مصطفی عامر اغوا و قتل کیس سے جڑے پولیس مقابلے کے مقدمے میں پیش رفت سامنے آگئی جبکہ  مقابلے میں استعمال ہونے والا اسلحہ پیچنے والے ملزم کو عبوری چالان مفرور قرار دیدیا گیا۔

اے وی سی سی میں درج پولیس مقابلے میں استعمال ہونے والے غیر قانونی اسلحے سے متعلق اہم انکشافات سامنے آگئے۔

کامران قریشی سے عدالتی حکم پر جیل میں تفتیش کی گئی، تفتیشی افسر انسپکٹر محمد علی نے ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کی اور کہا کہ مصطفی عامر اغوا و قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے والد ملزم کامران قریشی سے تفتیش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کی جانیوالی تفتیش کے دوران ملزم نے بتایا کہ پشاور میں فرحت اللہ  سے اسلحہ خریدا، تفتیشی افسر نے کہا کہ فرحت اللہ کیخلاف غیر قانونی اسلحہ کے مقدمے میں 512 کی کارروائی کی ہے، عبوری چالان میں فرحت اللہ کو مفرور قرار دیا ہے۔

انسپکٹر محمد علی کا کہنا تھا کہ ٹیمیں تشکیل دی جارہی ہیں، تاکہ ملزم کی گرفتاری یقینی بنائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے کیس پراپرٹی اور فارنزک رپورٹ کے لیئے پنجاب بھی جاؤنگا۔ روان ہفتے میں ملزم ارمغان عرف آرمی شریک ملزم شیراز اور کامران قریشی کیخلاف عبوری چالان خصوصی عدالت میں پیش کردیں گے۔

انہوں نے بتایا کیس بلکل واضح ہے وائرل ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملزم ارمغان نے کس طرح پولیس پر فائرنگ کی۔ فائرنگ کے نتیجے میں اے وی سی سی افسر و اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

انسپکٹر محمد علی نے کہا کہ بلوچستان حب میں مصطفی عامر قتل کیس کا ایک مقدمہ درک ہے جو قانونی تقاضوں کو پورا کرنے بعد کراچی منتقل کردیا جائیگا۔

عبوری چالان سے متعلق پوچھے گئے سوال پر تفتیشی افسرر نے بتایا کہ اسکروٹنی کے لیئے عبوری چالان محکمہ پراسیکیوشن میں جمع کرائے تھے کچھ اعتراضات لگائے گئے ہیں جنہیں دور کرکے دوبارہ جمع کرائینگے۔

ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ ہفتے کو مقدمات کے عبوری چالان عدالت میں جمع کرادیئے جائیں۔ ملزمان ارمغان، شیراز اور کامران قریشی کے مقدمات کی تفتیش اور ٹرائل سے متعلق جواب دیتے ہوئے تفتیشی افسر نے نتایا کہ ہمارے پاس قتل پولیس مقابلے سمیت دیگر درج مقدمات میں ٹھوس شواہد موجود ہیں، اغوا و قتل میں ملوث ملزمان کو سزائیں دلوائیں گے۔

دوسری جانب کراچی سینٹرل جیل جوڈیشل مجسٹریٹ ساؤتھ شہزاد خواجہ کی عدالت کے روبرو ملزم کامران قریشی کیخلاف غیر قانونی اسلحہ اور منشیات برآمدگی کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔

جیل حکام کی جانب  ملزم کامران قریشی کو عدالت پیش نا کیا جاسکا۔ تفتیشی افسر بھی عدالت پیش نا ہوئے، تفتیشی افسر کی جانب سے حتمی چالان جمع کرانا تھا۔

عدالت نے سماعت 25 اپریل تک ملتوی کردی، سماعت کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں وکیل صفائی خرم عباس اعوان نے کہا کہ آج میرے موکل کو پیش نہیں کیا گیا، وجوہات معلوم نہیں، منتظم عدالت میں مصطفی عامر قتل کیس سمیت دیگر مقدمات میں ملزم ارمغان کے طبی معائنوں سمیت دیگر کارروائیوں کی  دستاویزات کی سرٹیفائیڈ کاپیوں کے لییے درخواست دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دیکھتے ہیں کہ وہ منظور کی جاتی ہے یا نہیم۔ ملزم کی طبیعت سے متعلق سوال پر وکیل صفائی نے کہا کہ میری کامران قریشی سے جیل میں ملاقات ہوئی تھی ان طبیعت ناسازتھی آنکھوں کا انفیکش ہوا ہے۔

وکیل صفائی خرم عباس اعوان نے کہا میرے موکل کیخلاف ایف آئی اے نے ایک اور مقدمہ درج کیا ہے۔  ابھی ایک مقدمے میں ملزم ریمانڈ پر ہے، آئندہ سماعت پر دیکھیں گے کہ عدالت میں ایف آئی اے کی جانب سے کیا رپورٹ جمع کرائی جاتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پولیس مقابلے کامران قریشی عبوری چالان تفتیشی افسر مصطفی عامر عدالت میں نے کہا کہ کے مقدمے قتل کیس

پڑھیں:

کوئٹہ میں مبینہ پولیس مقابلے میں 3 ڈاکو ہلاک، تحقیقات جاری

کوئٹہ میں پولیس اور مشتبہ ڈاکوؤں کے درمیان ہونے والے مبینہ مقابلے میں 3 ملزمان ہلاک ہو گئے۔

پولیس کے مطابق ٹیم معمول کی گشت پر تھی کہ مسلح افراد نے اچانک فائرنگ کر دی، جس پر پولیس نے فوری جوابی کارروائی کی۔

مختصر لیکن شدید فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں تینوں مشتبہ افراد موقع پر ہی مارے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا کوئٹہ اسٹریٹ کرائم فری شہر ہے؟

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کی لاشیں قانونی کارروائی اور پوسٹ مارٹم کے لیے سول اسپتال منتقل کر دی گئی ہیں۔

ہلاک افراد کے پاس سے کوئی شناختی دستاویز برآمد نہیں ہوئی، جس کے باعث ان کی شناخت فوری طور پر ممکن نہ ہو سکی۔

فنگر پرنٹس حاصل کرکے ریکارڈ سے ملاپ کا عمل جاری ہے۔

مزید پڑھیں:کوئٹہ: قتل کے ملزمان کو غیر قانونی طور پر رہا کرنے پر کرائمز برانچ کا افسر معطل

حکام کے مطابق پولیس کی بروقت کارروائی سے علاقے میں ممکنہ ڈکیتی کی کوشش ناکام ہو گئی۔

اس علاقے میں حالیہ ہفتوں کے دوران اسٹریٹ کرائم میں اضافہ دیکھا گیا تھا، جس کے باعث پولیس نے گشت اور نگرانی میں اضافہ کر رکھا تھا۔

ایک سینیئر پولیس افسر نے بتایا کہ یہ واقعہ اس خطرے کی نشاندہی کرتا ہے جس کا سامنا اہلکاروں کو مسلح جرائم پیشہ عناصر سے ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ کے علاقے کلی ملازئی کچلاک میں ڈکیتی میں ملوث 4 ملزمان گرفتار

ان کے مطابق ملزمان نے بلا جھجھک پولیس پر فائرنگ کی، جس کے بعد اہلکاروں کو اپنی اور شہریوں کی حفاظت کے لیے فوری جوابی کارروائی کرنا پڑی۔

پولیس نے واقعے کے فوراً بعد علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کیے اور موقع سے اسلحہ اور گولیاں بھی برآمد کر لیں۔

مزید پڑھیں: ’روشنی کی شمع جو بجھا دی گئی‘: کوئٹہ کی کم عمر معلمہ کا قتل، ملزم گرفتار

فورینزک ٹیم نے تحقیقات کے لیے ضروری نمونے حاصل کر لیے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ مزید تفصیلات شناخت اور پس منظر کی جانچ کے بعد جاری کی جائیں گی، جبکہ علاقے میں گشت مزید بڑھا دیا گیا ہے تاکہ جرائم کی روک تھام اور شہریوں کے اطمینان کو یقینی بنایا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹریٹ کرائم پوسٹ مارٹم پولیس سول اسپتال فائرنگ فورینزک قانونی کارروائی کوئٹہ مسلح

متعلقہ مضامین

  • انجینئر محمد علی مرزا کے خلاف گستاخی کے مقدمے میں حکمِ امتناع برقرار
  • لاہور میں سی سی ڈی کے مقابلے، 4منشیات فروش ہلاک
  • امریکا میں نیشنل گارڈز پر حملہ کیس: افغان شہری نے الزامات سے انکار کردیا
  • کوئٹہ میں مبینہ پولیس مقابلے میں 3 ڈاکو ہلاک، تحقیقات جاری
  • کوہستان مالیاتی اسکینڈل؛ نجی بینک  ملازم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع
  • پشاور: 10 سالہ بھتیجی سے زیادتی اور قتل کا الزام، ملزم مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک
  • عارف علوی بینک اکاؤنٹس منجمد کیس،عدالت این سی سی آئی اے پر برہم
  • سندھ اسمبلی ‘ای چالان سے متعلق محمد فاروق کی قرارداد خلاف ضابطہ قرار
  • راولپنڈی؛ خاتون کے بال کاٹنے کی وائرل ویڈیو سے متعلق درج مقدمے میں اہم پیشرفت
  • سکھر،ایک سال میں تینوں اضلاع میں 547 پولیس مقابلے ہوئے