ہمارا آئین اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے: صدر آصف زرداری
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
صدرِ مملکت آصف علی زرداری — فائل فوٹو
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے ایسٹر کے موقع پر خصوصی پیغام جاری کیا ہے۔
آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ ایسٹر ہمیں ہمدردی، قربانی اور درگزر کی اقدار کی یاد دلاتا ہے، یہ امید، تجدید اور زندگی کے جشن کا موقع بھی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کی تعمیر و ترقی میں مسیحی برادری کے نمایاں کردار کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ ہمارا آئین اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے، ہم پاکستان میں تمام اقلیتوں کی ترقی اور انہیں بااختیار بنانے کے لیے کام کرتے رہیں گے۔
صدرِ مملکت نے مزید کہا کہ پاکستان میں مسیحی برادری نے ہمیشہ ملک کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ تعلیم، صحت، عوامی خدمت کے شعبوں میں مسیحی برادری کے تعاون کا اعتراف کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
ابوظبی کے سر بنی یاس جزیرے پر 1400 سال پرانی صلیب کی حیرت انگیز دریافت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ابوظہبی کے تاریخی جزیرے سر بنی یاس پر ماہرینِ آثار قدیمہ نے ایک غیر معمولی دریافت کی ہے جس نے اس خطے کی قدیم تاریخ کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔
حالیہ کھدائی کے دوران تقریباً 1400 سال پرانی ایک مسیحی صلیب برآمد ہوئی ہے جسے ماہرین ساتویں یا آٹھویں صدی کا قرار دے رہے ہیں۔ اس دریافت نے ثابت کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ان علاقوں میں صدیوں پہلے مسیحی کمیونٹیز نہ صرف موجود تھیں بلکہ انہوں نے عبادت، خانقاہی زندگی اور مذہبی رسومات کو باقاعدگی سے اپنایا ہوا تھا۔
یہ کھدائی جنوری میں شروع کی گئی تھی اور تقریباً 3 دہائیوں بعد اس جزیرے پر آثار قدیمہ کی پہلی بڑی مہم ہے۔ صلیب پلاسٹر پر بنی ہوئی ہے اور اس کا سائز تقریباً 27 سینٹی میٹر لمبا، 17 سینٹی میٹر چوڑا اور 2 سینٹی میٹر موٹا ہے۔
اسے ایک ایسے مقام پر دریافت کیا گیا ہے جو ایک صحن نما مکانات کے قریب ہے، جنہیں خانقاہ یا دیر کے شمالی حصے میں بزرگ راہب اور تنہائی پسند عبادت گزار استعمال کرتے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صلیب کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ اس خطے میں ابتدائی مسیحی برادریاں خاص طور پر مشرقی مسیحیت سے تعلق رکھنے والی کمیونٹیاں آباد تھیں۔ وہ یہاں عبادت اور دینی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اپنی الگ تھلگ خانقاہی طرزِ زندگی گزارتے تھے۔ اس دریافت کو خلیجی خطے کی مذہبی و ثقافتی تاریخ کا ایک اہم باب قرار دیا جا رہا ہے۔
آثار قدیمہ کے محققین کا خیال ہے کہ یہ دریافت مستقبل میں خطے کی قدیم تہذیب اور مختلف مذاہب کے درمیان روابط کو سمجھنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔
متحدہ عرب امارات اپنی تاریخی و ثقافتی وراثت کو محفوظ بنانے کے لیے پہلے ہی کئی اقدامات کر چکا ہے اور سر بنی یاس پر یہ نئی کھوج اس سمت میں ایک اور سنگ میل سمجھی جا رہی ہے۔