ملک بھر میں مہنگائی میں کمی کے دعوؤں کے باوجود 16 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
حکومت کی جانب سے ملک بھر میں مہنگائی میں کمی کے دعوؤں کے باوجود گزشتہ ہفتے کے دوران 16 اشیا کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
وفاقی ادارہ شماریات نے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی میں اضافے کی رفتار کی شرح میں مزید کمی واقعہ ہوگئی ہے اور حالیہ ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح 0.69 فیصد تک مزید کم ہوگئی ہے جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی بڑھنے کی مجموعی شرح منفی 2.
ادارہ شماریات کی طرف سے ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی سے متعلق جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 16 اشیا مہنگی جبکہ 18 سستی ہوئیں اور 17 اشیا کے دام مستحکم رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک ہفتے کے دوران زندہ مرغی فی کلو 54 روپے 42 پیسے سستی ہوئی، گزشتہ ہفتے ٹماٹر فی کلو 16 روپے 29 پیسے سستے ہوئے، ایک ہفتے کے دوران لہسن فی کلو 41 روپے 76 پیسے سستا ہو گیا۔
ادارہ شماریات نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے پیاز فی کلو 6 روپے 15 پیسے، ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 29 روپے 75 پیسے سستا ہوا، اسی طرح گندم کا آٹا، آلو، گھی، چینی، دالیں، گڑ سستی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ ہفتے دال چنا فی کلو 3 روپے 19 پیسے مہنگی ہوئی ہے، گزشتہ ہفتے کے دوران جلانے کی لکڑی، سگریٹ سمیت چائے کی پتی، تازہ دودھ اور چاول مہنگی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔
اعدادوشمار میں بتایا گیا کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی شرح 0.80 فیصدکمی کے ساتھ منفی3.35 فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی شرح 0.80 فیصد کمی کے ساتھ منفی 3.53 فیصد، 22 ہزار 889 روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی شرح 0.72 فیصدکمی کے ساتھ منفی 3.01 فیصد کی سطح پر آگئی ہے۔
اسی طرح 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی شرح 0.73 فیصدکمی کے ساتھ منفی 2.70فیصد رہی جبکہ 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی شرح 0.64 فیصد کمی کے ساتھ منفی 2.11 فیصد رہی ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان سے 67 ہزار سے زائد عازمین کا حج رقم ادائيگی کے باوجود کھٹائی میں پڑ گیا
پاکستان سے 67 ہزار سے زائد عازمین کا حج رقم ادائيگی کے باوجود کھٹائی میں پڑ گیا، حج آپریٹرز کے نمائندے قائمہ کمیٹی اجلاس میں وزارت مذہبی امور پر پھٹ پڑے۔
سینیٹر عطا الرحمان کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس ہوا، جس میں حج آپریٹرز کے نمائندے نے کہا کہ وزارت مذہبی امور نے ڈیڈ لائن کا نہیں بتایا، ہمیں لوگوں سے حج درخواستیں بھی نہیں لینے دیں، ہمارے پیسے ڈی جی حج کے ذریعے کسی اور غلط اکاؤنٹ میں تھے۔
طاہر اشرفی نے کہا کہ مجموعی طور پر تقریباً 89 ہزار پرائیویٹ حجاج ہیں، مسئلہ نجی آرگنائزیشن اور وزارت مذہبی امور کے درمیان اختلاف کے باعث پیش آیا۔
سعودی حکومت ہماری رقم اپنے ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں ڈھونڈتی رہی، تقریباً سوا مہینہ 50 ملین ریال کی واپسی میں لگ گیا، ڈیڈ لائن مکمل کرنے میں رکاوٹیں کھڑی کی گئيں، سعودی معاہدےمیں لکھا ہے اگر 14 فروری تک مکمل رقم نہ ملی تو پھر جہاں جگہ ملے گی وہ دیں گے۔
کمیٹی اجلاس میں سیکریٹری مذہبی امور نے کہاکہ ڈی جی حج کو آن لائن لے لیں پوچھیں کس نے پیسے غلط اکاؤنٹ میں منتقل کیے، سعودی حکومت کا خط آیا ہے کہ اب67 ہزار عازمین حج کا مزید کوٹہ نہیں رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی حکومت کو درخواست کی کہ تمام پاکستانیوں کے لیے غور کریں
ڈی جی حج نے کہا کہ 14 فروری تک 600 ملین ریال نجی اسکیم نے دینے تھے جو نہیں دیے، جو ڈیجیٹل والٹ میں پیسہ آیا ہے وہ تو واپس ہو جائے گا، جو پیسہ عمارت وغیرہ بسوں کے کرایوں کا گیا وہ واپس آئے گا یا نہیں، کچھ نہیں کہہ سکتا۔
سیکریٹری وزارت مذہبی امور نے کہا کہ اب اس معاملہ کا حل ضروری ہے، ایک دو روز میں ذمہ داروں کا تعین بھی ہوجائے تو مسئلہ حل نہیں ہوسکتا، پہلے مسئلہ حل کرنا ضروری ہے پھر ذمہ دارروں کا تعین کرلیں، اب رہ جانے والے عازمین کو حج پر بھجوانے کا معاملہ ہمارے ہاتھ میں نہیں، اب دفتر خارجہ کی سطح پر بھی عازمین کو حج پر بھجوانے کا باب بند ہوچکا ہے۔