جوڈیشل کمیشن اجلاس میں آئینی بینچ کیلئے 2 نئے ججز کے ناموں کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
واضح رہے کہ جوڈیشل کمیشن آئینی اور قانونی نوعیت کے اہم مقدمات کے لیے ججز کی تعیناتی کا مجاز فورم ہے، اور اس اجلاس کو آئینی بینچ کی تشکیل نو کے حوالے سے اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جوڈیشل کمیشن نے آئینی بینچ میں اضافے کیلئے 2 نئے ججز کے ناموں کی منظوری دے دی ہے۔ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اہم اجلاس چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں آئینی بینچ کے لیے 2 نئے ججز کی نامزدگی پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس عقیل عباسی کے ناموں پر کثرت رائے سے اتفاق کیا گیا، جس کے بعد دونوں ججز کو آئینی بینچ کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔
نئے ججز کی شمولیت کے بعد آئینی بینچ میں ججز کی مجموعی تعداد 15 ہو گئی ہے، اجلاس میں اعلیٰ عدالتی امور اور بینچ کی فعالیت کو مزید مؤثر بنانے پر بھی گفتگو کی گئی۔ واضح رہے کہ جوڈیشل کمیشن آئینی اور قانونی نوعیت کے اہم مقدمات کے لیے ججز کی تعیناتی کا مجاز فورم ہے، اور اس اجلاس کو آئینی بینچ کی تشکیل نو کے حوالے سے اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن بینچ کی ججز کی
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روکتے ہوئے سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کے فیصلہ تک بطور جج کام کرنے سے روکنے کا حکم دیدیا اور سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کرلی۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی بطور جج تعیناتی کے خلاف میاں داؤد کی درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار عدالت پیش نہ ہوئے اور معاون وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔ اسلام آباد بار کونسل کے ممبر راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ جوڈیشل کمیشن کا اختیار ہے، ایسی درخواستوں سے خطرناک ٹرینڈ قائم ہوگا، سپریم کورٹ کے دو فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں، لہٰذا اس درخواست پر اعتراضات برقرار رہنے چاہئیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حق سماعت کسی کا بھی حق ہے لیکن ہمیں آفس کے اعتراضات کو دیکھنا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟، عدالت نے معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہونے کے باعث سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک سماعت ملتوی کر دی۔ اسلام آباد بار کونسل نے ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کے معاملے پر آج بدھ کو ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے جنرل باڈی اجلاس بھی طلب کرلیا۔ حکمنامہ کے بعد ججز کا نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کردیا گیا۔ نئے ڈیوٹی روسٹر میں جسٹس طارق محمود جہانگیری شامل نہیں ہیں، جسٹس طارق محمود جہانگیری کا ڈویژن بینچ اور سنگل بنچ بھی ختم کردیا گیا۔ ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اعظم خان کو عہدے سے ہٹانے کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے، جسٹس اعظم خان کی اسلام آباد جوڈیشل سروس میں مستقلی اور بعد ازاں ترقی غیرقانونی ہے۔ جبکہ رولز کے تحت صرف وہی ججز مستقل کیے جا سکتے تھے جو پہلے سے اسلام آباد جوڈیشل سروس میں کام کر رہے تھے۔ بعد میں ڈیپوٹیشن پر آنے والے ججز کو مستقل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کر دیا گیا جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کر لی گئی ہے۔واضح رہے مذکورہ کیس میں فاضل جج کی تعلیمی اسناد کے حوالے سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔