جے یو آئی (ف) کا کینالز معاملے پر تحریک کو تیزکرنے کافیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
جے یو آئی (ف) نے کینالز کے معاملے پر ہونے والے احتجاج کو مزید تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔رہنما جے یو آئی (ف) مولانا راشد سومرو نے کہاکہ 24 ، 25 اور 26 اپریل کو جلسے کرکے سندھ پنجاب بارڈر بلاک کریں گے۔راشد محمود سومرو نے وفاقی حکومت سے کینا لز کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تحریک کے اگلے مرحلے میں کندھ کوٹ ،گھوٹکی اور سکھر میں دھرنے ہوں گے۔ دوسری جانب دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے مجوزہ منصوبے کے خلاف سکھر ببرلو بائی پاس پر وکیلوں کا دھرنا چوتھے روز میں داخل ہوگیا۔ علاوہ ازیں کراچی بار نے گزشتہ روز مبینہ فائرنگ کے واقعے پر جوڈیشل انکوائری کا بھی مطالبہ کیا جب کہ سندھ بار کونسل کا آج سے سندھ بھر میں غیر معینہ مدت کے لیے عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔مجوزہ کینالز کے خلاف حیدر آباد اور لاڑکانہ سمیت سندھ کے متعدد شہروں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی جب کہ خیرپور میں ریلوے ٹریک کو بھی بند کیا گیا جسے پولیس اور رینجرز نے بعد ازاں کھلوا دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، اگلے 4 روز تک بھی پیش نہ ہونیکا امکان
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور تحریک عدم اعتماد آج بھی پیش نہ ہونے کا امکان ہے۔ذائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں کر سکی ہے، فارورڈ بلاک سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے اراکین اسمبلی بھی پریشان ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فارورڈ بلاک کے چند اراکین نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کو جلد بازی کا فیصلہ قرار دیا، پیپلز پارٹی کے اراکین قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ حلقے میں کیسے جائیں۔ذرائع کے مطابق پی پی اراکین اسمبلی اپنی قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ کارکنوں کو کیا جواب دیں، ووٹر سوال کریں گے کیا فیصلہ کیا۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے کشمیر ہاؤس میں ڈیرے ڈال دیے ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری ہی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کریں گے تاہم آئندہ 3 سے 4 روز تک تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دے گی، اگر پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ اراکین کی تعداد پوری ہے تو پیپلز پارٹی کا حق ہے وہ حکومت بنائے، ن لیگ نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔