سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس سرمد جلال عثمانی طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس سرمد جلال عثمانی طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کر گئے۔
اس حوالے سے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کا کہنا ہے کہ سرمد جلال عثمانی کینسر کے عارصے میں مبتلا تھے۔ اور طویل عرصے سے اسپتال میں زیرِ علاج تھے۔
مرحوم سرمد جلال عثمانی کی نمازِ جنازہ کل بعد نمازِ عصر مسجدِ حمزہ ڈیفنس فیز 8 میں ادا کی جائے گی۔
سرمد عثمانی 1998 میں سندھ ہائیکورٹ کے جج مقرر ہوئے ۔ شپنگ ٫ بینکنگ ٫ پراپرٹی ٫ ٹیکس ٫ آئین اور کرمنل سائیڈ پر قانونی شنوائی اور فیصلے کیے۔ اس کے بعد ستمبر 2008 میں سپریم کورٹ کے جج مقرر ہوئے۔
راشد لطیف کا پاکستان کرکٹ میں میچ فکسنگ کے راز فاش کرنے کا اعلان
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سرمد جلال عثمانی سپریم کورٹ کورٹ کے
پڑھیں:
فرانس کی سپریم کورٹ نے بشار الاسد کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے
اپنے ریمارکس میں فرانسوی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کیبعد اب صدر نہیں رہے، اسلئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ آج فرانس کی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ کسی بھی سربراہ مملکت کے صدارتی استثنیٰ کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ جس کے بعد پیرس کے تحقیقاتی ججوں کی جانب سے شام کے سابق صدر "بشار الاسد" کی گرفتاری کا جارہ کردہ حکم منسوخ ہو گیا۔ یاد رہے کہ فرانسوی حکام نے نومبر 2023ء میں بشار الاسد کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا۔ مذکورہ عدالت نے بشار الاسد پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے 21 اگست 2013ء کو دمشق کے علاقے مشرقی غوطہ میں کیمیائی ہتھیار استعمال کئے۔ حالانکہ اس وقت کی شامی حکومت نے اس فرانسوی الزام کو مسترد کرتے ہوئے باغیوں کو واقعے کا قصوروار ٹھہرایا۔ فرانس کی عدالتی نظام نے اس کیس کی عالمی قانونی دائرہ اختیار (Universal Jurisdiction) کے تحت سماعت کی، جو سنگین جرائم کے خلاف کارروائی کی اجازت دیتا ہے، چاہے ان جرائم کا کہیں بھی ارتکاب کیا جائے۔ اس سلسلے میں فرانس کے چیف جسٹس "کرسٹوف سولارڈ" نے کھلی عدالت کے اجلاس کے اختتام پر اعلان کیا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد اب صدر نہیں رہے، اس لئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ لہٰذا ان کے خلاف قانونی تحقیقات جاری رہ سکتی ہیں۔