چیف جسٹس پاکستان چین میں شنگھائی تعاون تنظیم جوڈیشل کانفرنس میں شرکت کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
چیف جسٹس پاکستان وفد کے ہمراہ چین میں شنگھائی تعاون تنظیم جوڈیشل کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی وفد کے ہمراہ شنگھائی تعاون تنظیم کی جوڈیشل کانفرنس میں شرکت کے لیے آئندہ ہفتے چین جائیں گے جہاں چین کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کریں گے، جوڈیشل کانفرنس کے دوران ایران اور ترکی کے وفود کے ساتھ ملاقات بھی ہو گی۔
سپریم کورٹ سے جاری بیان کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی 22 سے 26 اپریل 2025 تک چین کے شہر ہانگژو میں منعقد ہونے والی ایس سی او کے رکن ممالک کی سپریم کورٹس کے چیف جسٹسز کی 20ویں کانفرنس میں پاکستانی جوڈیشل وفد کی سربراہی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے: سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی امریکا میں ’بولچ پرائز فار دی رول آف لا‘ کے لیے نامزد
بیان میں بتایا گیا ہے کہ آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین اور جسٹس شاہد وحید بھی چیف جسٹس کے ہمراہ ہوں گے۔ 2 ضلعی جج جسٹس امین وحید شاہ اور جسٹس محمد بن سلمان بھی شرکت کریں گے۔ اس کے علاوہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج گوادر ظفر جان، سینئر سول جج ڈسٹرکٹ لکھی مروت خیبر پختونخوا نادیہ گل وزیر بھی وفد میں شامل ہیں۔
سپریم کورٹ کے جسٹس شاہد وحید ایس سی او کانفرنس کے دوران عدالتی مصنوعی ذہانت سے متعلق اظہار خیال بھی کریں گے جس میں بتایا جائے گا کہ عدالتی تحقیق اور عدالتی ریکارڈ اور اس کے تخفظ میں مصنوعی ذہانت کا کیسے استعمال کیا جا رہا ہے۔
کانفرنس کے دوران پاکستان کی سپریم کورٹ اور چین کی سپریم پیپلز کورٹ کے درمیان ایک اہم مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہونے کی بھی توقع ہے۔ مفاہمت نامے کا مقصد بین الاقوامی تجارتی قانون، ثالثی، سائبر کرائم، مالیاتی جرائم، موسمیاتی تبدیلی سے متعلق قانونی چارہ جوئی، اور عدالتی ٹیکنالوجی کے انضمام سمیت اہم شعبوں میں ادارہ جاتی روابط قائم کرنے، صلاحیت سازی کے اقدامات کو آسان بنانے اور علم کے تبادلے کو فروغ دینے کے ذریعے دو طرفہ عدالتی تعاون کو نمایاں طور پر بڑھانا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چیف جسٹس سے ایران اور ترکیہ کے سفیروں کی ملاقات، عدالتی تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق
اس کے علاوہ ایم او یو میں تنازعات کے حل، عدالتی فیصلوں کو تسلیم کرنے اور ان کے نفاذ اور سول معاملات میں باہمی قانونی معاونت بھی شامل ہے جو عدالتی آزادی، خودمختاری اور قانون کی حکمرانی کی پاسداری کے لیے دونوں ممالک کے مشترکہ عزم کی کی عکاس ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم عدالتی کانفرنس کے بعد چیف جسٹس ترک چیف جسٹس کی دعوت پر ترکی کا 24 تا 27 اپریل 4 روزہ دورہ بھی کریں گے جہاں وہ ترکی سپریم کورٹ کی 63 سالہ تقریب میں شرکت کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف جسٹس دورہ ترکی دورہ چین شنگھائی تعاون تنظیم عدلیہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس دورہ ترکی دورہ چین شنگھائی تعاون تنظیم عدلیہ شنگھائی تعاون تنظیم جوڈیشل کانفرنس شرکت کریں گے کانفرنس میں کانفرنس کے سپریم کورٹ چیف جسٹس کی سپریم میں شرکت کے لیے
پڑھیں:
زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے، سپریم کورٹ
زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے، سپریم کورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ کسی اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کے زیر التوا ہونے کے سبب ازخود چیلنج شدہ فیصلے پر عمل درآمد رک نہیں جاتا، زیر التوا اپیل کی بنیاد پر فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کا تحریر کردہ 4 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا گیا، چیف جسٹس یحیی آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔فیصلہ کے مطابق معاملہ 2010 میں بہاولپور کی زمین سے متعلق تنازع پر شروع ہوا، لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بنچ نے 2015 میں معاملہ ریونیو حکام کو ریمانڈ کیا، ہائیکورٹ نے ریونیو حکام کو ہدایت کی تھی کہ قانون کے مطابق دوبارہ فیصلہ کریں۔
جاری کردہ فیصلہ میں بتایا گیا کہ ایک دہائی گزرنے کے باوجود ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے فیصلہ نہیں کیا، ہائیکورٹ کے ریمانڈ آرڈر پر عملدرآمد میں 10 سال تاخیر ہوئی، ریونیو حکام نے ہائیکورٹ کے احکامات پر عمل نہیں کیا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اعتراف کیا ہے کہ کسی عدالت کا سٹے آرڈر نہیں تھا جو فیصلہ پر عمل درآمد سے روکتا۔
چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ریمانڈ آرڈرز کو اختیاری سمجھنا غیر آئینی طرز عمل ہے، اپیل یا نظرثانی کی زیر التوا درخواست فیصلے پر عملدرآمد نہیں روکتی، یہ عمل عدالتی احکامات کی توہین کے مترادف ہے، محض زیر التوا مقدمے کی بنیاد پر عملدرآمد روکنا قابل قبول نہیں۔فیصلہ کے مطابق عدالت نے چیف لینڈ کمشنر کو پالیسی گائیڈ لائنز جاری کرنے کی ہدایت کر دی، چیف لینڈ کمشنر نے عدالت میں تمام ریمانڈ کیسز کی مانیٹرنگ کا وعدہ کیا جس پر عدالت نے تمام پٹیشنز غیر موثر ہونے پر نمٹا دی۔
عدالت عظمی نے فیصلہ دیا ہے کہ تین ماہ میں ریمانڈ کیسز کی تفصیلی رپورٹ رجسٹرار کو جمع کرائی جائے، تمام متعلقہ اتھارٹیز کو ریمانڈ آرڈرز پر فوری عملدرآمد کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ تاخیر یا غفلت ناقابل قبول ہوگی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹی ٹی پی کے نمبرز اور گروپس بلاک کیے جائیں، وزیر مملکت طلال چوہدری کا واٹس ایپ سے مطالبہ ٹی ٹی پی کے نمبرز اور گروپس بلاک کیے جائیں، وزیر مملکت طلال چوہدری کا واٹس ایپ سے مطالبہ شوگر ملز کی جانب سے 15ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان مانگ لیا حکومت نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کرینگے ، ملی یکجہتی کونسل عمران خان کے بیٹوں کی ٹرمپ کے ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات، رہائی کیلئے امریکا میں مہم شروع کر دی پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی بنیادوں پر تجارتی معاہدہ طے پاگیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم