پہلی مویشی منڈی ہفتے سے لگے گی
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک :پہلی مویشی منڈی کا افتتاح کل ہوگا، ہفتے سے پہلی مویشی منڈی لگے گی
یہ مویشی منڈی کی سلور جوبلی ہے جسکا نظم ونسق ایک فیملی فیسٹول کی تصور پر مبنی ہوگا، منڈی میں آنے والے خریداروں کی سہولت کے لیے بہترین معیار کا فوڈ کوٹ بھی قائم کیا جائے گا، منڈی میں 2 لاکھ بڑے مویشی اور 1لاکھ چھوٹے مویشیوں کی گنجائش ہے۔ہ مویشی منڈی 1200 ایکڑ اراضی پر مشتمل ہے جس کے وی آئی پی اور جنرل 20 بلاکس ہیں، وی آئی پی بلاک میں 2 سے ڈھائی لاکھ روپے فیس ہے جبکہ جنرل بلاک میں تمام سہولیات مفت ہوں گی، مویشی منڈی میں بیوپاری کھانا، پانی، چارے اور ٹینٹ سمیت تمام اشیاء باہر سے لاسکیں گے لیکن انہیں منڈی میں فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ منڈی سے لے کر معمار تک پولیس کی مسلسل پیٹرولنگ ہوتی رہے گی، مویشی منڈی آنے والوں کے تحفظ کے لیے 20 سے زائد پوسٹیں قائم کی جارہی ہیں، منڈی کی پارکنگ کی فیس میں 50 فیصد تک کی کمی کی گئی ہے۔ منڈی کے بیوپاریووں کو بلند معیار کی شرط کے ساتھ انکی اپنی خواہش کے مطابق اپنے اسٹالز بنانے کی اجازت ہے۔
ہمارے اعتراضات کو مانیں، ورنہ پاکستان پیپلز پارٹی آپ کے ساتھ نہیں چل سکے گیبلاول بھٹو
ایک سوال کے جواب میں شہاب علی اکرام نے بتایا کہ منڈی کے جنرل بلاک میں مختص جگہ کا کوئی کرایہ بیوپاری سے نہیں لیا جارہا تاکہ وہ چھوٹے اور کم مالیت کے مویشیوں کے خریداروں کو ریلیف دے سکیں۔
مویشیوں کی بیماریوں کی جانچ پڑتال کے لیے ہمارے ڈاکٹروں کی ٹیم مویشی میں داخلے کے وقت ہی ناصرف معائنہ کریں گے بلکہ بیوپاریوں کو ادویات بھی مارکیٹ سے نصف قیمت پر فراہم کی جائے گی۔
قربانی کے مویشیوں کے لیے ناردرن بائی پاس پر مویشی دوست منڈی کا باضابطہ افتتاح ہفتہ 19 اپریل کو مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب کریں گے۔یہ بات مویشی منڈی 2025ء کے ایڈمنسٹریٹر شہاب علی اکرام نے جمعہ کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ ناردرن بائی پاس پر تیسری بار مویشی منڈی لگائی جارہی ہے، اس سے قبل 22 سال تک سپر ہائی وے پر لگتی رہی ہے
ینگ ڈاکٹرز کا پنجاب بھر کےہسپتالوں کی او پی ڈیز بند کرنے کا اعلان
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: مویشی منڈی منڈی میں کے لیے
پڑھیں:
بلوچستان کی پہلی خاتون ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسر نے تاریخ رقم کردی
بلوچستان کی پہلی خاتون ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسر، رقیہ عبید، خضدار جیسے قدامت پسند علاقے سے تعلق رکھتی ہیں، جہاں خواتین کو گھر سے باہر کام کرنے کی آزادی محدود ہے۔
اپنی محنت اور عزم سے انہوں نے نہ صرف اس رکاوٹ کو عبور کیا بلکہ خضدار میں لڑکیوں کے لیے کھیلوں کے دروازے بھی کھول دیے۔ مزید تفصیل جانتے ہیں خصدار سے عامر باجوئی کی اس رپورٹ میں۔۔۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں