں۔‘
پیشگی طے شدہ خریداری کی قیمت
اس اسکیم کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ گاڑی کی خریداری کی قیمت لیز شروع ہونے سے پہلے ہی طے کر دی جاتی ہے۔ یہ قیمت گاڑی کی متوقع قدر میں کمی، لیز کی مدت اور دیگر عوامل کے پیش نظر رکھی جاتی ہے، تاکہ لیز کے اختتام پر کسی قسم کی غیر متوقع صورتحال کا سامنا نہ ہو۔
رہول سنگھ کے مطابق، ’گاڑی کی خریداری کی قیمت لیز کے آغاز پر طے کی جاتی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ صارف کو بعد میں کسی اضافی قیمت یا تبدیلی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔‘
لیز کے بعد کی صورتحال
جب گاڑی کی لیز مکمل ہو جاتی ہے اور صارف گاڑی کا مالک بن جاتا ہے تو پھر گاڑی کی دیکھ بھال، انشورنس کی تجدید اور مرمت کی ذمہ داری صارف کی ہو جاتی ہے۔ تاہم، مروان المولا نے بتایا کہ اگر صارف چاہے تو اضافی سروس پیکجز بھی خرید سکتے ہیں تاکہ وہ سہولت اور سکون کو برقرار رکھ سکیں۔
اہلیت اور شرائط
یہ رینٹ ٹو اون اسکیم یو اے ای کے شہریوں اور غیر ملکیوں دونوں کے لیے دستیاب ہے۔ درخواست دہندہ کو اپنی آمدنی کا ثبوت فراہم کرنا ضروری ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ایک بنیادی کریڈٹ چیک بھی کیا جاتا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ صارف مالی طور پر اس اسکیم کو برداشت کر سکتا ہے۔
سنگھ کے مطابق، ’ہم اس ماڈل کو جتنا ممکن ہو سکے زیادہ سے زیادہ افراد کے لیے قابل رسائی بنانا چاہتے ہیں، لیکن اس کے لیے آمدنی کی تصدیق ضروری ہے تاکہ ہم اس بات کو یقینی بنا سکیں کہ صارف اپنی استطاعت سے زیادہ قرض نہ لے۔‘
ترقی اور امکانات
ڈالر کار رینٹل نے اپنی گاڑیوں کے پورے بیڑے کا 25 فیصد حصہ رینٹ ٹو اون اسکیم کے لیے مختص کر دیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے لوگوں میں اس ماڈل کے بارے میں آگاہی بڑھے گی، وہ اس اسکیم کا دائرہ مزید بڑھائیں گے۔ مروان المولا نے کہا، ’ہم توقع کرتے ہیں کہ اگلے 2 سے 4 سالوں میں روایتی بینک فنانسنگ کے ذریعے گاڑی خریدنے والے صارفین میں سے 20 فیصد اس ماڈل کی طرف منتقل ہو جائیں گے۔‘
رہول سنگھ نے مزید کہا، ’ہمارے صارفین روایتی قرضوں سے 5 سے 15 فیصد سالانہ بچت کر رہے ہیں، اور ہم توقع کرتے ہیں کہ اگلے دو سالوں میں اس اسکیم کی مقبولیت میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔‘