روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں
2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی
روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرکے متعدد پابندیاں عائد کی تھیں۔تاہم 2021میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے روس اور طالبان حکومت کے درمیان تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی تھی۔اس میں مضبوطی اس وقت آئی جب مارچ 2024 میں مسلح افراد نے ماسکو کے باہر ایک کنسرٹ ہال میں حملہ کر کے 145افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔اس حملے کی ذمہ داری داعش خراسان نے قبول کی تھی اور طالبان حکومت داعش خراسان کیخلاف آپریش بھی کر رہی ہے ۔جس کے بعد روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کی تیاریاں شروع کردی تھیں۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے گزشتہ برس اپنے ایک بیان میں طالبان حکومت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا اتحادی بھی قرار دیا تھا۔جس کے بعد پہلے پارلیمان کی منظوری اور پھر اٹارنی جنرل جنرل کی درخواست پر روسی سپریم کورٹ نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا۔روس کے اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ طالبان حکومت کے ذریعے داعش خراسان اور دیگر شدت پسند جماعتوں کو مشرق وسطیٰ سمیت دیگر ممالک کے لیے خطرہ بننے سے روکنا ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے طالبان کو دہشت گرد طالبان حکومت نے طالبان کے بعد
پڑھیں:
فلسطینی صحافی نے امداد جمع کرنیوالی پاکستانی تنظیموں کو بے نقاب کر دیا
جلال الفراء نے پروگرام کے آخر میں اس بات پر گہرے دکھ کیساتھ شکوہ کیا کہ پاکستان میں مختلف تنظیموں نے فلسطینیوں کے نام پر 150 ارب روپے چندہ جمع کیا ہے مگر غزہ کے مظؒلوموں تک ایک سوئی بھی نہیں پہنچی۔ اسلام ٹائمز۔ ممتاز فلسطینی صحافی اور تجزیہ کار جلال محمود الفراء نے پاکستان کی نجی ٹی وی کے پروگرام میں اپنے دل کا درد کھول بیان کر دیا۔ جلال الفراء نے پروگرام کے آخر میں اس بات پر گہرے دکھ کیساتھ شکوہ کیا کہ پاکستان میں مختلف تنظیموں نے فلسطینیوں کے نام پر 150 ارب روپے چندہ جمع کیا ہے مگر غزہ کے مظؒلوموں تک ایک سوئی بھی نہیں پہنچی۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ پاکستانی تنظیمیں فلسطینیوں کے نام پر امداد جمع کرتی ہیں، لیکن وہ امداد فلسطینیوں تک نہیں پہنچتی۔ جلال الفراء نے مزید کہا کہ میں پاکستانی قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ فلسطینیوں کی لاشوں کیساتھ ایسا سلوک نہ کریں۔