رہبر انقلاب کے نام پیوٹن کا خصوصی پیغام عراقچی کے حوالے
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
روسی صدارتی محل کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ روسی صدر نے ایرانی وزیر خارجہ کے ذریعے رہبر انقلاب اسلامی کے نام خصوصی پیغام ارسال کیا ہے اسلام ٹائمز۔ روسی صدارتی محل کرملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے اعلان کیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے نام ایک خصوصی پیغام ارسال کیا ہے۔ روسی میڈیا کے مطابق ولادیمیر پیوٹن نے گذشتہ روز سید عباس عراقچی کے ساتھ ایک طویل ملاقات کے دوران سپریم لیڈر اسلامی جمہوریہ ایران آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے لئے نیک تمناؤں پر مبنی ایک خصوصی پیغام اور ایک اصولی جواب ان کے حوالے کیا ہے۔ روسی خبررساں ایجنسی ریانووستی نے اس خبر کو شائع کرتے ہوئے مزید لکھا ہے کہ اس حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں دیمتری پیسکوف کا زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ جی ہاں! ایرانی وزیر خارجہ کے ذریعے نیک تمناؤں پر مبنی ایک خصوصی پیغام و اصولی جواب ارسال کیا گیا ہے!
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خصوصی پیغام کیا ہے
پڑھیں:
اثاثے ہتھیانے والوں کا پیچھا کریں گے، روس کی یورپ کو دھمکی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو ( انٹرنیشنل ڈیسک) روس نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے ملک کا پیچھا کرے گا جو اس کے اثاثے ہتھیانے کا خواہاں ہو گا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق یہ انتباہ ان رپورٹوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں بتایا گیا تھا کہ یورپی یونین روس کے اربوں ڈالر کے منجمد اثاثوں کو یوکرین کی مدد کے لیے خرچ کرنا چاہ رہی ہے۔ فروری 2022 ء میں روسی صدر ولادیمیر کی جانب سے اپنی افواج کو یوکرین بھیجنے کے بعد امریکا اور اس کے اتحادیوں نے روس کے مرکزی بینک اور اس کی وزارت خزانہ کے ساتھ لین دین پر پابندی لگا دی تھی اور روس کے 300 سے 350 ارب ڈالر کے خودمختار اثاثوں کو منجمد کر دیا تھا جن میں سے زیادہ تر یورپی، امریکی اور برطانوی حکومتوں کے بانڈز کی شکل میں تھے اور یورپی ڈیپازٹری میں رکھے گئے تھے۔ روس کے سابق صدر اور رشین سیکورٹی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف نے بیان میں کہا کہ روسی کے اثاثوں پر کوئی بھی قبضہ مغرب کی چوری کے مترادف ہے اور اس سے امریکا اور یورپ کے بانڈز اور کرنسی پر دنیا کے اعتماد کو نقصان پہنچے گا۔روس ہر حال میں اور کسی بھی ممکن راستے سے یورپی ممالک کے پیچھے جائے گا اور اس کے لیے تمام ملکی اور غیرملکی عدالتوں میں جانے کے علاوہ عدالتوں سے باہر بھی اپنی کوششیں کرے گا۔دوسری جانب رومانیہ نے پولینڈ کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر روسی سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج کیا۔ رومانیہ کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں اس واقعہ کو ناقابل قبول اور غیر ذمے دارانہ عمل قرار دیا گیا ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے واقعات خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ بن رہے ہیں ۔