اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس آج پیر کی صبح نئی دہلی پہنچے جن کی شام کے وقت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔ اس ملاقات میں دیگر اہم امور کے ساتھ ہی دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت توجہ مرکوز رہنے کا امکان ہے۔

امریکی نائب صدر وینس اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارت آئے ہیں، جو بھارتی نژاد ہیں اور ان کا تعلق ریاست آندھرا پردیش سے ہے۔

صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اس دورے کو اہم سمجھا جا رہا ہے، یاد رہے کہ یہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے درمیان ہو رہا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ "فریقین کو دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرے گا" اور ملاقات کے دوران دونوں رہنما "باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی امور کی پیش رفت پر خیالات کا تبادلہ کریں گے۔

(جاری ہے)

"

امریکی ادارے کا بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' پر پابندی کا مطالبہ

وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں فروری میں مودی کے دورہ امریکہ کے دوران طے پانے والے دو طرفہ ایجنڈے کی پیش رفت پر توجہ مرکوز کرنے کا امکان ہے۔ اس ایجنڈے میں دو طرفہ تجارت میں "انصاف پسندی" اور دفاعی شراکت داری میں توسیع جیسے امور شامل ہیں۔

بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے، "ہم بہت مثبت ہیں کہ یہ دورہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔"

بھارت کے لیے اہم کیا ہے؟

امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دونوں ممالک کی باہمی تجارت 129 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی، جس میں بھارت کے حق میں 45.

7 بلین ڈالر کا سرپلس ہے۔

مودی ان پہلے عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں، جنہوں نے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ بھارتی حکومت نے امریکہ سے برآمد کی جانے نصف سے زیادہ اشیا پر ٹیرف میں کمی کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔

ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر

مودی اور ٹرمپ کے درمیان اچھے تعلقات کا ذکر عام بات ہے، البتہ امریکی صدر نے بھارت کو "ٹیرف کا غلط استعمال کرنے والا" اور "ٹیرف کنگ" تک کہا ہے۔

ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر 26 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے، جس پر فی الوقت 90 دنوں تک کے لیے روک لگی ہوئی ہے اور اس سے بھارتی برآمد کنندگان کو عارضی راحت بھی ملی ہے۔

امریکی نائب صدر وینس اس ماہ بھارت کا دورہ کریں گے

وینس کے دورہ بھارت کے ساتھ سے نئی دہلی کو اس بات کی امید ہے کہ 90 دن کے وقفے کے اندر ہی ایک تجارتی معاہدہ ہو جائے گا۔

بھارت رواں برس کواڈ سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے اور وینس کے دورے کو اس طرح بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اس سے بھارت میں ٹرمپ کی میزبانی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔ کواڈ میں امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔

ادارت رابعہ بگٹی

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے ساتھ دو طرفہ

پڑھیں:

امریکا کو پاک بھارت جامع مذاکرات میں کردار ادا کرنا ہوگا، بلاول بھٹو زرداری

پاکستانی پارلیمانی وفد کے سربراہ اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے حالیہ امریکی دورے کے دوران عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور صدر ٹرمپ کو چاہیے کہ وہ جنگ بندی کے بعد اب پاک بھارت جامع مذاکرات کی بحالی کے لیے بھی کردار ادا کریں۔

اے ایف پی کے مطابق حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد دونوں ملکوں نے اعلیٰ سطح پارلیمانی وفود واشنگٹن بھیجے ہیں تاکہ امریکی فیصلہ سازوں کو اپنے موقف سے آگاہ کر سکیں۔ رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے بحران کے دوران ثالثی میں دلچسپی ظاہر کی اور چار روزہ لڑائی کے بعد جنگ بندی کے عمل میں امریکا نے کلیدی کردار ادا کیا۔

خبر رساں ادارے نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے وفود کی قیادت ایسے سیاستدانوں کو سونپی گئی ہے جو مغربی سامعین سے براہ راست، مؤثر مکالمہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق پاکستان نے ٹرمپ انتظامیہ کی سفارتی مداخلت کو تسلیم کیا ہے، جبکہ بھارت طویل عرصے سے کشمیر پر کسی بھی بیرونی ثالثی سے انکار کرتا آیا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے انٹرویو میں کہا کہ جس طرح امریکا نے جنگ بندی میں حوصلہ افزا کردار ادا کیا، اب اسی طرح اسے دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پر لانے میں بھی کردار ادا کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: بھارت نے ہمارے خلاف جوہری میزائل استعمال کرکے نیوکلیئر جنگ کا خطرہ کھڑا کردیا، بلاول بھٹو

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے متعلق بھارتی حکومت کی ہچکچاہٹ نہایت معنی خیز ہے، اور یہی رویہ خطے میں مستقل کشیدگی کا باعث ہے۔ بلاول نے امریکی قیادت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی جیسے نازک مرحلے پر واشنگٹن کی قیادت قابلِ تعریف ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ بارہا جوہری جنگ کو روکنے کی ضرورت پر زور دے چکے ہیں، اور امریکا نے فریقین کے درمیان غیر جانبدار مقام پر مذاکرات کی سہولت کاری کی پیشکش کی ہے۔ پاکستان بھارت سے دہشتگردی کے معاملے پر بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ کشمیر جیسے بنیادی تنازع کو مذاکرات کی میز پر رکھا جائے۔

انہوں نے بھارت کے جارحانہ رویے کو خطے کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت جنوبی ایشیا میں ایک نئی اور خطرناک مثال قائم کر رہا ہے، جہاں کسی بھی دہشتگرد حملے کے بعد وہ از خود جنگ چھیڑنے کا جواز گھڑ لیتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ہم 1.7 ارب انسانوں کی قسمت اور دو ایٹمی طاقتوں کو ان گمنام، غیر ریاستی عناصر کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ بھارت جو نیو نارمل مسلط کرنا چاہتا ہے، وہ ناقابلِ قبول ہے۔

بلاول بھٹو نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ صدر ٹرمپ کے دور میں پاک امریکا تعلقات میں جو بہتری آئی ہے، وہ جنوبی ایشیا میں امن کے نئے دروازے کھول سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اے ایف پی بلاول بھٹو بھارت پاک بھارت کشیدگی پاکستان ٹرمپ مودی

متعلقہ مضامین

  • چین کے نائب وزیر اعظم برطانیہ کا دورہ اور چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورتی میکانزم کے پہلے اجلاس کا انعقاد کریں گے
  • امریکہ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد پاکستانی سفارتی وفد برطانیہ پہنچ گیا
  • ایران امریکا مذاکرات، حکومتوں کا وجود امریکی خوشنودی پر منحصر 
  • چین امریکا تجارتی مذاکرات پیر کو لندن میں ہوں گے
  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول
  • صدر ٹرمپ بھارت کو پاکستان کیساتھ مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار ادا کریں، بلاول بھٹو
  • مذاکرات ناکام ہونے سے پہلے ایران پر حملہ نہیں کریں گے،اسرائیل
  • پوٹن کی ایران، امریکہ جوہری مذاکرات میں ثالثی کی پیشکش
  • امریکا کو پاک بھارت جامع مذاکرات میں کردار ادا کرنا ہوگا، بلاول بھٹو زرداری
  • ٹرمپ اور شی میں فون کال کے بعد تجارتی مذاکرات آگے بڑھانے پر اتفاق