مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کا ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال اور ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق کیا گیا۔
گورنر ہاؤس پنجاب میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب شریک ہوئیں جب کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر ، ندیم افضل چن، حسن مرتضیٰ اور علی حیدرگیلانی نے شرکت کی۔
کمیٹی کے کچھ رہنماؤں نے زوم کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی جب کہ کوارڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سمیت دیگر افسران بھی شریک ہوئے۔
کوآرڈینیشن کمیٹی نے پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جب کہ سب کمیٹی کی ملاقاتوں میں ہونے والے فیصلوں پر مشاورت کی۔
بعد ازاں، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے سیکریٹری جنرل حسن مرتضیٰ نے اسمبلی میں پیش کیے گئے بلدیاتی بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق ہوا، امید ہے کہ ہم مزید آگے بڑھیں گے جب کہ اجلاس میں زراعت اور گندم سے متعلق بات ہوئی اور گورننس سے متعلق تحفظات بھی رکھے۔
حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے اور اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا جب کہ اس وقت ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں، گفتگو کے بعد بہتر راستہ نکلے گا۔
دوسری جانب، مسلم لیگ (ن) کے ملک احمد کا کہنا تھا کہ ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے، سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کی حفاظت کرے۔
انہوں نے کہا کہ بتایا گیا 10 ملین ایکڑ پانی کا گیپ ہے ، سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کے معاملات پر ڈیٹا کے مطابق بات کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر عوامی نمائندوں کو اختیار ملنا چاہیے، پیپلزپارٹی بھی چاہتی ہے پنجاب میں اچھی گورننس ہو۔
واضح رہے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور اس کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات دور کرنے کے لیے پہلی باضابطہ ملاقات گزشتہ سال 10 دسمبر کو ہوئی تھی جو بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئی تھی جس کے بعد متعدد اجلاس ہوچکے ہیں۔
تاہم، 10 مارچ 2025 کو وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی تھی جس میں شہباز شریف نے بلاول کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
وزیرِاعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملات پر بھی غور کیا گیا۔
بعد ازاں، کینالز کے معاملے پر دونوں جماعتیں آمنے سامنے آگئیں اور اس دوران دونوں جانب سے بیان بازی کی گئی، یہاں تک کہ پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی بھی دے دی۔
جس کے بعد گزشتہ روز، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
جس کے بعد آج، رانا ثنااللہ نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے بات چیت سے مسئلہ حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
میئرکراچی بیرسٹرمرتضیٰ وہاب کی صدارت میں پانی کے مسائل پر سٹی کونسل کا اجلاس
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2025ء)میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کی زیر صدارت بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل کا اجلاس منگل کے روز سٹی کونسل ہال صدر دفتر بلدیہ عظمیٰ کراچی میں منعقد ہوا، کونسل اراکین کے مطالبے پر بلائے گئے اس اجلاس میں فراہمی و نکاسی آب کے نظام کو بہتر خطوط پر استوار کرنے کے حوالے سے تفصیلی بات کی گئی جس میں تمام سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے کونسل اراکین نے اظہار خیال کیا، اجلاس میں ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد، ممبر کونسل / وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر نجمی عالم، میونسپل کمشنر کے ایم سی ایس ایم افضل زیدی، پارلیمانی لیڈرز ، واٹر کارپوریشن کے چیف انجینئرز اور اراکین کی بڑی تعداد موجود تھی ، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانی چوری کرنے والوں کے خلاف مشترکہ کارروائی کریں گے، شہر میں فراہمی آب کے مسائل حل کرنے کے لئے اتفاق رائے کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں، واٹر ہائیڈرینٹس کے تمام نوزلز کی نگرانی ہوگی اور افسران سے تحریری حلف نامہ لیا جائے گا، انہوں نے ہائیڈرینٹس کے معاملے پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا بھی اعلان کیا ،میئر کراچی نے کہا کہ لیاری کے لئے K-III اوور گرائونڈ لائن کی پی سی نئے مالی سال کے بجٹ میں ریوائز ہو رہی ہے، لیاری کے لئے K-III کی لائن سے پانی زیادہ چوری ہو رہا تھا اب اس لائن کو ایلی ویٹڈ بنایا جا رہا ہے تاکہ پانی کی چوری کو روکا جاسکے، چیئرمین بلاول بھٹو کا شکر گزار ہوں کہ سندھ حکومت سے 12 ارب روپے دلوائے، اس رقم سے حب کینال تعمیر کی جا رہی ہے جس سے 40 ملین گیلن یومیہ پانی زیادہ ملے گا اور ہم K-III کا پانی بہتر انداز میں دیگر علاقوں تک پہنچا سکیں گے، لیاری اور صدر ٹائون کے فراہمی و نکاسی آب کے پمپنگ اسٹیشنز کو لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ کرانے کے لئے فنڈز منظور کروالئے ہیں، میئر کراچی نے کہا کہ کراچی واٹر کارپوریشن کے صرف 14 لاکھ رجسٹرڈ صارفین ہیں جبکہ کے الیکٹرک کے صارفین کی تعداد 38 لاکھ ہے، بل صرف 5 لاکھ کو موصول ہوتے ہیں اور ادا کرنے والوں کی تعداد اس سے بھی کم ہے، منفی سیاست کی وجہ سے یہ تصور ہے کہ واٹر بورڈ پانی نہیں دیتا، حالانکہ زیادہ تر جگہوں پر پانی دستیاب ہوتا ہے اور اس بل میں پانی و سیوریج دونوں سروسز کے پیسے شامل ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ان کے عہدہ سنبھالنے کے وقت واٹر بورڈ کی آمدنی 1.1 ارب روپے تھی جو اب بڑھ کر 1.8 ارب ہوچکی ہے، تاہم یہ رقم مینٹی ننس میں خرچ ہو جاتی ہے،میئر کراچی نے کہا کہ واٹر کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور چیف آپریٹنگ آفیسر کی شرکت کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے ان کے آرڈرز کی منسوخی کے باعث وہ اجلاس میں شریک نہیں ہوسکے تاہم اجلاس منسوخ نہیں ہوگا اور مسائل پر بات ضرور کی جائے گی،وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر نجمی عالم نے واٹرکارپوریشن کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے ادارے کو تین زونز میں تقسیم کرنے اور متعلقہ افسران تعینات کرنے کی تجویز دی، ان کا کہنا تھا کہ واٹر کارپوریشن کے ریونیو کی مد میں صرف 60کروڑ روپے جمع ہوپاتے ہیں، واٹر کارپوریشن ریونیو میں بلنگ کا حصہ بہت کم ہے، ادارے کو چلانے کے لئے ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہوگا، کچی آبادیوں کو بھی دیگر آبادیوں کی طرح بلنگ ہونی چاہئے کیونکہ بیشتر کچی آبادیوں کو لیز دینے کے باوجود ان سے بل نارمل شرح سے نہیں لیا جاتا حالانکہ کراچی کا زیادہ تر پانی انہی علاقوں میں استعمال ہورہا ہے، ویسٹ میں لوگ اپنی لائنیں لگا کر پیسے لے رہے ہیں،اجلاس کے دوران یوسی 6 منگھوپیر ٹاؤن کی چیئرپرسن زبیدہ اقبال نے مطالبہ کیا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے باعث پمپنگ اسٹیشنز پر سولر پینل لگائے جائیں تاکہ عوام کو پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے،انہوں نے یوسف گوٹھ میں فراہمی آب کے لئے کام کرانے پر میئر کراچی کا شکریہ ادا کیا، بعدازاں اجلاس آئندہ جمعہ تک ملتوی کردیا گیا�(جاری ہے)
�