انصاف کی لٹیا ڈبو دی گئی ہے، اب قبر کھودی جارہی ہے ، شیخ رشید
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
سابق وفاقی وزیر اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ مجھے دس مقدمات کی نقول دی گئی ہیں حالانکہ میں اس ملک میں موجود ہی نہیں تھا، انصاف کی قبر کھودی جارہی ہے انصاف کی لٹیا ڈبو دی گئی ہے۔
راولپنڈی میں عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کل سپریم کورٹ کی طرف سے تحریری حکم نامہ آگیا ہے کہ چار ماہ میں ٹرائل مکمل کیا جائے، 36 ہزار کیسز کو چار ماہ میں مکمل کرنا مشکل ہے، ان کیسز کا فیصلہ میری زندگی میں نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ انصاف کو مستحکم کرنے کے لیے صاف ٹرائل ضروری ہے، ہم انصاف چاہتے ہیں غریبوں کی حالت زار دیکھیں غریب دن بدن غریب ہورہا ہے، چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنا ناانصافی کے زمرے میں آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری ایپل ہے کہ چارہ ماہ میں کیس کے فیصلے کا ازسر نو جائزہ لیا جائے، مجھے دس مقدمات کی نقول دی گئی ہیں حالانکہ میں اس ملک میں موجود ہی نہیں تھا، انصاف کی قبر کھودی جارہی ہے انصاف کی لٹیا ڈبو دی گئی ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ آج ذاتی طور پر عدالت سے استدعا کی ہے ہم ہر روز عدالتوں کے دھکے کھا رہے ہیں، چار ماہ میں عدالت سے فیصلہ کرنا ممکن نہیں ہے، عدالت سے استدعا کی ہے کہ سب کو انصاف دیا جائے۔
وکیل سردار عبدالرزاق وکیل شیخ رشید احمد نے کہا کہ نو مئی کے مقدمات کی آج سماعت ہے، نو مئی کو دو سال ہونے کو ہیں اب چالان عدالت میں پیش ہورہے ہیں۔
پراسیکیوشن دو سال بعد عدالت میں چالان پیش کر رہی ہے، مقدمات میں تاخیر کی وجہ پراسیکیوشن ہے ملزمان ہر پیشی پر حاضر ہوتے ہیں۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چار ماہ میں انصاف کی نے کہا
پڑھیں:
جب سے حکومت آئی ہے بلوچستان جل رہا ہے، اے این پی
اپنے بیان میں اے این پی رہنماء رشید ناصر نے ترجمان حکومت بلوچستان کے ایمل ولی خان کیخلاف بیان کی شدید مذمت کی۔ اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء رشید خان ناصر نے بلوچستان حکومت کے ترجمان کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت جب سے بنی ہے بلوچستان جل رہا ہے۔ ترجمان کا اے این پی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان کے خلاف بیان قابل مذمت ہے۔ اپنے جاری بیان میں رشید خان ناصر نے بلوچستان حکومت کے ترجمان کے سینٹر ایمل ولی خان کے خلاف بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اے این پی ایسی سیاسی جماعت جس کی سو سال سے زیادہ قدیم تاریخ ہے اور جن کے اکابرین اور کارکنوں نے پشتون قومی حقوق اور عام عوام کے آئینی حقوق کے حصول کے لئے شہادتوں، جیلوں، کوڑوں اور جائیدادوں کی ضبطگیوں تک قربانیاں دیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت جب سے وجود میں آئی ہے، بلوچستان جل رہا ہے۔ صوبے کے اربوں روپے ترقیاتی کاموں پر خرچ کرنے کے بجائے سکیورٹی پر خرچ کئے جارے ہیں، لیکن اس کے باوجود بدترین بدامنی ہے۔ وزراء، مشیروں اور پارلیمانی سیکرٹریز میں پشتونوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔