کراچی ناردرن بائی پر مویشی منڈی کا افتتاح ہفتہ کو ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
کراچی:
قربانی کے مویشیوں کے لیے ناردرن بائی پاس پر مویشی دوست منڈی کا باضابطہ افتتاح ہفتہ 19 اپریل کو مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب کریں گے۔
یہ بات مویشی منڈی 2025ء کے ایڈمنسٹریٹر شہاب علی اکرام نے جمعہ کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ ناردرن بائی پاس پر تیسری بار مویشی منڈی لگائی جارہی ہے، اس سے قبل 22 سال تک سپر ہائی وے پر لگتی رہی ہے، یہ مویشی منڈی کی سلور جوبلی ہے جسکا نظم ونسق ایک فیملی فیسٹول کی تصور پر مبنی ہوگا، منڈی میں آنے والے خریداروں کی سہولت کے لیے بہترین معیار کا فوڈ کوٹ بھی قائم کیا جائے گا، منڈی میں 2 لاکھ بڑے مویشی اور 1لاکھ چھوٹے مویشیوں کی گنجائش ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مویشی منڈی 1200 ایکڑ اراضی پر مشتمل ہے جس کے وی آئی پی اور جنرل 20 بلاکس ہیں، وی آئی پی بلاک میں 2 سے ڈھائی لاکھ روپے فیس ہے جبکہ جنرل بلاک میں تمام سہولیات مفت ہوں گی، مویشی منڈی میں بیوپاری کھانا، پانی، چارے اور ٹینٹ سمیت تمام اشیاء باہر سے لاسکیں گے لیکن انہیں منڈی میں فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ منڈی سے لے کر معمار تک پولیس کی مسلسل پیٹرولنگ ہوتی رہے گی، مویشی منڈی آنے والوں کے تحفظ کے لیے 20 سے زائد پوسٹیں قائم کی جارہی ہیں، منڈی کی پارکنگ کی فیس میں 50 فیصد تک کی کمی کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ منڈی کے بیوپاریووں کو بلند معیار کی شرط کے ساتھ انکی اپنی خواہش کے مطابق اپنے اسٹالز بنانے کی اجازت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں شہاب علی اکرام نے بتایا کہ منڈی کے جنرل بلاک میں مختص جگہ کا کوئی کرایہ بیوپاری سے نہیں لیا جارہا تاکہ وہ چھوٹے اور کم مالیت کے مویشیوں کے خریداروں کو ریلیف دے سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ مویشیوں کی بیماریوں کی جانچ پڑتال کے لیے ہمارے ڈاکٹروں کی ٹیم مویشی میں داخلے کے وقت ہی ناصرف معائنہ کریں گے بلکہ بیوپاریوں کو ادویات بھی مارکیٹ سے نصف قیمت پر فراہم کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے بتایا کہ مویشی منڈی انہوں نے منڈی میں کے لیے
پڑھیں:
اسٹاک مارکیٹ ہفتہ بھار دباؤ میں رہی، سرمایہ کاروں پر خدشات کے سائے گہرے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے کاروباری سرگرمیاں غیر یقینی معاشی اور جغرافیائی حالات کے زیرِ اثر رہیں۔
شرحِ سود برقرار رہنے کے باوجود انسٹی ٹیوشنل سرمایہ کاروں اور میوچل فنڈز کی جانب سے بڑے پیمانے پر فروخت کے رجحان نے مارکیٹ پر منفی دباؤ ڈالا۔ پورے ہفتے کے دوران سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال نہ ہوسکا جب کہ اپ سائیڈ پرافٹ ٹیکنگ کے باعث انڈیکس میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی نے گرفت مضبوط کرلی۔
سرحدی کشیدگی نے بھی مارکیٹ کے ماحول کو مزید غیر مستحکم کیا، جبکہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکراتی ڈیڈلاک نے بھی سرمایہ کاروں کے خدشات کو بڑھایا۔ لسٹڈ کمپنیوں کے غیر تسلی بخش مالیاتی نتائج نے مزید منفی اثرات مرتب کیے اور حصص کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا۔
ہفتے کے بیشتر سیشنز مندی کی لپیٹ میں رہے، تاہم آخری کاروباری دن کچھ مثبت خبریں منظرِ عام پر آئیں ، جن میں پاک افغان ڈیڈلاک کے خاتمے اور جنگ بندی پر اتفاق شامل تھا۔ اس پیشرفت کے بعد مارکیٹ میں معمولی تیزی دیکھی گئی۔
مزید برآں آئی ایم ایف کی جانب سے ممکنہ ریلیف اور پی آئی اے کی نجکاری کی راہ ہموار ہونے کی اطلاعات نے بنیادی عوامل (فنڈامینٹلز) میں کچھ بہتری پیدا کی۔
اعداد و شمار کے مطابق ہفتہ وار مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے مجموعی 2 کھرب 52 ارب 94 کروڑ روپے سے زائد ڈوب گئے۔ مارکیٹ کی مجموعی سرمایہ کاری گھٹ کر 185 کھرب 61 ارب روپے تک محدود رہ گئی۔