ہماری نہیں عدالتوں کی توہین ہورہی، ججز فکر کریں، علیمہ خان
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
راولپنڈی موٹروے پر رہائی کے بعد گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو پیغام جاتا ہے، جیل انتظامیہ اس کو کچھ سمجھتی نہیں ہے، ایسے ججز آنے چاہئیں جو انصاف فراہم کریں، اگر آپ انصاف نہیں دے سکتے تو کیوں بیٹھے ہیں ان کرسیوں پر۔؟ اسلام ٹائمز۔ عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ ہماری نہیں عدالتوں کی توہین ہو رہی، ججز کو فکر کرنی چاہیے۔ راولپنڈی موٹروے پر رہائی کے بعد گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان کا کہنا تھا کہ یہ دوسری مرتبہ ایسا کررہے ہیں، ہمیں اڈیالہ سے اٹھاتے ہیں اور موٹروے پر چھوڑ دیتے ہیں، ہم نے کوئی قانون نہیں توڑا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی مرتبہ ایک ہوٹل میں بیٹھے تھے، آج ایک بلڈنگ میں بیٹھے تھے، پولیس ہمارے پیچھے آئی ہے، پہلے ہمیں ایک ریسٹورنٹ میں بٹھا دیا اور اب موٹروے پر چھوڑ دیا۔
عمران خان کی ہمشیرہ کا کہنا تھا کہ ہم 3 بہنیں گھر سے آئیں، دونوں اپوزیشن لیڈر کو بھی اٹھا لیا، ہمیں تو چھوڑیں یہ انسانیت کے ساتھ ایسا کررہے ہیں، آپ ہمارا مذاق اڑا رہے ہیں، ہمیں فکر نہیں، یہ عدالتوں کی توہین ہورہی ہے ججز کو فکر کرنی چاہیے ان کا تماشا بنایا جارہا ہے۔ علیمہ خان نے کہا کہ روز توہین عدالت ہوتی ہے، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو پیغام جاتا ہے، جیل انتظامیہ اس کو کچھ سمجھتی نہیں ہے، ایسے ججز آنے چاہئیں جو انصاف فراہم کریں، اگر آپ انصاف نہیں دے سکتے تو کیوں بیٹھے ہیں ان کرسیوں پر۔؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم کل آپ کی عدالت میں آئیں گے اور سوال کریں گے کہ آپ پاکستانیوں کو انصاف کیوں نہیں دے سکتے۔؟
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ موٹروے پر علیمہ خان
پڑھیں:
ہمیں دشمن نہ سمجھیں اور کشمیریوں کو نشانہ بنانا بند کریں، عمر عبداللہ
میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی بیرون ریاستوں میں کشمیری نوجوانوں اور تاجروں کو نشانہ بنانے پر سخت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وادی کشمیر سے باہر کشمیری طلباء اور تاجروں پر حملوں کی اطلاعات کے بعد جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ دیگر ریاستوں میں کشمیری عوام کو نشانہ بنانا بند ہونا چاہیئے۔ عمر عبداللہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ اطلاعات ہیں کہ مختلف ریاستوں میں کشمیریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میں بھارت کے لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ کشمیری عوام کو اپنا دشمن نہ سمجھیں"۔ عمر عبداللہ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مرکز یہ کہہ رہا ہے کہ حملہ پاکستان نے کیا ہے تو پھر جموں و کشمیر کے نوجوان، طلباء اور تاجروں کو دیگر ریاستوں میں کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے۔
جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی نے دعویٰ کہ انہوں نے کئی ریاستوں کے وزائے اعلٰی سے بات کی ہے اور ان سے جموں و کشمیر کے نوجوانوں کی حفاظت یقینی بنائے جانے کی درخواست کی ہے۔ جموں و کشمیر کے لوگ امن کے دشمن نہیں ہیں، جو کچھ بھی ہوا وہ ہماری مرضی سے نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس صورتحال سے باہر نکلنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والوں سے ہمدردی ہے، چاہے وہ مقامی شہری ہو جس نے ہمارے مہمانوں کو بچانے کے لئے گولیاں کھائیں یا وہ سیاح جو یہاں اپنی تعطیلات منانے آئے تھے، سب کے ساتھ ہمدردی ہے۔
ادھر میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی بیرون ریاستوں میں کشمیری نوجوانوں اور تاجروں کو نشانہ بنانے پر سخت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں لکھا کہ بیرون ریاستوں میں رہنے والے کشمیریوں خصوصاً طلباء پر پہلگام حملے کے بہیمانہ واقعے کے بعد حملوں کی ویڈیوز منظرعام پر آنے کے بعد جو خوف اور اضطراب پایا جا رہا ہے وہ نہایت تشویشناک ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں اور بیرون ریاستوں میں ان کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنائیں۔