وہ ملک جس نے بجلی کی بچت کے لیے مساجد میں نماز کا دورانیہ مختصر کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
کویت سٹی(نیوز ڈیسک) کویت کی وزارتِ اوقاف و اسلامی امور نے ملک بھر کی مساجد میں بجلی کے بڑھتے ہوئے استعمال کو کم کرنے کے لیے سخت اقدامات کا اعلان کیا ہے،جس میں نماز کے دورانیے کو مختصر کرنا، مساجد کے اندرونی ہالز کی بندش اور ایئر کنڈیشننگ کے استعمال پر پابندی شامل ہے۔ حَوَلی گورنریٹ کی مساجد ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں، جو وزارتِ بجلی، پانی و قابلِ تجدید توانائی کی درخواست پر عملدرآمد کے طور پر نافذ کیے جا رہے ہیں، اس حوالے سے ایک سرکلر تمام اماموں اور مؤذنین کو بھیج دیا گیا ہے۔
نئے ضوابط کے تحت، روزانہ کی پانچوں نمازوں کے لیے مساجد کے اندرونی ہالز بند رہیں گے اور نمازیوں کو صحن میں نماز ادا کرنی ہوگی،صرف جمعے کے دن مساجد کے اندرونی حصے کھولے جائیں گے جہاں ایئر کنڈیشننگ کو خودکار نظام کے تحت 22 ڈگری سینٹی گریڈ پر چلایا جائے گا،روزمرہ نمازوں کے لیے اگر ایئر کنڈیشننگ استعمال کی جائے تو اسے 25 ڈگری پر خودکار حالت میں رکھنا لازم ہوگا۔
خواتین کے نماز پڑھنے کے حصے بھی زیادہ تر مساجد میں بند کر دیے جائیں گے، سوائے ان مقامات کے جہاں دینی لیکچرز یا کلاسز منعقد ہوتی ہیں، ان صورتوں میں بھی ایئر کنڈیشننگ 25 ڈگری پر مقرر رہے گی اور سیشن کے فوراً بعد حصہ بند کر دیا جائے گا۔
مزید برآں، اذان اور اقامت کے درمیان وقفہ بھی کم کرنے کی ہدایت دی گئی ہے جبکہ نمازوں کے دورانیے کو بھی مختصر کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔وزارت نے بجلی بند کرنے کا ایک شیڈول بھی جاری کیا ہے جس کے مطابق ظہر کی نماز کے 30 منٹ بعد سے عصر کی نماز سے 15 منٹ پہلے تک اور عصر کے 30 منٹ بعد سے شام 5 بجے تک بجلی منقطع کی جائے گی،یہ اقدامات کویت کے 6 گورنریٹس میں رواں ہفتے سے مرحلہ وار نافذ کیے جا رہے ہیں جن کا مقصد بجلی کی بچت اور نظام پر پڑنے والے دباؤ کو کم کرنا ہے۔
بانی پی ٹی آئی 45دن میں رہا ہوسکتے ہیں،شیرافضل مروت کا بڑا دعویٰ
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایئر کنڈیشننگ کے لیے
پڑھیں:
روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔