سپریم کورٹ نے عمر سرفراز چیمہ کا کیس عمران خان کے کیس کے ساتھ منسلک کردیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ میں عمر سرفراز چیمہ کے خلاف 9 مئی کے واقعے سے متعلق مقدمے کی سماعت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں ہوئی سماعت کے دوران عدالت نے فیصلہ سنایا کہ یہ کیس بانی پی ٹی آئی عمران خان کے کیس سے مماثلت رکھتا ہے اس لیے دونوں کیسز کو آپس میں منسلک کر کے آئندہ ہفتے اکٹھے سنا جائے گا چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت چاہتی ہے جسمانی ریمانڈ سے متعلق تمام کیسز میں فیصلہ سازی کا ایک جیسا معیار ہو کیونکہ ان کیسز میں قانونی نکات ایک جیسے ہیں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور عمر سرفراز چیمہ دونوں کے کیسز جسمانی ریمانڈ سے متعلق ہیں لہٰذا ان کی مشترکہ سماعت مناسب ہوگی دوران سماعت عمر سرفراز چیمہ کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ان کے مؤکل کو پہلے گرفتار کیا گیا اور بعد میں مقدمہ درج کیا گیا جو بنیادی قانونی اصولوں کے خلاف ہے جبکہ پنجاب حکومت کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت نے عمر سرفراز چیمہ کا ایک دن بھی جسمانی ریمانڈ منظور نہیں کیا اور اب ان سے پستول برآمد کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے قانونی کارروائی درکار ہے عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد یہ فیصلہ دیا کہ عمر سرفراز چیمہ کا مقدمہ عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیس کے ساتھ جوڑ دیا جائے گا تاکہ ایک جیسا قانونی اصول لاگو ہو سکے عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت 24 اپریل تک ملتوی کر دی
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عمر سرفراز چیمہ عدالت نے
پڑھیں:
جب چاہا مرضی کی ترامیم کر لیں، سپریم کورٹ کے حکم پر کیوں نہ کیں: ہائیکورٹ
لاہور (خبر نگار) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ملٹری عدالت سے سزائوں پر اپیل کا حق نہ دینے کیخلاف درخواست پر سپریم کورٹ کے حکم پر عمل نہ کرنے پر وفاقی سیکرٹری قانون کو 25 ستمبر کو طلب کر لیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جب چاہے اپنی مرضی کی ترامیم کر لی جاتی ہیں، سپریم کورٹ کا حکم ہے ابھی تک ترامیم کیوں نہیں کی گئیں؟ وفاقی سیکرٹری قانون عدالت پیش ہوکر وضاحت دیں، ملزم کے وکیل نجیب فیصل نے موقف اپنایا کہ ملٹری عدالت میں کی گئی کارروائی اور الزامات کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا رہا، ملٹری عدالت نے جاسوسی کے الزام میں بارہ سال سزا سنائی، ملٹری عدالت نے سزا سے قبل الزامات کی فہرست پیش نہیں کی۔ الزامات کی فہرست کے بغیر سنائی گئی سزا کی قانونی حیثیت نہیں، استدعا ہے کہ عدالت الزامات کی فہرست طلب کرے۔