جماعت اسلامی کا غزہ سے اظہار یکجہتی و اسرائیلی مظالم کے خلاف 26 اپریل کو ہڑتال کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے غزہ سے اظہاریکجہتی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف 26 اپریل کو ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کو پیغام ہے کہ ہم ظلم کے خلاف فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، سراج الحق کا غزہ مارچ سے خطاب
ملتان میں غزہ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ تاجروں کی درخواست اور مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ 26 اپریل کو ملک گیر تاریخی ہڑتال ہو گی کیونکہ یہ معاملہ سیاست کا نہیں بلکہ غزہ سے یکجہتی کا ہے اس لیے پوری قوم یکجا ہو کر ہڑتال کرے گی۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم نے پہلے 22 تاریخ کو ہڑتال کا اعلان کیا تھا لیکن کچھ تاجر رہنماؤں نے ملاقات کر کے درخواست کی کہ 26 تاریخ کو سب مل کر ہڑتال کر کے اہلِ غزہ سے یکجہتی کا پیغام دیں، ہم نے ہڑتال کی تاریخ تبدیل کی ہے کہ اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے کہ میری ہڑتال کہ تیری ہڑتال، یہ پوری قوم کی ہڑتال ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: ’غزہ ملین مارچ‘ آج ہوگا، فلسطین پاکستان کا مسئلہ ہے، امیر جماعت اسلامی
امیرجامعت اسلامی نے کہا کہ صہیونی تحریک دوسروں کی زمین پر قبضوں اور تشدد پر مبنی ہے، صیہونیوں کو فلسطینیوں کے قتل عام کی طاقت مغرب طاقتوں، امریکا اور عرب حکمرانوں سے ملی ہوئی ہے، فلسطین کی حمایت انسانی حقوق کے ساتھ ساتھ ہمارے عقیدے و ایمان کا مسئلہ ہے، فلسطینی تحریک کی مزاحمت ان کا حق ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل تاجر تنظیمیں جماعت اسلامی حافظ نعیم الحق غزہ ہڑتال.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل تاجر تنظیمیں جماعت اسلامی حافظ نعیم الحق ہڑتال جماعت اسلامی حافظ نعیم
پڑھیں:
فلسطین کی صورتحال پر مسلم ممالک اپنی خاموشی سے اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، حافظ نعیم
اسلام آباد:امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ فلسطین کی صورتحال پر اپنی خاموشی سے مسلم ممالک دراصل اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، ابراہیم معاہدے کی طرف جانے کی کوششوں کی مزاحمت کریں گے۔
اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام مجلس قائدین اجلاس اور ’’قومی مشاورت‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اس وقت امت مسلمہ اور ملک کو درپیش حالات میں مضبوط و جاندار موقف اپنانے کی ضرورت ہے، مسئلہ فلسطین قبلہ اول کی آزادی کی جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جو لوگ حق کے راستے میں قربانیاں دے رہے ہیں ان کے لیے آواز اٹھانی چاہیے۔ فلسطین میں روزانہ عورتوں اور بچوں سمیت 100 سے زائد افراد کو شہید کیا جا رہا ہے، بدترین بمباری کی جاری ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ آج جانوروں کے حقوق کی بات کرنے والے مغربی ممالک کہاں ہیں، دنیا بھر میں باضمیر لوگ فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں، ہمیں افسوس ہوتا ہے کہ فلسطین کی صورتحال پر اپنی خاموشی سے مسلم ممالک دراصل اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، ہمیں اپنے حکمرانوں کو جگانے کے لیے بھی آواز بلند کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں حق و باطل کی جنگ لڑی جا رہی ہے، حماس نے جو کیا عالمی قوانین کے مطابق کیا ہے، کسی بھی اعتبار سے حماس کے قدم کو غلط نہیں کہا جا سکتا، ہمیں واضح طور پر حماس کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، پاکستان کو اپنے ہاں حماس کا دفتر قائم کرنا چاہیے، اسرائیلی لڑ نہیں سکتے اس لیے وہ نہتے بچوں، عورتوں اور عوام کو مار رہے ہیں، ٹرمپ اسرائیل کی ہرممکن مدد کر رہا ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ پاکستان کی بنیادوں میں فلسطین کاز شامل ہے، قائد اعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو مغرب کا ناجائز بچہ کہا تھا، پاکستان کی پالیسی ہے کہ ہم اسرائیل کو کسی طور پر تسلیم نہیں کریں گے، پاکستان کو فلسطین کے ایک ریاستی حل کا مطالبہ کرنا چاہیے، اگر کوئی ابراہیم معاہدے کی طرف جانے کی کوشش کریں گے تو ہم اس کی مزاحمت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں فلسطینیوں کی مدد کے لیے ہر ممکن مدد کر نی چاہیے، جب اسرائیل پر ایران کے حملے ہوئے تو ٹرمپ امن کے لیے میدان میں آگیا، جب بھارت نے حملہ کیا تو ٹرمپ چپ تھا لیکن جب پاکستان نے جواب دیا تو وہ امن کے لیے آگیا، کشمیر کے لیے ٹرمپ کی ثالثی کی کیا ضرورت ہے، کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں ان پر عمل کیا جائے، کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
حافظ نعیم نے کہا کہ حکمران اور افواج اپنے حصے کا کام کرتے ہیں تو قوم اس کا ساتھ دیتی ہے، ہمیں ایران کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور ایران کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ کوئی بھی گروہ یا فرد توہین رسالت کا غلط استعمال نہ کرے، جو لوگ توہین رسالت کا قانون ختم کرنا اور مجرموں کو بچانا چاہتے ہیں ان کے خلاف بھر پور آواز بلند کی جانی چاہیے، توہین رسالت کے قوانین کے حوالے سے ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سود کے خاتمے کے لیے حکومت نے کیا قدم اٹھایا ہے، ملک سے سود کے خاتمے کے لیے ایک مضبوط آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔