کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
---فائل فوٹو
دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔
محکمہُ ابپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600 کیوسک جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں محض 190 کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث ملک میں بارش 40 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900 کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔
یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
محکمہُ آبپاشی کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے۔
محکمہُ زراعت کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
محکمہُ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سندھ میں پانی کوٹری بیراج میں پانی کی پانی کی قلت کی گئی
پڑھیں:
کراچی : شدید گرمی کی لہر ختم، کل سے سندھ کے دیگر شہروں میں گرمی بڑھنے کا امکان
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں گزشتہ چند دنوں سے جاری شدید گرمی کی لہر ختم ہوگئی ہے .تاہم یہ کل سے سندھ کے دیگر حصوں میں شدت اختیار کر سکتی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لاکھوں افراد کی زندگیوں پر براہ راست اثر ڈال رہی ہے اور اس کی وجہ سے شدید گرمی کی لہر طویل اور شدید ہورہی ہیں جو ان طبقات کو زیادہ متاثر کر رہی ہیں جن کے پاس اس سے نمٹنے کے لیے وسائل محدود ہیں۔محکمہ موسمیات نے اتوار کے روز خبردار کیا تھا کہ کراچی میں بدھ تک شدید گرمی کی لہر جاری رہ سکتی ہے اور درجہ حرارت 41 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا سکتا ہے۔تاہم آج محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ سندھ کے بیشتر علاقوں میں 24 اپریل سے 29 اپریل تک شدید گرمی کی لہر متوقع ہے، اس دوران دادو، قمبر شہدادکوٹ، شہید بینظیر آباد، جیکب آباد، کشمور، گھوٹکی، شکارپور، خیرپور، نوشہرو فیروز، لاڑکانہ، سکھر، جامشورو، مٹیاری، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار، حیدرآباد اور بدین میں دن کے اوقات میں درجہ حرارت معمول سے 6 سے 8 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہو سکتا ہے۔
علاوہ ازیں تھرپارکر، عمرکوٹ اور میرپور خاص میں درجہ حرارت معمول سے 4 سے 6 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہونے کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کی گئی ایڈوائزری میں کہا گیا ’سندھ میں جاری شدید گرمی کی لہر کے پیش نظر عوام الناس، بالخصوص بچوں، خواتین اور بزرگ شہریوں احتیاطی تدابیر اختیار کریں. دن کے اوقات میں براہِ راست دھوپ سے بچیں اور خود کو ہائیڈریٹ رکھیں ۔ایڈوائزری میں مزید کہا گیا ’کاشتکاروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ موسمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی زرعی سرگرمیوں کا انتظام کریں اور اپنے مویشیوں کا بھی خیال رکھیں ۔محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کے روز زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 سے 39 ڈگری سینٹی گریڈ جب کہ کم سے کم درجہ حرارت 23.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔اپریل کا مہینہ سندھ کے وسطی اور بالائی علاقوں میں خاصا گرم رہا، جہاں اوسط درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔ تاہم تقریباً 7 سال کے وقفے کے بعد جمعرات کو شہید بینظیر آباد میں درجہ حرارت 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا۔